تحریک انصاف کے کچھ رہنما مسلسل بھارتی لابی سے رابطے میں ہیں: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
لاہور (نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ تحریک بائیکاٹ اپنی سیاست کو قومی سلامتی سے زیادہ اہمیت دے رہی ہے۔ پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سازشیں جاری ہیں اور پاکستان تحریک انصاف سہولت کاری کا کردار ادا کر رہی ہے۔ تحریک فساد کو اوورسیز گروپس نے ہائی جیک کر لیا ہے، ان کے کچھ رہنما بھارتی لابی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ فتنہ خان وزیراعظم ہوتے ہوئے بھی قومی سلامتی کے اجلاسوں میں شرکت نہیں کرتا تھا اور تحریک انصاف کا دہشت گرد ونگ ملکی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ افغان مہاجرین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کو واپس جانا چاہیے کیونکہ پاکستان مزید بوجھ برداشت نہیں کر سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پریس کلب ہمیشہ سے ان کا دوسرا گھر رہا ہے۔ انہوں نے رمضان نگران پیکیج کے تحت 30 لاکھ مستحق افراد کو مالی امداد کی فراہمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صحافی برادری کو بھی اس میں شامل کیا جائے گا تاکہ وہ بھی اس سہولت سے مستفید ہو سکیں۔ عظمیٰ بخاری نے ملکی، سیاسی صورتحال اور قومی سلامتی کے امور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر تمام سیاسی جماعتیں عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہیں۔ تاہم، کچھ عناصر اپنی سیاست کو قومی سلامتی سے زیادہ اہمیت دے رہے ہیں، جو ایک افسوسناک رویہ ہے۔ تحریک فساد ماضی میں بھی قومی اتفاق رائے کا حصہ نہیں بنی اور اب بھی وہی رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ آج ملک میں دہشت گردی پھر سر اٹھا رہی ہے اور ہمیں دوبارہ سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر لابنگ کی جا رہی ہے اور کچھ مخصوص عناصر اس میں سہولت کار بن رہے ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ نواز شریف ہر طرح کا مثبت کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں اور پاکستان کے مفاد کو ہمیشہ مقدم رکھتے ہیں۔ انہوں نے 9 مئی کے واقعات اور جعفر ایکسپریس پر ہونے والی سوشل میڈیا مہم کی شدید مذمت کی اور کہا کہ دہشت گردوں کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں ہونی چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قومی سلامتی انہوں نے نے کہا رہی ہے کہا کہ
پڑھیں:
صیہونی عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، رجب طیب اردگان
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں تُرک صدر کا کہنا تھا کہ جب تک اسرائیل کا سخت اور کڑا محاسبہ نہیں کیا جاتا، تل ابیب اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے صدر "رجب طیب اردگان" نے دوحہ میں عرب و اسلامی ممالک کے ہنگامی سربراہی اجلاس کے موقع پر کہا کہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت خطے کے لئے براہ راست خطرہ بن چکی ہے۔ صیہونی حملے اب قطر تک پہنچ گئے ہیں، حالانکہ قطر تو امن کے لئے ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آج کے اجلاس کے فیصلے ایک تحریری اعلامیے کی صورت میں دنیا کے لئے ایک پیغام ہوں گے۔ رجب طیب اردگان نے کہا کہ واضح طور پر نظر آ رہا ہے کہ نتین یاہو کی انتہاء پسند کابینہ، فلسطینی عوام کا قتل عام جاری رکھنا چاہتی ہے اور پورے خطے کو انتشار میں دھکیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی سیاستدان گریٹر اسرائیل جیسے اپنے ناپاک عزائم کو بار بار دہرا رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی حکام کو بین الاقوامی قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہئے۔ انہوں نے اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ ترقی کے مختلف شعبوں میں خودکفیل بنیں اور باہمی تعاون کو فروغ دیں۔
قابل غور بات یہ ہے کہ اسرائیل تک اپنی بندرگاہوں کے راستے مصنوعات بھیجنے والے رجب طیب اردگان نے کہا کہ اسرائیل پر اقتصادی دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ماضی میں ایسے دباؤ کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے فلسطینی عوام کو جبراً بےدخل کرنے کی کوششوں کو ناقابل قبول قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اسرائیل کا سخت اور کڑا محاسبہ نہیں کیا جاتا، تل ابیب اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل پر مؤثر اور ٹھوس پابندیاں لگائی جائیں۔ اس کے حکام کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اس وقت تک اپنی کوششیں جاری رکھے گا جب تک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہ ہو جائے، جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ انتہاء پسند صیہونی رژیم، خطے میں قیام امن اور استحکام میں شراکت دار نہیں بن سکتی، اس لئے اسرائیل کو اقتصادی دباؤ میں لانا ضروری ہے۔