کوئٹہ، ایس بی کے، بیوٹمز کے بعد جامعہ بلوچستان بھی بند، آنلائن کلاسز جاری رہینگی
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
یونیورسٹی کے جاری اعلامیہ میں جامعہ بلوچستان کے تمام کیمپسز کو بند کرنے اور آنلائن کلاسز جاری رکھنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ بلوچستان کو غیر معینہ مدت تک بند کرتے ہوئے طلباء کو آنلائن کلاسز کے ذریعے تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ رجسٹرار یونیورسٹی آف بلوچستان کے جاری کردہ اعلامیہ میں جامعہ بلوچستان سمیت تمام کیمپسز کو اپنی تعلیمی سرگرمیاں آن لائن جاری رکھنے کی ہدایات دی گئی ہے۔ ڈین اور ڈائریکٹرز رجسٹرار آفس کو ہفتہ وار کارکردگی رپورٹ جمع کرانے، جبکہ یونیورسٹی عملہ کو معمول کے مطابق اپنے دفاتر میں رپورٹ کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ اعلامیہ میں اس اقدام کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے، تاہم مبصرین کا خیال ہے کہ بلوچستان بلخصوص کوئٹہ میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔ اس سے قبل سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی اور بیوٹمز یونیورسٹی کی جانب سے بھی یہی اقدام اٹھایا گیا اور جامعہ کی طلباء و طالبات کو آنلائن کلاسز لینے کی ہدایات دی گئیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی ہدایات دی گئی جامعہ بلوچستان آنلائن کلاسز
پڑھیں:
بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود؛ ڈسکرمینشن موجود نہیں تو جنگ کیا ہے ؛ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ
سٹی 42: سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کاہ ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔
سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ ے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاسپرنٹ موومنٹ کا صرف پاکستان کو سامنا نہیں ۔ایران افریقہ،انڈیا کئی اور ممالک میں ایسی تحریک ہے ۔بلوچستان میں چند افراد اس طرح کی تحریک چلا رہے ہے ۔ یہ لوگ 17 سو سمیت مختلف تاریخی کا حوالہ دیتے ہے ۔برٹش راج سے قبل ایسٹ انڈیا کمپنی نے کام شروع کیا ۔پھر برٹش راج آیا اور کئی ریاستوں کو قبضے میں لیا ۔ برٹشن نے جانے کا فیصلہ کیا تو دو تحریکوں سے جنم لیا ۔جو آج بلوچستان ہے یہ پہلے برٹشن بلوچستان تھا ۔اس میں کچھ ریاست کلات پر کچھ حصہ مشتمل تھا ۔ 17 مارچ 1948 کو ریاست کلات پاکستان کا حصہ بن گئے ،موجودہ حالات میں یہ چند لوگ مختلف بہانے بناتے ہے ۔وائلس کو بطور آلہ کار بنا کر تحریک شروع کر دی گی جہاں تشدد ہو وہاں کوئی بہنانہ ڈھونڈا جاتا ہے ۔مزدوروں کو بسوں سے اتار کر مار دیا جاتا ہے ۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
آج بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود ہے ،جب ڈسکیرمنشن کہیں موجود نہیں تو پھر یہ جنگ کیا ہے ۔ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔