سانحہ9مئی کیس:پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
سانحہ9مئی کیس:پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 18 March, 2025 سب نیوز
پشاور(آئی پی ایس) پشاور کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے 9 مئی کو ریڈیو پاکستان حملہ کیس میں پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی ارباب وسیم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے۔
نو مئی کو ریڈیو پاکستان پر حملہ کیس کی سماعت اے ٹی سی جج ولی محمد نے کی۔عدالت نے مقدمے میں نامزد رکن اسمبلی ارباب وسیم سمیت 9 ملزمان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردییے۔
عدالت نے ملزمان کو گرفتار کرکے اگلی پیشی پرپیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 25 مارچ تک ملتوی کردی۔ پراسیکیوشن نے موقف اختیار کیا کہ ایم پی اے ارباب وسیم اور سابق ایم پی اے ملک واجد سمیت 9 ملزمان سماعت کے دوران پیش نہیں ہوئے۔ ملزمان 9 مئی کو ریڈیو پاکستان پر حملہ کیس میں نامزد ہیں۔ ملزمان نے دیگر ساتھیوں سے ملکر احتجاج کے دوران ریڈیو پاکستان عمارت کو نذر آتش کردیا تھا۔
پراسیکیوشن کے مطابق واقعے کے بعد تھانہ شرقی میں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ ملزمان کے خلاف تحقیقات مکمل کرکے ٹرائل شروع کیا گیا۔ ٹرائل کے دوران 9 ملزمان عدالت پیش نہیں ہوئے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ریڈیو پاکستان رکن اسمبلی عدالت نے
پڑھیں:
بنگلہ دیش کی عدالت نے اظہر الاسلام کی سزائے موت کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقررکردی
ڈھاکہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے 1971 میں ”انسانیت کے خلاف جرائم“ سے متعلق مقدمے میں جماعت اسلامی کے سابق نائب سیکرٹری جنرل اظہر الاسلام کو دی جانے والی سزائے موت کے خلاف اپیل کی سماعت کے لیے 6 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے اپیل پر سماعت اپیلٹ ڈویژن کا فل بنچ کرے گا. اظہر الاسلام کو دی جانے والے سزائے موت کے خلاف اپیل پر 6 مئی کو سماعت کرنے کا فیصلہ چیف جسٹس ڈاکٹر سید رفعت احمد کی سربراہی میں چار ±کنی اپیلٹ بنچ نے منگل کو دیا تھااس موقع پر اظہر الاسلام کی نمائندگی بیرسٹر احسان عبداللہ صدیقی نے کی.(جاری ہے)
بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے اظہر الاسلام کو30 دسمبر 2014 کو انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے کے جرم میں موت کی سزا سنائی تھی ان پر الزام تھا کہ جنگ کے دوران انہوں نے پاکستان کی طرف جھکاﺅرکھنے والے ملیشیا گروپ کے ایک رکن کے طور پر وسیع پیمانے پر قتلِ عام میں حصہ لیا تھا. یاد رہے کہ جماعتِ اسلامی بنگلہ دیش کا کہنا ہے کہ یہ تمام مقدمات سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے تھے بنگلہ دیش میں ماضی میں ان عدالتی کارروائیوں کے ناقدین کا بھی یہی کہنا تھا کہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت جنگی جرائم کے ٹرائبیونل کو اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہی تھی اس فیصلے کے خلاف ابتدائی اپیل 2019 میں کی گئی تھی تاہم اس وقت اپیلٹ ڈویژن نے سزائے موت کو برقرار رکھا تھا بعد ازاں 19 جولائی 2020 کو اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے سماعت کے لیے مقررنہیں کیا گیا تھا.