زمینوں پر قبضے کی شکایات پر آباد کے بلڈز کو ریلیف ملنا شروع ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
کراچی:
زمینوں پر قبضے، تجاوزات سے متعلق آباد کی شکایات پر بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر بنائی گئی اسٹیرنگ کمیٹی کے ذریعے آباد کے ممبرز بلڈز اور ڈیولپرز کو ریلیف ملنا شروع ہوگیا۔
پہلے مرحلے میں تجاوزات اور لینڈ گریبر مافیا کے خلاف آباد کی 22 کیسز میں سے14 کیسز کی مکمل انکوائری کے بعد 2 کیسز میں اینٹی کرپشن کی انکوائریز کے احکامات جاری کیے گئے۔ 5 کیسز حل کیے گئے۔ باقی ماندہ کیسز کے لیے متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔
چیئرمین آباد محمد حسن بخشی نے بلاول بھٹو زرداری اور سندھ حکومت سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت کے اس اقدام سے کاروباری برادری کا اعتماد بحال ہوا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مستقبل میں تجاوزات اور لینڈگریبنگ مافیا کے خلاف مہم کو مزید موثر بنایا جائے۔
یاد رہے کہ 29 جنوری 2025 کو سندھ بھر کے تاجروں کے ساتھ اجلاس میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مرادی علی شاہ کو کاروباری برادری کے مسائل حل کرنے کی ہدایت کی تھی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کی ہدایت پر وزیر اعلیٰ سندھ نے لیننڈ گریبنگ اور تجاوزات کے معاملات دیکھنے کے لیے صوبائی وزیرداخلہ ضیاالحسن لنجار کی سربراہی میں اسٹیرنگ کمیٹی تشکیل دی تھی۔
لینڈ گرینگ مافیا کی سہولت کاری پر وزیر داخلہ سندھ نے ایس ایچ او گلشن معمار کو معطل اور اینٹی انکروچمنٹ ریونیو ڈپارٹمنٹ پولیس ضلع ویست کا تبادلہ کرکے انکوائری کا حکم دیا ہے۔
چیئرمین آباد نے کہا کہ غیر قانونی قبضوں اور تجاوزات کے خلاف جاری مہم کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ بلڈرز اور ڈویلپرز کو درپیش مسائل کا مکمل خاتمہ ہو سکے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ لینڈ گریبنگ مافیا کے خلاف کارروائیوں کو مزید تیز کیا جائے اور شہر میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو بلا رکاوٹ مکمل کرنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جائے۔
چیئرمین آباد نے امید ظاہر کی کہ سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس مہم کو مزید مستحکم کریں گے تاکہ کراچی سمیت پورے سندھ میں قانونی کاروبار کو فروغ ملے اور سرمایہ کاروں کا اعتمادبحال ہوسکے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شکار پور ، مندر کی زمین پر قبضے کی کوشش ، ہندو کمیونٹی سراپا احتجاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شکارپور (نمائندہ جسارت) قدیمی شنکر بھارتی مندر کی 25 ایکڑ زرعی زمین پر قبضے کی کوشش، ہندو برادری میں شدید تشویش۔ سیکورٹی اور پولیس پکٹ بھی ہٹادی گئی۔ قبضہ خور پولیس موبائل میں سوار ہوکر دھمکیاں دیکر فرار ہوگئے، سیٹھ گرداس مل، سپریم کورٹ آف پاکستان، وزیرِاعظم اور وزیراعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ ڈی آئی جی لاڑکانہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق شکارپور میں واقع قدیمی شنکر بھارتی مندر کی زرعی زمین پر بااثر افراد کی جانب سے مبینہ قبضے کی کوشش پر ہندو برادری میں سخت تشویش پائی جا رہی ہے مندر کے ٹرسٹ کے سینئر رہنما سیٹھ گرداس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شنکر بھارتی مندر صدیوں پرانا مذہبی مقام ہے جس کے ساتھ تقریباً 25 ایکڑ سے زائد زرعی زمین منسلک ہے، جہاں ماضی میں مندر کا نظام چلانے کے لیے کاشت کاری کی جاتی تھی مقامی کچھ افراد کو زمین کی نگرانی کے لیے دیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں انہوں نے مبینہ طور پر جعلی کاغذات تیار کر کے زمین پر قبضہ کر لیا ہندو پنچائت نے اس معاملے کو سپریم کورٹ سمیت دیگر عدالتوں میں چیلنج کیا، جہاں سے فیصلہ شنکر بھارتی مندر کے حق میں آیا اور زمین واپس ملی۔ انہوں نے الزام لگاتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ دنوں بھٹو اور نادر تیغانی بااثر افراد نے دوبارہ زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، جس دوران شرپسندوں نے پولیس موبائل میں سوار ہوکر زمین پر کام کرنے والے مزدوروں پر تشدد اور توڑ پھوڑ بھی کی سیکورٹی کے لیے دیے گئے 4 افراد، پولیس موبائل اور 2 پولیس پکٹ بھی ہٹا دیے گئے ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان، آرمی چیف، وزیرِاعظم، وزیراعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی لاڑکانہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شنکر بھارتی مندر کو سیکورٹی فراہم کی جائے ، ہندو کمیونٹی کی عبادت گاہوں اور املاک کو تحفظ فراہم کیا جائے اور قبضے کی کوشش کرنے والے عناصر کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔