مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس بلانے والے بتائیں نواز شریف نے اجلاس کا بائیکاٹ کیوں کیا۔

خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے بیان میں کہا کہ پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے نواز شریف کی غیرموجودگی کیا دہشت گردوں کی حمایت ہے۔ اجلاس بلانے والے بتائیں نواز شریف نے اجلاس کا بائیکاٹ کیوں کیا۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت فنڈز روک کر خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہے، بیرسٹر سیف

مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ کیا نواز شریف کے پلیٹ لیٹس پھر گرگئے کہ اجلاس میں نہیں آئے۔ بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کو جیل میں قید کرکے حکومت نے قومی اتفاق رائے کو خود ناکام بنایا۔گزشتہ پانچ آپریشنز کی طرح کسی نئے آپریشن سے پہلے قومی اتحاد کی طاقت سے مسلح ہونا اولین شرط ہے۔ حکمرانوں کے شدت جذبات اور الفاظ کی تکرار دہشت گردی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔

بیرسٹرسیف نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی دہشت گردی کے خلاف قوم کے اتحاد اور احساسات کی حقیقی ترجمان ہے۔ پی ٹی آئی دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دینے والے قوم کے بہادروں کے ساتھ کھڑی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نواز شریف

پڑھیں:

پاکستان کی انٹیلی جنس شراکت سے بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، امریکی اعتراف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی سینٹ کام کے سربراہ نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کی انٹیلی جنس شراکت سے امریکا کو بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔

امریکی فوج کے اعلیٰ ترین حلقوں سے پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف کردار کو ایک مرتبہ پھر سراہا گیا ہے اور اس بار یہ اعتراف امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل ایرک کوریلا کی جانب سے سامنے آیا ہے، جنہوں نے کھل کر پاکستان کو انسداد دہشت گردی کا ایک اہم اور قابلِ بھروسا شراکت دار قرار دیا ہے۔

ان کے اس بیان نے عالمی سطح پر ایک بار پھر یہ حقیقت اجاگر کی ہے کہ پاکستان نہ صرف دہشت گرد عناصر کے خلاف فرنٹ لائن پر موجود ہے بلکہ عالمی امن کے قیام میں بھی اس کا کردار قابلِ قدر ہے۔

امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں پیش کی گئی اپنی رپورٹ اور اظہارِ خیال کرتے ہوئے جنرل کوریلا نے زور دیا کہ دہشت گرد تنظیم داعش خراسان آج کی دنیا میں بدستور ایک فعال خطرہ ہے، مگر پاکستان کی مربوط حکمت عملی نے اس خطرے کو بڑی حد تک محدود کرنے میں مدد دی ہے۔

انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ پاکستان کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے اور قریبی انٹیلی جنس تعاون کے نتیجے میں نہ صرف داعش خراسان کو زبردست دھچکا پہنچا، بلکہ اس تنظیم کے کئی سرکردہ رہنماؤں کو ہلاک یا گرفتار بھی کیا گیا۔

جنرل کوریلا کے مطابق اس اشتراکِ عمل کے دوران دہشت گردی کے کئی بڑے نیٹ ورکس کو بے نقاب کیا گیا اور اس میں سب سے اہم کامیابی ایبے گیٹ بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری تھی، جسے بعد ازاں امریکی حکام کے حوالے کیا گیا۔ اس اہم کارروائی کی اطلاع بذاتِ خود پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جنرل کوریلا کو دی، جو اس سطح پر دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد اور تعاون کا عملی مظہر ہے۔

جنرل کوریلا نے پاکستان کی جانب سے محدود وسائل کے باوجود انٹیلی جنس معلومات کے مؤثر تبادلے اور دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے کیے گئے اقدامات کو انتہائی مؤثر اور پیشہ ورانہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش خراسان اس وقت پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی علاقوں میں متحرک ہے اور یہی وہ مقام ہے جہاں پاکستان نے عملی کارروائیاں کر کے اس تنظیم کی کمر توڑنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

مزید برآں جنرل کوریلا نے واضح کیا کہ صرف 2024ء کے آغاز سے اب تک پاکستان کے مغربی سرحدی علاقوں میں ایک ہزار سے زائد دہشتگرد حملے ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، جن میں سیکڑوں سیکورٹی اہلکار اور عام شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے ان پے در پے حملوں کے باوجود پاکستان نے انسداد دہشت گردی کے محاذ پر نہ صرف ثابت قدمی دکھائی ہے بلکہ مسلسل کارروائیوں کے ذریعے خطرات کو محدود کیا ہے۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ ان کارروائیوں کے نتیجے میں داعش خراسان کی سرگرمیوں میں واضح کمی آئی ہے اور تنظیم کے متعدد نیٹ ورکس کو نقصان پہنچا ہے۔ جنرل کوریلا نے اس پہلو کو بھی اجاگر کیا کہ پاکستان کی کوششوں نے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی سطح پر انسداد دہشت گردی کے مجموعی منظرنامے کو مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اپنے خطاب کے اختتام پر جنرل کوریلا نے امریکا کی جنوبی ایشیائی پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کو بیک وقت پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تعلقات قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی ضروری امر نہیں کہ بھارت کے ساتھ قربت کے باعث پاکستان کے ساتھ تعلقات متاثر ہوں۔ اس بیان سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ امریکا خطے میں توازن برقرار رکھتے ہوئے دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات کو بیک وقت مضبوط رکھنے کا خواہاں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دہشت گردی کیخلاف جنگ، پاکستان اور اسپین ایک پیج پر
  •  پاکستان کو انسدادِ دہشتگردی کمیٹی کا نائب سربراہ کیوں بنایا؟بھارت کا سلامتی کونسل سے شکوہ
  •  امریکی سینٹرل کمانڈ نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دے دیا
  • پاکستان کی انٹیلی جنس شراکت سے بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، امریکی اعتراف
  • یہ بجٹ غریب عوام کا نہیں شریف خاندان کے بزنس ونگ کا بجٹ ہے، بیرسٹر سیف
  • سیاسی جوڑ توڑ کے بعد بھی حکومت کوئی ٹارگٹ حاصل نہ کر سکی: بیرسٹر گوہر
  • پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کی تجویز مسترد
  • پی ٹی آئی نے وفاقی بجٹ 2025 آئی ایم ایف کا قرار دے کر مسترد کردیا
  • قومی اسمبلی کا اہم اجلاس شروع، وزیر خزانہ بجٹ 26-2025 پیش کر رہے ہیں
  • مسلم لیگ (ن) والے عوام کو نہیں بلکہ خود کو بیوقوف بنا رہے ہیں، پرویزالہیٰ