یوم پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کا وہ مطالبہ ہے جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام سے دنیا کے نقشے پر ابھرا۔
23 مارچ کومنایا جانے والا یوم پاکستان ملکی تاریخ میں تمام حب الوطن پاکستانیوں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
23 مارچ 1940 کو قرارداد لاہورپیش کی گئی جسے بعد ازاں قرارداد پاکستان کا نام دیاگیا۔
قرارداد پاکستان کی بنیاد پر مسلمانوں کی سیاسی جماعت مسلم لیگ نے مسلمانوں کے لیے الگ وطن کا مطالبہ کیا۔
پاکستانی عوام اس دن کی اہمیت کچھ ایسے بیان کرتے ہیں کہ پاکستان کے بننے کی بنیاد اس دن رکھی گئی، مسلمانوں نے ایک عہد کیا کہ ہمیں ایک الگ وطن حاصل ہوگا۔
عوام کا کہنا ہے کہ قرارداد پاکستان میں ملک کا نقشہ کھینچا گیا، ہمیں اپنے بچوں کو اس دن کی اہمیت کا احساس دلانا چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے بزرگوں نے اسلام کے نام پر اس ملک کو حاصل کیا، اس ملک کی حفاظت ہم سب پر فرض ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ 23 مارچ کی پریڈ دیکھ کر ہمارے حوصلے بلند ہو جاتے ہیں، ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ سرحدوں پر مامور فوجی جوان ہمہ وقت ملک کی حفاظت کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
23 مارچ pakistan day پیریڈ یوم پاکستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیریڈ یوم پاکستان یوم پاکستان
پڑھیں:
اسلاموفوبیا کے خلاف سعودیہ کمربستہ: اسلامی و دوست ممالک کو یکجا کرنے کی مہم تیز
سعودی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کے خاتمے کے لیے اسلامی اور دوست ممالک کو یکجا کرنے کی کوششیں تیز کر دیں۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا کے خلاف خصوصی سفیر کی تقرری، پاکستان کا خیر مقدم
یہ کوششیں خصوصاً کچھ مغربی ممالک میں قران نذر آتش جانے اور مسلمانوں کو بار بار اشتعال دلائے جانے کے واقعات سامنے آنے کے بعد کی جا رہی ہیں جن کا مقصد اسلاموفوبیا کی مہمات کا مقابلہ کرنا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایک مشترکہ کمیٹی قائم کی گئی ہے جس کا مقصد ’اسلاموفوبیا کے انسداد کے عالمی دن‘ کا اعلان کروانا ہے۔ اس کمیٹی میں پاکستان، سعودی عرب، ترکی، انڈونیشیا، قطر اور ملائیشیا شامل ہیں جبکہ دیگر اسلامی ممالک بھی اس اقدام کی حمایت کر رہے ہیں۔
15 مارچ کو باقاعدہ طور پر ’اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن‘ قرار دیا گیا ہے کیونکہ اسی دن سال 2019 میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد میں ایک دہشتگرد نے حملہ کر کے 51 مسلمانوں کو شہید کر دیا تھا۔ اس واقعے کو جدید دور کی بدترین اسلام دشمنی کا مظہر قرار دیا گیا جو عالمی سطح پر مذکورہ اقدام کا محرک بنا۔
مزید پڑھیے: فٹبال ورلڈ کپ: باحجاب کھلاڑی نوہیلہ کا اسلاموفوبیا کو منہ توڑ جواب، عرب میڈیا
اقوام متحدہ نے ’میگل اینخیل‘ کو مسلمانوں کے خلاف نفرت کے انسداد کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کیا ہے۔ سعودی عرب اس بین الاقوامی ایلچی کی کوششوں کی حمایت کر رہا ہے تاکہ اقوامِ متحدہ کی سطح پر ایک باضابطہ حکمت عملی بنائی جا سکے جو مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت کو روکے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اقوام متحدہ کے ایلچی سے مطالبہ کیا ہے کہ ریاض میں ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جائے جس میں تہذیبوں کے اتحاد اور عالمی تنظیموں کو مدعو کر کے اس مسئلے پر سنجیدہ گفتگو کی جائے اور عملی و قانون ساز اقدامات کے لیے ایک جامع منصوبہ بنایا جائے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نے 2 دن قبل بیان دیا کہ وہ جس منصوبے پر کام کر رہے ہیں اس کی بنیاد تعلیم پر رکھی گئی ہے تاکہ مغربی دنیا، اعلیٰ جامعات، ممتاز اسکولوں اور سائنسی اداروں میں اسلام کے حقیقی تصور کو فروغ دیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہبازشریف کا مبارکباد کے لیے ٹیلی فون کال پر سعودی ولی عہد شہزادہ سلمان سے اظہار تشکر
سعودی عرب نے ’اسلاموفوبیا مانیٹرنگ سینٹر‘ کے قیام کی تجویز کی بھرپور حمایت کی ہے جو کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے تمام رکن ممالک کے اشتراک سے کام کرے گا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی واقعات اور رجحانات کی باقاعدگی سے نگرانی کرے گا۔
???? سعودی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کے خاتمے کے لیے اسلامی اور دوست ممالک کو یکجا کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں، خاص طور پر ان مغربی ممالک میں پیش آنے والے واقعات کے بعد جہاں قرآن کریم کو نذرِ آتش کیا گیا اور مسلمانوں کو بار بار اشتعال دلایا گیا۔ ان کوششوں کا مقصد… pic.twitter.com/s7Z88phH8a
— Dr. Naif Alotaibi (@Dr_Naif777) June 10, 2025
سعودی عرب نے مختلف زبانوں میں میڈیا پروڈکٹس تیار کرنے اور آگاہی مہمات چلانے کی حمایت کی ہے تاکہ اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی سطح پر مؤثر پیغام پہنچایا جا سکے۔
اس کے ساتھ ساتھ سعودی عرب نے اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے ان ممالک میں تقریبات منعقد کرنے کی بھی حمایت دی ہے جہاں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانیہ شدت اختیار کر رہا ہے۔
سعودی عرب نے اسلامی تعاون تنظیم کی سطح پر ایک 10 سالہ منصوبہ منظور کیا ہے جس کا مقصد اسلام دشمنی کا خاتمہ ہے۔ یہ منصوبہ میڈیا، تعلیم اور مغربی ممالک میں قانون سازی جیسے شعبوں میں مؤثر حکمتِ عملی اور اقدامات پر مشتمل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلامو فوبیا سعودی عرب سعویہ اسلاموفوبیا کے خلاف کمربستہ