اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہائی پاور سلیکشن بورڈ پر ایف بی آر کے افسران کی ترقی روکنے کا حکم امتناع ختم کر دیا۔  کہا اب ہائی پاور سلیکشن بورڈ اپنا کام جاری رکھے۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف بی آر کے وکیل کی حکم امتناع ختم کرنے کی استدعا منظور کر لی۔ ہائی پاورسلیکشن بورڈ پر ایف بی آر کے گریڈ 21 سے 22 میں افسران کی ترقی روکنے کا حکم امتناع ختم کر دیا گیا۔

 جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکم  جاری کردیا ۔ عدالت نے قرار دیا کہ حکم امتناع کی وجہ سے ہائی پاور سلیکشن بورڈ کی کارروائی عارضی طور پر معطل تھی۔ ہائی پاور سلیکشن بورڈ کو ایک ماہ میں کام مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم وائٹ بال سیریز کھیلنے پاکستان آئے گی  

درخواست گزار کی کوشش کے نتیجے میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے ۔ ایف بی آر کے تیرہ مارچ کو جاری کردہ نوٹیفکیشن میں افسران کو ایڈمن پول میں رکھنےکیلئے پیرا میڑز طے کیے گئے ہیں۔ اب ہائی پاور سلیکشن بورڈ کو کام سے روکنے کا حکم امتناع برقرار رکھنے کی ضرورت نہیں۔ کیس کی سماعت سولہ اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ہائی پاور سلیکشن بورڈ روکنے کا حکم امتناع ایف بی آر کے

پڑھیں:

جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دے دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔

دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • این ای ڈی کے لیکچرار کیخلاف کارروائی سے روکنے کے حکم امتناع میں توسیع
  • اسرائیل: اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم “آئرن بیم” کامیابی سے آزما لیا گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
  • جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روکنے کے بعد نیا روسٹر جاری، وکلا کی جزوی ہڑتال
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود کو کام سے روکنے کے حکم کے بعد ایک اور اہم پیش رفت
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا سی ڈی اے کو (ایچ-16 )ایوارڈ پر کام سے روکنے کا حکم