اونگزیب کا مقبرہ ہٹانے پر ہنگامے، وکی کوشل کی فلم کو وجہ قرار دے دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
بھارتی ریاست مہارشٹرا کے علاقے ناگپور میں مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے کو ہٹانے کے بیان کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے تھے جس کی وجہ اداکار وکی کوشل کی فلم کو قرار دیا جارہا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر میں جاری اورنگزیب تنازع اور ناگپور میں پیر کے تشدد کے درمیان، وزیر اعلی دیویندر فڈنویس نے ایک حالیہ بیان میں وکی کوشل کی حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ’چھاوا‘ کو 17ویں صدی کے مغل بادشاہ کے خلاف لوگوں کے غصے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
ایک گروپ کی جانب سے مذہبی کتاب کو جلانے کی افواہ پھیلنے کے بعد ناگپور میں ہونے والے تشدد کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعلی دیویندر فڈنویس نے کہا کہ فسادات کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
انہوں نے مہاراشٹر اسمبلی میں کہا، ’یہ پرتشدد واقعہ اور فسادات پہلے سے منصوبہ بند معلوم ہوتے ہیں‘۔ وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ ’مخصوص مکانات اور اداروں کو ہجوم نے نشانہ بنایا، یہ سب ایک سازش لگ رہا ہے‘۔
بی جے پی لیڈر نے وکی کوشل کی فلم چھاوا جوکہ چھترپتی سنبھاجی کی حالیہ بائیوپک ہے اسے مغل بادشاہ اورنگزیب کے لیے لوگوں میں ’غصہ‘ کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ ساتھ ہی انہوں نے عوام سے ریاست کو پرامن رکھنے کی اپیل کی۔
فڈنویس نے قانون ساز اسمبلی میں اپنی تقریر میں کہا ’چھاوا فلم نے اورنگزیب کیخلاف لوگوں کے غصے کو بھڑکا دیا ہے۔ پھر بھی عوام کو مہاراشٹر کو پرامن رکھنا چاہیے۔
ایک پولیس افسر نے غیر مکی میڈیا کو بتایا کہ ناگپور میں پیر کو ہونے والے تشدد کے نتیجے میں متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور متعدد افراد زخمی ہوئے، جن میں کم از کم 15 پولیس اہلکار شامل ہیں، اور ان میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وکی کوشل کی
پڑھیں:
’اور کیسے ہیں؟‘ کے علاوہ بھی کچھ سوال جو آپ کو لوگوں کے قریب لاسکتے ہیں!
کیا صرف چند معیاری سوالات آپ کو دوسروں کے قریب لا سکتے ہیں؟ نیدرلینڈز کی یونیورسٹی آف ایمسٹرڈیم کے ماہرین نفسیات نے ایسا ہی ایک تجربہ کیا جس نے حیران کن نتائج دیے۔
یہ بھی پڑھیں: اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ماہر نفسیات ایڈی برومیل مین اور ان کی ٹیم نے 8 سے 13 سال کی عمر کے بچوں اور ان کے والدین پر ایک تجربہ کیا جس میں والدین نے اپنے بچوں سے صرف 14 سوالات پوچھے۔ یہ سوالات عام گفتگو سے ہٹ کر، ذاتی تجربات اور جذبات سے متعلق تھے۔
مثال کے طور پر اگر آپ دنیا کے کسی بھی ملک جا سکتے تو کہاں جاتے اور کیوں؟ اب تک کا سب سے عجیب تجربہ کیا رہا؟ آپ آخری بار کب تنہا محسوس ہوئے اور کیوں؟
9 منٹ کی گفتگواس مختصر بات چیت کے بعد بچوں سے سوالنامہ پر کروایا گیا تاکہ یہ جانا جا سکے کہ وہ اپنے والدین سے کتنا پیار محسوس کرتے ہیں۔
مزید پڑھیے: آوازیں سننا ذہنی بیماری یا روحانی رابطہ؟
صرف 9 منٹ کی گفتگو کے بعد بچوں نے والدین کی محبت اور سپورٹ کا زیادہ احساس ظاہر کیا۔ یعنی گہرے سوالات، گہرے رشتے پیدا کرتے ہیں۔
فااسٹ فرینڈز پروسیجریہ تکنیک اصل میں ’فاسٹ فرینڈز پروسیجر‘ کہلاتی ہے جسے پہلی بار سنہ 1990 کی دہائی میں ماہر نفسیات آرتھر آرن نے تیار کیا تھا۔ اس میں 2 افراد ایک دوسرے سے گہرے اور ذاتی نوعیت کے سوالات پوچھتے ہیں جیسے کہ آپ کا ایک مثالی دن کیسا ہوگا؟ اگر آپ کو موت سے پہلے صرف ایک چیز بچانے کا موقع ملے تو وہ کیا ہوگی اور کیوں؟
مزید پڑھیں: اگر آپ کو بھی پڑوس کا شور بہت پریشان کرتا ہے تو یہ خبر آپ کے لیے ہے؟
تحقیق سے پتا چلا کہ ایسے سوالات خود انکشاف (سیلف ڈسکلوژر) کو فروغ دیتے ہیں جو انسانی تعلقات کو مضبوط بناتا ہے خواہ وہ 2 اجنبی، دوست، ساتھی یا والدین و بچے ہوں۔
سائنسدانوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ جب ہم دل سے بات کرتے ہیں تو ہمارا دماغ قدرتی اینڈورفنز خارج کرتا ہے وہی کیمیکل جو ہمیں خوشی، تعلق اور سکون کا احساس دیتے ہیں۔
یہی ’اوپیئڈ سسٹم‘ منشیات جیسے مورفین پر بھی ردعمل ظاہر کرتا ہے مگر یہاں بات ہے قدرتی، محفوظ اور جذباتی تعلق کی۔
ایک تجربے میں جب شرکا کو ایک دوا دے کر اینڈورفنز کے اثرات کو روکا گیا تو وہ نہ تو گفتگو میں دلچسپی لے پائے اور نہ ہی دوسرے شخص کے قریب محسوس کیا۔
مختلف معاشرتی گروہوں میں بھی مؤثراس طریقے کو مختلف گروہوں کے درمیان فاصلہ کم کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا چکا ہے۔ یہ طریقہ آن لائن طلبہ کے درمیان تعلقات بڑھانے کے لیے، مختلف جنسی رجحانات کے افراد کے درمیان ہم آہنگی بڑھانے کے لیے اور نسل، عمر یا ثقافت کے فرق کے باوجود تعلق قائم کرنے کے لیے اپنایا گیا۔
سادہ اصول: سچے سوالات اور کھلا دلماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں زیادہ بہادر ہونے کی ضرورت ہے۔ اکثر لوگ ذاتی باتیں اس لیے نہیں کرتے کہ انہیں لگتا ہے دوسرا شخص دلچسپی نہیں لے گا۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے کہ لوگ سننا چاہتے ہیں اور تعلق چاہتے ہیں۔
یہ صرف سوالات پوچھنے کا عمل نہیں بلکہ ایک سوچ کی تبدیلی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹوائلٹ میں موبائل کا استعمال کس خطرناک بیماری کا سبب بن سکتا ہے؟
والدین بھی اپنی کہانی سنائیں، بچوں کو سوالات پوچھنے دیں، اور ایک برابری کے ماحول میں گفتگو کریں — تب ہی دل سے دل جڑے گا۔
کیا حال ہے؟اگر آپ اپنے بچوں، شریک حیات، دوست یا کسی اجنبی سے تعلق مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو صرف ’کیا حال ہے‘ سے آگے بڑھیں۔
ان سے پوچھیں کہ ایسا کون سا لمحہ تھا جب آپ نے خود کو سب سے زیادہ تنہا محسوس کیا؟ یا یہ کہ آپ کا سب سے بڑا خواب کیا ہے؟ شاید یہی ایک سوال، ایک زندگی بدل دے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بامعنی سوالات بامعنی گفتگو باہمی تعلقات باہمی محبت دوستی لوگوں کو قریب لائیں