2018ء کی نااہل حکومت نے دہشت گردی کیخلاف جنگ کے ثمرات ضائع کیے، وزیراعظم شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 2018ء میں قائم ہونے والی نااہل حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ سے حاصل ثمرات ضائع کردیے۔
قومی سلامتی کمیٹی سے خطاب میں وزیراعظم نے پی ٹی آئی قیادت کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ سابقہ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل روک دیا پوری قوم آج اسی کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2018ء میں قائم ہونے والی نااہل حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ سے حاصل ثمرات ضائع کردیے۔
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملک کی سلامتی سے بڑا کوئی ایجنڈا نہیں،کوئی تحریک نہیں، کوئی شخصیت نہیں۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، جس کا تقاضا ہے کہ ہم سوال کریں کون کس کے ساتھ کھڑا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جو ملک، قوم، افواج پاکستان، شہیدوں و غازیوں کے ساتھ نہیں وہ دہشت گردوں کا ساتھی اور اتحادی ہے۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز پروپیگنڈے سے فوج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوج اور عوام ایک ہیں، ان کے درمیان دراڑ ڈالنے کی سازش نہ پہلے کامیاب ہوئی نہ آئندہ ہوگی، ایسے شرپسند عناصر کی مذموم کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا رہے ہیں۔
قومی سیاسی و عسکری قیادت نے دہشت گردی کے خاتمے کےلیے ہر آپشن استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اعلامیہ
اُن کا کہنا تھا کہ قومی نوعیت کے اہم اجلاس میں حزب اختلاف کی عدم شرکت کو افسوس ناک ہے، اپوزیشن کی عدم شرکت قومی ذمہ داریوں سے منہ موڑنے کے مترادف ہے۔
دوران اجلاس آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ دی، اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی، پی پی، جے یو آئی ف، ایم کیو ایم پاکستان، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سمیت چاروں وزرائے اعلیٰ اور گورنر موجود تھے۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کا کوئی بھی رکن پارلیمنٹ، محمود خان اچکزئی اور اختر مینگل نے شرکت نہیں کی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شہباز شریف حکومت نے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی، وزیر دفاع
اسلام آباد:وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ کابل کی طالبان رجیم دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کر دے، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ہو پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین سے دراندازی مکمل بند ہونی چاہیے کیونکہ دہشت گردی پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کی مکمل دیکھ بھال کریں گے اور دہشت گردی کی روک کے بغیر دو ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ اپنے سیاسی مفادات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ملک نیازی لاء کے تحت نہیں چل سکتا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا کے لوگ سمجھتے ہیں وفاقی حکومت مخلص ہے جہاں ضرورت ہو ہم طاقت کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں، ہم نے اس مٹی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔