وفد میں مرکزی سیکرٹری عزاداری ونگ اقرار حسین ملک، مرکزی معاون اجرائی امور آصف رضا ایڈووکیٹ اور عاشق حسین شامل تھے جبکہ صوبہ جنوبی پنجاب کے صدر علامہ اقتدار نقوی، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم صدیقی، صوبائی کابینہ کے ممبران اور ضلع ملتان کے اراکین بھی ہمراہ تھے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وفد نے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ کی قیادت میں بزرگ عالم دین، رفیق شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی علامہ قاضی شبیر حسین علوی کی وفات پر تعزیت کے لئے ملتان میں مدرسہ شہید مطہری آمد، پرنسپل جامعہ و مجلس علما مکتب اہلبیت کے صوبہ جنوبی پنجاب کے صدر علامہ قاضی نادر حسین علوی نے استقبال کیا اور دکھ کی اس گھڑی میں مرکزی وفد کی آمد اور علامہ راجہ ناصر عباس جعفری حفظ اللہ کی جانب سے تعزیت پر شکریہ ادا کیا۔۔ وفد میں مرکزی سیکرٹری عزاداری ونگ اقرار حسین ملک، مرکزی معاون اجرائی امور آصف رضا ایڈووکیٹ اور عاشق حسین شامل تھے۔ جبکہ صوبہ جنوبی پنجاب کے صدر علامہ اقتدار نقوی، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم صدیقی، صوبائی کابینہ کے ممبران اور ضلع ملتان کے اراکین بھی ہمراہ تھے۔ وفد نے اجتماعی دعا کے بعد مرحوم علامہ قاضی شبیر حسین علوی کی قبر پر بھی حاضری دی اور فاتحہ خوانی بھی کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

ایتھوپیا میں فاقہ کشی بدترین مرحلے میں داخل، عالمی ادارے بے بس

ایتھوپیا میں اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے لیے امدادی وسائل کی قلت کے نتیجے میں غذائی کمی کا شکار ساڑھے 6 لاکھ خواتین اور بچوں کو ضروری غذائیت و علاج کی فراہمی بند ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایتھوپیا سے کیا سیکھ سکتا ہے؟

ملک میں ادارے کے ڈائریکٹر زلاٹن میلیسک کا کہنا ہے کہ اس کے پاس باقی ماندہ وسائل سے ان لوگوں کو رواں ماہ کے آخر تک ہی مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر ہنگامی بنیاد پر مدد نہ آئی تو ملک میں مجموعی طور پر 36 لاکھ لوگ ڈبلیو ایف پی کی جانب سے مہیا کردہ خوراک اور غذائیت سے محروم ہو جائیں گے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ ملک میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ ان میں جنگ اور موسمی شدت کے باعث بے گھر ہونے والے 30 لاکھ لوگ بھی شامل ہیں۔

40 لاکھ خواتین اور چھوٹے بچے علاج کے منتظر

ایتھوپیا میں 40 لاکھ سے زیادہ حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین اور چھوٹے بچوں کو غذائی قلت کا علاج درکار ہے۔

ملک میں بہت سی جگہوں پر بچوں میں بڑھوتری کے مسائل 15 فیصد کی ہنگامی حد سے تجاوز کر گئے ہیں۔

مزید پڑھیے: ایتھوپیا سے مکہ مکرمہ تک دنیا کی پہلی “کافی شاپ” کی حیرت انگیز کہانی

ڈبلیو ایف پی نے رواں سال 20 لاکھ خواتین اور بچوں کو ضروری غذائی مدد پہنچانے کی منصوبہ بندی کی ہے لیکن اسے گزشتہ سال کے مقابلے میں نصف سے بھی کم مقدار میں امدادی وسائل موصول ہوئے ہیں۔

زلاٹن میلیسک نے کہا ہے کہ ادارے کے پاس مقوی غذا کے ذخائر ختم ہو رہے ہیں اسی لیے جب تک مدد نہیں پہنچتی اس وقت تک یہ پروگرام بند کرنا پڑے گا۔

امدادی خوراک میں کمی

ڈبلیو ایف پی نے رواں سال کے پہلے 3 ماہ میں 30 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو غذائیت فراہم کی ہے۔ ان میں شدید غذائی قلت کا شکار 7 لاکھ 40 ہزار بچے اور حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین بھی شامل ہیں۔

وسائل کی قلت کے باعث ادارے کی جانب سے لوگوں کو امدادی خوراک کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال میں 8 لاکھ لوگوں کو فراہم کی جانے والی خوراک کی مقدار کم ہو کر 60 فیصد پر آ گئی ہے جبکہ بے گھر اور غذائی قلت کا سامنا کرنے والوں کی مدد میں 20 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔

شمالی علاقے امہارا میں مسلح گروہوں کے مابین لڑائی کی اطلاعات ہیں جہاں لوٹ مار اور تشدد کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ ان حالات میں ادارے کے عملے کو لاحق تحفظ کے مسائل کی وجہ سے ضروری امداد کی فراہمی میں خلل آیا ہے۔

22 کروڑ ڈالر کی ضرورت

اطلاعات کے مطابق اورومیا میں بھی لڑائی جاری ہے جبکہ ٹیگرے میں تناؤ دوبارہ بڑھ رہا ہے جہاں سنہ 2020 سے سنہ 2022 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں تقریباً 5 لاکھ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: دنیا میں کتنی خواتین جنسی یا جسمانی تشدد کا شکار، المناک حقائق

ڈبلیو ایف پی امدادی وسائل کی کمی اور سلامتی کے مسائل کے باوجود ہر ماہ اسکول کے 7 لاکھ 70 ہزار بچوں کو کھانا فراہم کر رہا ہے۔ ان میں 70 ہزار پناہ گزین بچے بھی شامل ہیں۔

ادارے نے خشک سالی سے متواتر متاثر ہونے والے علاقے اورومیا میں لوگوں کے روزگار کو تحفظ دینے کے اقدامات بھی کیے ہیں۔

ادارے کو ملک میں 72 لاکھ لوگوں کے لیے ستمبر تک اپنی امدادی کارروائیاں جاری رکھنے کی غرض سے 22 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ ایتھوپیا ایتھوپیا قحط ایتھوپیا میں فاقہ کشی ڈبلیو ایف پی

متعلقہ مضامین

  • 25 ہزار ملازمین کے بیروزگار ہونے کا خدشہ
  • وزیر اعلی مریم نواز کا ایک اور احسن قدم، پنجاب کو پولیو فری صوبہ بنانے کیلئے کوشاں
  • کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب، ڈبلیو ایچ او
  • اسلام آباد بمقابلہ ملتان ، کھلاڑیوں نے بازو پر کالی پٹی کیوں باندھی؟ جانئے
  • ایم ڈبلیو ایم وفد کی خالد خورشید سے ملاقات، اہم علاقائی اور سیاسی امور پر تبادلہ خیال
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کی عمرانی ہاؤس آمد ، سردار غلام رسول عمرانی کے چچا کے انتقال پر تعزیت و فاتحہ خوانی کی
  • بانی پی ٹی آئی پر غیر اعلانیہ پابندی عائد، ذہنی و جسمانی اذیت دی جارہی ہے، قاضی انور ایڈووکیٹ
  • صوبہ پنجاب میں گندم کی خریداری کےلیے جامع پلان تیار
  • ایتھوپیا میں فاقہ کشی بدترین مرحلے میں داخل، عالمی ادارے بے بس
  • سینیٹ اجلاس: پوپ فرانسس کی وفات پر ایک منٹ کی خاموشی