محکمۂ صحت خیبر پختون خوا میں ادویات کی خریداری میں مبینہ کرپشن، انکوائری مکمل
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
—فائل فوٹو
نیب خیبر پختون خوا کے حکام نے بتایا ہے کہ صوبے کے محکمۂ صحت میں ادویات کی خریداری میں مبینہ کرپشن کے حوالے سے انکوئری مکمل کر لی ہے۔
نیب خیبر پختون خوا کے مشیر اینٹی کرپشن مصدق عباسی کے مطابق انکوائری کے معاملے کو تفتیش میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہا 24-2023ء کے دوران 4 ارب روپے کی ادویات خریدی گئیں، ادویات کی خریداری میں سوا ارب روپےکی کرپشن کے شواہد ملے ہیں۔
قومی احتساب بیورو خیبر پختون خوا نے مضاربہ کے نام.
انکوائری کے دوران نیب نے سابق وزیرِ صحت اور دیگر افسران سے معلومات لی تھیں، انکوائری میں سابق وزیرِصحت اور 16 افسران و اہلکاروں کو ذمےدار قراردیا گیا ہے۔
مشیر اینٹی کرپشن مصدق عباسی نے مزید بتایا ہے کہ محکمۂ صحت میں 4 ارب روپے کی کرپشن پکڑی گئی، پچھلے 6 ماہ میں ڈھائی ارب روپے کی ریکوری کی ہے۔
مصدق عباسی نے کہا کہ اس معاملے میں جو بھی کرپشن میں ملوث پایا گیا سخت سزا دی جائےگی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خیبر پختون خوا
پڑھیں:
پی اے سی اجلاس؛ زرعی ترقیاتی بینک میں کرپشن، چوری اور خورد برد کے انکشافات
اسلام آباد:پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں زرعی ترقیاتی بینک میں کرپشن، چوری اور خورد برد کے انکشافات پر ارکان حیران ہو گئے۔
پی اے سی کا اجلاس نوید قمر کی زیرصدارت ہوا، جس میں زرعی ترقیاتی بینک کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ دوران اجلاس بینک میں کرپشن، قرضوں کی عدم واپسی، دھوکے اور اعتراضات کی کثرت پر کمیٹی کے ارکان حیران ہو گئے۔
رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ ہر دوسرا اعتراض کرپشن، چوری اور خوردبرد کا ہے، بینک کیا کررہا ہے، جس پر زرعی ترقیاتی بینک کے صدر نے کہا کہ ہم نے معاملات کو بہتر کرلیا ہے۔ ہم نے نئے افسروں کو بھرتی کیا ہے، پہلے والے میٹرک پاس تھے۔
منزہ حسن نے کہا کہ آپ اگر پڑھے لکھوں کو لارہے ہیں تو جو کرپشن کرتا ہے وہ عام بیوقوف آدمی نہیں کرسکتا۔
نوید قمر نے کہا کہ آپ جن لوگوں کو پہلے قرض دیتے ہیں ، ان ہی کو آئندہ بھی دیتے ہیں، نیا کچھ نہیں ہے، جس پر بینک کے صدر نے بتایا کہ نئے کسانوں کو قرضے دیے جاتے ہیں۔ نوید قمر نے کہا کہ ہمیں پتا ہے، یہ سب فراڈ ہے اسے رکنا چاہیے۔
نوید قمر نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ بینک میں 2023 میں چوری ہوئی اور اب 2025 تک ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔ زرعی ترقیاتی بینک نے 2021 میں ایک کیس پکڑا اور 2022 میں ایف آئی اے کو دیا لیکن کچھ نہیں ہو۔