پشاور(نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا پولیس کی مختلف ضروریات پوری کرنے کے لیے صوبائی حکومت نے ساڑھے 5 ارب روپے فوری طور پر جاری کرنے اور پولیس افسران کی تنخواہیں بلوچستان پولیس افسران کی تنخواہوں کے برابر کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت پولیس سے متعلق اہم اجلاس میں چیف سیکریٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ کے علاوہ محکمہ خزانہ اور پولیس کے اعلی حکام نے بھی شرکت کی۔

وزیر اعلیٰ نے پولیس گاڑیوں کی بلٹ پروفنگ اور دیگر جدید آلات کی خریداری کے لیے 3 ارب روپے اور پولیس تھانوں اور چیک پوسٹوں کو محفوظ بنانے کے لیے 1.

3 ارب روپے فراہم کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

اجلاس میں ضلعی سطح پر جدید آلات سے لیس اسپیشل ویپن اینڈ ٹیکنیک ٹیمیں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل تھانوں اور چیک پوسٹوں کی تعمیر کے باقی ماندہ منصوبوں کے لیے 500 ملین روپے جبکہ پولیس کے لیے نائٹ ویژن گوگلز، اسنائپرز اور دیگر آلات کے لیے 720 ملین روپے جاری کیے جائیں گے۔

اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں پولیس افسران کی تنخواہیں دیگر تمام صوبوں جبکہ پنجاب میں پولیس اہلکاروں کی تنخواہوں دیگر تمام صوبوں سے زیادہ ہیں،

وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ امن و امان کا قیام موجودہ صوبائی حکومت کی سب سے اہم ترجیح ہے، صوبے میں امن و امان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر پولیس کو ہر لحاظ سے مستحکم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ موجودہ صوبائی حکومت شروع دن ہی سے پولیس کو مستحکم بنانے کے لیے خطیر وسائل خرچ کررہی ہے، پولیس کی ضرورت کو پوری کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔

علی امین گنڈاپور کے مطابق پولیس کو سیکیورٹی کے موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے قابل بنانا ہمارے لیے سب سے مقدم ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، خیبر پختونخوا پولیس انتہائی جوانمردی سے دہشتگردی کا مقابلہ کر رہی ہے۔

وزیر اعلی نے کہا کہ ہمیں پولیس کی کارکردگی اور پولیس جوانوں کی قربانیوں پر فخر ہے، صوبائی حکومت پولیس کی ضرورت پوری کرنے میں وسائل کی کمی کو رکاوٹ نہیں بننے دے گی۔
مزید پڑھیں: مشہور یوٹیوبر ڈکی بھائی نے اپنی آمدنی بتانا کیوں چھوڑ دی؟

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور پولیس افسران کی صوبائی حکومت پوری کرنے اور پولیس وزیر اعلی پولیس کی

پڑھیں:

پاکستان کی کسی کو پروا نہیں، انا پر جنگیں بڑی جا رہی ہیں: گنڈاپور

راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ پاکستان اور اس کے مسائل کی کسی کو پروا نہیں ہے، جنگیں انا پر لڑی جا رہی ہیں، جب جنگیں انا پر لڑی جائیں تو ان کا انجام برا ہوتا ہے کیونکہ قومی مفاد ایک سائیڈ پر ہو جاتا ہے اور ذاتی مفاد حاوی ہو جاتا ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل روانہ ہوئے تو صوبائی کابینہ اراکین بھی ہمراہ تھے۔ راولپنڈی پولیس نے داہگل کے مقام پر علی امین کے سکیورٹی سٹاف کو روک لیا اور کہا کہ اڈیالہ جیل جانے کی اجازت نہیں ہے۔ علی امین  علیمہ خان کی آمد سے قبل پی ٹی آئی کے کارکنان داہگل ناکہ پہنچ گئے۔ کارکنان نے بانی کے حق میں نعرے بازی کی، پولیس نے کارکنان کو داہگل ناکے پر روک دیا۔ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی گاڑی پی ٹی آئی کارکنوں کے حصار میں داہگل ناکے پہنچی، علیمہ خان اور ڈاکٹر عظمیٰ گاڑی سے نیچے اتریں اور ناکے پر تعینات پولیس اہلکاروں سے مذاکرات شروع کردئیے۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ کے پی کا قافلہ داہگل ناکے پر پہنچا، ان  کا سکیورٹی سٹاف پیدل ناکے پر پہنچا اور علی امین گاڑی سے باہر نکل آئے، کارکنوں نے وزیراعلیٰ کو گھیر لیا اور نعرے بازی کی۔ اس دوران داہگل ناکے پر سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی اور اڈیالہ روڈ پر ٹریفک مکمل روک دی گئی، جس سے  ٹریفک جام ہوگیا اور  شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ داہگل ناکہ پر صحافی نے علی امین سے سوال کہا کہ آپ فوجی شہداء کے جنازے میں شریک کیوں نہیں ہوتے، اس پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاست میں اب یہ حالت آگئی ہے کہ جنازوں پر سیاست ہو رہی ہے، میں یہاں پر نہیں تھا، کئی جنازے ہوں گے جن پر وزیراعظم نہیں آئے ہوں گے۔ اب میں یہ بات کروں کہ وزیر اعظم کیوں نہیں آئے۔ ہمیں اس بات کا دلی دکھ ہے کہ سب ہمارے بھائی ہیں جو ہمارے لئے جنگ لڑ رہے ہیں، اصل چیز ہے کہ اس مسئلہ کے حل کے لئے ہم نے کیا پالیسی بنانی ہے اور کیا اقدامات کرنے ہیں۔ بار بار کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ساتھ ملکر بیٹھیں، میں شہید میجر عدنان کے گھر جاؤں گا، وفاقی وزراء کی جانب سے جنازوں پر بیانات دئیے گئے، میں سمجھتا ہوں کہ اس معاملہ پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، یہ بہت گھٹیا حرکت ہے۔ اس دوران صحافی نے سوال کیا کہ ’پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ہینڈلرز کی جانب سے پاک فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی جا رہی ہے، آپ اس کی مذمت کرتے ہیں، اس پر جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہم بانی کی بات کو فالو کرتے ہیں، اس کے علاوہ جو بات کرتا ہے اس سے ہمارا تعلق نہیں، اگر کوئی شہداء پر غلط بات کرتا ہے، وہ اپنے کیے کا خود ذمہ دار ہے۔ 9 مئی ہماری پارٹی پالیسی کا حصہ نہیں تھا، خان صاحب نے بار بار منع کیا لیکن اس کے بعد اگر کسی نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی تو یہ اس کا ذاتی اقدام ہے، ہم بانی کے بیان کے ساتھ ہیں، اس کے علاوہ کوئی فلاسفی جھاڑتا ہے تو اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ بانی کا ٹوئٹر وہی ہینڈل کر رہا ہے جن کو خان صاحب نے خود رسائی دی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملاقات نہ دینے سے مسائل اور کنفیوژن بڑھتی ہے اور کچھ ایسے بیانات آجاتے ہیں جس کی بعد میں خان صاحب کو وضاحت کرنا پڑتی ہے۔ میں اپنی پوزیشن بانی کے ساتھ واضح کروں گا، وہ میرا لیڈر ہے، پی ٹی آئی ہینڈلرز ہم  ہیں، ہم بانی کے جواب دہ ہیں، اب کوئی بندہ اپنا بیانیہ بناتا ہے تو ان ہینڈلرز کے جواب دہ نہیں ہیں۔ بانی نے ہمیشہ شہداء، پاکستان اور اداروں کی بات کی ہے، ابھی حال ہی میں ہماری بھارت سے جنگ ہوئی، سب سے زیادہ سپورٹ ہماری پارٹی نے کی ہے، باقی پارٹیوں کے پلے کچھ نہیں ہے، ہماری پارٹی نے فورسز کو بھرپور سپورٹ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں وارنٹ گرفتاری برقرار
  • قانون نافذ کرنے والے ادارے ملکر دہشت گردوں کا قلع قمع کررہے ہیں، آئی جی خیبرپختونخوا پولیس
  • پاکستان کی کسی کو پروا نہیں، انا پر جنگیں بڑی جا رہی ہیں: گنڈاپور
  • علی امین گنڈاپور کی وزارت اعلیٰ سے چھٹی؟ اسٹیبلشمنٹ کو منانے کی کوشش، ’وی ٹاک‘ میں اہم انکشافات
  • اب جنازوں پر سیاست ہو رہی ہے: علی امین گنڈاپور
  • پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا میں جلسے کی تاریخ کا اعلان کردیا
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اپنے ہی ساتھیوں پر برس پڑے
  • فیس لیس کسٹمز سسٹم سے خزانے کو 100 ارب روپے نقصان کی رپورٹ غلط قرار
  • ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کی کارروائی ،سی ڈی اے میں جعلی پاور آف اٹارنی کے ذریعے ڈی 13فور میں 5پلاٹوں کی ملکیت تبدیل کرانے پر ملزم خرم امین اور سی ڈی اے افسران کیخلاف مقدمہ درج ، تفصیلات سب نیوز پر
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور صوبائی وزرا دہشتگردی کا مقابلہ کرنیوالے سیکیورٹی اہلکاروں کے جنازوں میں شرکت کیوں نہیں کرتے؟