سندھ حکومت نے ہزاروں طلبہ کیلئے اسکالرشپس کا اعلان کردیا، جانئے اپلائی کرنے کا طریقہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
واضح رہے کہ اس سے قبل سندھ حکومت نے آکسفورڈ پاکستان پروگرام (او پی پی) کے تعاون سے شہید بے نظیر بھٹو اور شہید ذوالفقار علی بھٹو اسکالرشپس کا آغاز کیا تھا۔ ان اسکالرشپس کے ذریعے ہر سال سندھ کے 6 نمایاں طلبہ کو آکسفورڈ یونیورسٹی میں گریجویٹ ڈگری حاصل کرنے کے لیے مالی مدد فراہم کی جاتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے ہزاروں طلبہ کو اسکالر شپ دینے کا اعلان کیا ہے۔ محکمہ اقلیتی امور سندھ کے مطابق حکومت سندھ نے اقلیتی برادری کے ہزاروں طلبہ کو اسکالر شپ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اقلیتی برادری کےمستقل طلبہ، جنہوں نے گزشتہ سال امتحان پاس اور 50 فی صد ما رکس حاصل کیے ہیں، وہ درخواستیں جمع کروائیں۔ اس حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ درخواست دینے والے طلبہ کے والدین کی ماہانہ آمدنی کم از کم 35 ہزار روپے ہونی چاہیے جبکہ کامیاب ہونے فی طالبعلم کو 25 ہزار روپے اسکالر شپ دی جائے گی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل سندھ حکومت نے آکسفورڈ پاکستان پروگرام (او پی پی) کے تعاون سے شہید بے نظیر بھٹو اور شہید ذوالفقار علی بھٹو اسکالرشپس کا آغاز کیا تھا۔ ان اسکالرشپس کے ذریعے ہر سال سندھ کے 6 نمایاں طلبہ کو آکسفورڈ یونیورسٹی میں گریجویٹ ڈگری حاصل کرنے کے لیے مالی مدد فراہم کی جاتی ہے، جس میں 3 اسکالرشپس خواتین کے لیے مختص ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سندھ حکومت نے طلبہ کو
پڑھیں:
کولمبیا یونیورسٹی نے غزہ مظالم پر غیرت بیچ دی، ٹرمپ انتظامیہ سے 200 ملین ڈالر کا مک مُکا
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) کولمبیا یونیورسٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے ایک معاہدے کے تحت 200 ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ یہ تصفیہ اس الزام کے بعد کیا گیا کہ یونیورسٹی نے اپنے یہودی طلبہ کو درپیش خطرات کے خلاف مناسب اقدامات نہیں کیے۔
بین الاقوامی زرائع ابلاغ کے مطابق یہ رقم تین سال کی مدت میں امریکی وفاقی حکومت کو ادا کی جائے گی۔ اس معاہدے کے بدلے حکومت نے مارچ میں منجمد کیے گئے 400 ملین ڈالر کے وفاقی گرانٹس میں سے کچھ کو بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
احتجاج اور الزامات کا پس منظر
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کولمبیا یونیورسٹی کو گزشتہ سال اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ کے دوران نیویارک کیمپس میں ہونے والے احتجاجات پر تنقید کا سامنا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے الزام عائد کیا تھا کہ یونیورسٹی کیمپس میں بڑھتے ہوئے سام دشمنی کے واقعات کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔
حکومت کی شرائط اور یونیورسٹی کی تبدیلیاں
اس معاہدے کے تحت کولمبیا یونیورسٹی نے کئی اہم اقدامات کیے ہیں، جن میں شامل ہیں:
مشرقِ وسطیٰ کے مطالعاتی شعبے کی تنظیم نو
خصوصی اہلکاروں کی تعیناتی جو مظاہرین کو ہٹا سکتے ہیں یا گرفتار کر سکتے ہیں
احتجاج میں شریک طلبہ کے خلاف کارروائی
مظاہروں میں شناختی کارڈ دکھانے کی شرط
مظاہروں کے دوران چہرے ڈھانپنے یا ماسک پہننے پر پابندی
طلبہ گروپوں پر سخت نگرانی
کیمپس سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ
ڈی آئی ای پالیسیوں کا خاتمہ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ کولمبیا یونیورسٹی نے اس بات سے بھی اتفاق کیا ہے کہ وہ ڈی آئی ای (ڈائیورسٹی، اِکویٹی اینڈ اِنکلوژن) پالیسیوں کا خاتمہ کرے گی اور طلبہ کو صرف میرٹ کی بنیاد پر داخلہ دے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کے شہری حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔
آزاد نگران کی تقرری
معاہدے کے مطابق ایک آزاد نگران کو مقرر کیا جائے گا جو یونیورسٹی میں کی جانے والی اصلاحات کی نگرانی کرے گا۔ اس معاہدے کے تحت منسوخ یا معطل کیے گئے بیشتر گرانٹس بھی بحال کیے جائیں گے۔
یونیورسٹی کا مؤقف
کولمبیا یونیورسٹی کی قائم مقام صدر کلیئر شپ مین نے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ ادارے کی خودمختاری کو برقرار رکھتے ہوئے وفاقی حکومت کے ساتھ شراکت داری کو بحال کرنے میں مدد دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ کسی غلطی کا اعتراف نہیں بلکہ ایک باہمی اتفاق رائے پر مبنی فیصلہ ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کا مختلف موقف
دوسری جانب، ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف قانونی جنگ چھیڑ رکھی ہے اور عدالت میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔ حکومت نے ہارورڈ کے خلاف بھی اربوں ڈالر کے فنڈز معطل کر دیے ہیں اور غیر ملکی طلبہ کے داخلے پر پابندیاں لگانے کی کوشش کی ہے۔ اس مقدمے کی سماعت پیر سے شروع ہو چکی ہے۔