آزاد کشمیر کے وزیراعظم سے ڈڈیال کے وفد کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ ریاست کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کیلئے اصلاحات کا عمل جاری ہے جس کا مقصد عام آدمی کی فلاح وبہبود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق سے وزیر حکومت چوہدری اظہر صادق کی قیادت میں ڈڈیال کے وفد نے جموں کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات کی۔ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے کہا کہ مجھے عام طرز زندگی پسند ہے، آرام و عیش کی زندگی چھوڑ کر اس کٹھن راہ کا انتخاب کیا ہے اب صرف اپنے لوگوں کے لئے کام کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کیلئے اصلاحات کا عمل جاری ہے جس کا مقصد عام آدمی کی فلاح وبہبود ہے، ترقیاتی منصوبوں کا دائرہ کار پسماندہ علاقوں تک پھیلایا جا رہا ہے تاکہ ریاست کے ایسے حصوں کو ترقی دی جا سکے جو اس عمل میں شامل نہیں ہو سکے ہیں، آپ لوگ بھی اپنے اپنے علاقے میں ہونے والے ترقیاتی عمل پر نظر رکھیں جہاں کہیں خرابی نظر آئے اسے فوری آگاہ کریں تاکہ بروقت ایکشن لیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر بھر میں بائیو میٹرک کے نفاذ سے ملازمین کی حاضریوں کے نظام میں بہت بہتری آئی ہے، اس عمل کو جاری رکھیں گے کیونکہ اس میں لوگوں کا فائدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 20 ماہ میں ایسے ایسے کام کیے ہیں جس کی نظیر ریاست کی تاریخ میں نہیں ملتی، 10 ارب کی لاگت سے سوشل پروٹیکشن فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا جس سے یتیموں، بیواوں، بزرگوں، طلاق یافتہ خواتین اور ٹرانس جینڈر کو مالی معاونت ملے گی۔ وزیرِاعظم آزاد جموں و کشمیر نے کہا کہ تاریخی ہیلتھ پیکج دیا جس سے ریاست بھر میں لوگوں کو علاج معالجے کی بہتر سہولتیں میسر آئیں گی اور جلد تاریخی تعلیمی پیکج بھی دیں گے۔
وزیر حکومت چوہدری اظہر صادق نے کہا میرے حلقے کے لوگوں کی خواہش تھی کہ آپ سے ملاقات کی جائے، یہ آپ کے عوام دوست اقدامات کو پسند کرتے ہیں اور انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ وفد نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے وزیراعظم کے عوام دوست اقدامات کو سراہا اور انہیں تاریخی کاموں پر خراج تحسین پیش کیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
قابض حکام کے خلاف وادی کشمیر کی فروٹ منڈیوں میں مکمل ہڑتال
ذرائع کے مطابق ہڑتال کے باعث سوپور، ہندواڑہ، شوپیاں، کولگام اور اسلام آباد سمیت تمام منڈیوں میں کاروبار مفلوج ہو کر رہ گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سرینگر جموں ہائی وے پر پھلوں سے لدے ٹرکوں کی نقل و حرکت کو یقینی بنانے میں قابض حکام کی ناکامی کے خلاف وادی کشمیر کی تمام فروٹ منڈیوں میں آج مکمل ہڑتال کی گئی۔ ذرائع کے مطابق ہڑتال کے باعث سوپور، ہندواڑہ، شوپیاں، کولگام اور اسلام آباد سمیت تمام منڈیوں میں کاروبار مفلوج ہو کر رہ گیا۔سوپور فروٹ منڈی میں جو ایشیا کی دوسری سب سے بڑی فروٹ منڈی ہے، جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے جہاں کاشتکار رو پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پھل ہائی وے پر پھنسے ٹرکوں میں خراب ہو رہے ہیں جو ان کی سال بھر کی محنت ہے اور قابض انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی وے پر لوہے اور دیگر اجناس لے جانے والے ٹرکوں کو نقل و حرکت کی اجازت ہے اور پھلوں سے لدے ٹرکوں کو جان بوجھ کر روکا جا رہا ہے۔ صرف ضلع رام بن میں سیبوں سے لدے 500 سے زائد ٹرک پھنسے ہوئے ہیں جس سے کاشتکاروں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کاشتکاروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کئی دنوں سے پھنسے ٹرکوں میں پھل خراب ہو رہے ہیں اور انہیں نقل و حرکت کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکام کی بے حسی شرمناک ہے۔ ضلع اسلام آباد کے علاقے خندورہ میں بھارتی فوج کی جانب سے بچھائی ہوئی بارودی سرنگ کے دھماکے میں شدید زخمی ہونے والا ایک نوجوان سرینگر کے ایک ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ زخمی نوجوان شاہد احمد اتوار سے موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا تھا۔
دریں اثناء لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ نے ڈوڈہ، کشتواڑ اور رام بن اضلاع میں 300 سے زائد سوشل میڈیا اکائونٹس کو بلاک کر دیا ہے۔ ان اکائونٹس سے رکن اسمبلی معراج ملک کی گرفتاری کے بعد پولیس کی بربریت کو اجاگر اور زمینی حقائق کو بے نقاب کیا جا رہا تھا۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ متعدد سوشل میڈیا اکائونٹس کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ بھارتی ایجنسیوں نے ان اکائونٹس کو مستقل طور پر بلاک کرنے کے لیے سوشل میڈیا کمپنیوں سے رابطہ کیا ہے۔
ادھر جموں کے سب سے قدیم دیہات میں سے ایک کھیری میں بڑے پیمانے پر زمین دھنسنے سے درجنوں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔ مقامی لوگوں نے متنازعہ رنگ روڈ منصوبے کو پہاڑی ڈھلوانوں کو غیر مستحکم کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ علاقے میں کم از کم 19 مکانات منہدم ہو گئے ہیں جبکہ سینکڑوں کنال اراضی دھنس گئی ہے۔ علاقے کے لوگوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو 750 افراد پر مشتمل پوری بستی صفحہ ہستی سے مٹنے کا خدشہ ہے۔