Daily Mumtaz:
2025-07-26@15:00:57 GMT

دنیا کا پہلا اے آئی اخبار شائع

اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT

دنیا کا پہلا اے آئی اخبار شائع

اطالوی اخبار نے دنیا کا پہلا مکمل طور پر مصنوعی ذہانت AI سے تیار کردہ ایڈیشن شائع کر دیا۔

ایک اطالوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے دنیا کا پہلا ایسا اخبار شائع کیا ہے جو مکمل طور پر مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے تیار کیا گیا ہے۔

یہ تجربہ معروف قدامت پسند لبرل روزنامے ایل فوگلیو کی جانب سے کیا گیا، جس کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی کس طرح ہماری زندگیوں اور کام کرنے کے انداز پر اثر ڈال رہی ہے۔

اخبار کے مدیر کلاڈیو سیراسا نے بتایا کہ یہ ایک ماہ پر محیط صحافتی تجربے کا حصہ ہے، جس کے دوران یہ دیکھا جائے گا کہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے ایک مکمل اخبار کس حد تک مؤثر انداز میں تیار کیا جا سکتا ہے۔

اخبار کے مطابق ایل فوگلیو اے آئی نامی یہ ایڈیشن 4 صفحات پر مشتمل ہے، جو اخبار کے عام ایڈیشن کے ساتھ منسلک ہے اور یہ اسٹالز پر بی دستیاب ہوگا۔

سیراسا کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کا پہلا اخبار ہو گا جس میں ہر چیز اے آئی سے تیار کردہ ہو گی، تحریر، سرخیاں، اقتباسات، خلاصے، اور بعض اوقات مزاح بھی۔

انہوں نے وضاحت کی کہ صحافیوں کا کردار صرف اے آئی سافٹ ویئر میں سوالات ڈالنے اور جوابات پڑھنے تک محدود ہو گا۔

اخبار کے پہلے صفحے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے، جس میں اطالوی ٹرمپ کے حامیوں کے متضاد رویے پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ یہ افراد کینسل کلچر کی مخالفت کرتے ہیں لیکن جب ان کا پسندیدہ رہنما کسی جابر حکمران کی طرح رویہ اپناتا ہے تو یا تو اسے نظر انداز کر دیتے ہیں یا اس کی حمایت کرتے ہیں۔

ایک اور مضمون روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر مرکوز ہے، جس کا عنوان پیوٹن کی 10 غداریاں ہے، اس میں گزشتہ 20 سال کے دوران پیوٹن کے وعدوں کی خلاف ورزیوں اور معاہدوں کو توڑنے کا ذکر کیا گیا ہے۔

اخبار کے دوسرے صفحے پر یورپ میں نوجوانوں کے روایتی رشتوں سے دور ہونے اور سچویشن شپ یعنی غیر رسمی تعلقات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر ایک رپورٹ شامل ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ تمام مضامین میں زبان سادہ اور واضح ہے اور کوئی بڑی گرامر کی غلطی موجود نہیں، تاہم خبروں میں کسی بھی انسان کا براہِ راست حوالہ یا بیان شامل نہیں کیا گیا۔

اخبار کے آخری صفحے پر اے آئی کی جانب سے تیار کردہ قارئین کے خطوط بھی شائع کیے گئے ہیں، جن میں سے ایک میں پوچھا گیا ہے کہ کیا اے آئی مستقبل میں انسانوں کو بے کار بنا دے گی؟ اس پر اے آئی نے جواب دیا کہ مصنوعی ذہانت ایک بڑی جدت ضرور ہے، لیکن یہ ابھی تک چینی کے بغیر کافی آرڈر کرنا نہیں سیکھ سکی۔

مدیر کلاڈیو سیراسا نے کہا ہے کہ ایل فوگلیو اے آئی ایک حقیقی اخبار کی طرح ہے اور یہ تجربہ ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دے گا کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے روزانہ کے اخبار کی تیاری کس حد تک ممکن ہے اور اس کے اثرات کیا ہو سکتے ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت دنیا کا پہلا اخبار کے کیا گیا اے آئی گیا ہے ہے اور

پڑھیں:

وائٹ ہاؤس کا نیا اے آئی پلان: ضوابط میں نرمی، جدید ٹیکنالوجی کی راہ ہموار

وائٹ ہاؤس نے ایک نیا آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت کا ایکشن پلان جاری کیا ہے جس کا مقصد امریکا کو اس جدید ٹیکنالوجی میں عالمی سطح پر قیادت دلانا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اس پلان کے تحت اے آئی سے متعلق ضوابط میں نرمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ امریکی قوانین سیلیکون ویلی اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے زیادہ سازگار بن سکیں۔

وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق 28 صفحات پر مشتمل اس ایکشن پلان میں کئی اہم اقدامات شامل کیے گئے ہیں جن کا مقصد نہ صرف مقامی سطح پر اے آئی کے فروغ کو ممکن بنانا ہے بلکہ عالمی سطح پر امریکی اثرورسوخ کو بھی بڑھانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ میڈیا کا مصنوعی ذہانت کی دنیا میں قدم، 2 ایپلیکیشنز کے لیے درخواست دیدی

پلان کے تحت امریکی حکومت تجارتی شعبے کے ساتھ مل کر مکمل اور محفوظ اے آئی پیکجز اپنے اتحادی ممالک کو برآمد کرے گی۔ ان پیکجز میں ہارڈویئر، ماڈلز، سافٹ ویئر، ایپلیکیشنز اور بین الاقوامی معیار شامل ہوں گے۔

حکومت نے ڈیٹا سینٹرز اور سیمی کنڈکٹر فیکٹریوں کی تعمیر کے اجازت ناموں کو تیز کرنے اور ان کے طریقہ کار کو جدید بنانے کا فیصلہ بھی کیا ہے تاکہ تکنیکی انفراسٹرکچر کو تیزی سے وسعت دی جا سکے۔ ساتھ ہی ہیٹنگ وینٹی لیشن اور ایئرکنڈیشننگ سمیت ان شعبوں میں افرادی قوت بڑھانے پر زور دیا جا رہا ہے جن کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔

نئے منصوبے کے تحت وفاقی سطح پر ان ضوابط کو ختم کیا جائے گا، جو مصنوعی ذہانت کی ترقی میں رکاوٹ سمجھے جاتے ہیں، اس مقصد کے لیے نجی شعبے سے مشورہ بھی طلب کیا جائے گا تاکہ ایسے قوانین کی نشاندہی کی جا سکے، جنہیں ختم یا ترمیم کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: امریکا میں لوگ مصنوعی ذہانت ’ اے آئی‘ سے خوفزدہ کیوں؟

حکومت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ صرف ان اے آئی ماڈلز سے معاہدہ کرے گی جو نظریاتی دباؤ سے پاک ہوں اور جن کے نتائج معروضی اور غیر جانبدار ہوں۔

وائٹ ہاؤس کے سائنس اور ٹیکنالوجی پالیسی کے ڈائریکٹر مائیکل کراتسیوس نے کہا کہ یہ منصوبہ امریکی حکومت کی ان کوششوں کو یکجا کرتا ہے جن کا مقصد ملکی اختراعی صلاحیت کو فروغ دینا، جدید انفراسٹرکچر تعمیر کرنا اور عالمی سطح پر قیادت حاصل کرنا ہے تاکہ امریکی کارکن اور خاندان اے آئی کے دور میں ترقی کر سکیں۔

ان کے مطابق حکومت پوری سنجیدگی کے ساتھ اس وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے متحرک ہے، ایکشن پلان میں کامرس ڈپارٹمنٹ کو یہ ہدایت بھی دی گئی ہے کہ وہ موجودہ اے آئی رسک فریم ورک پر نظرثانی کرے اور اس سے غلط معلومات، موسمیاتی تبدیلی، اور تنوع، مساوات و شمولیت جیسے حوالہ جات کو حذف کرے۔

مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کا ’اے آئی معیشت‘ کا اعلان، توانائی و ٹیکنالوجی کے شعبے میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری

اسی طرح وفاقی سطح پر خریداری کے رہنما اصولوں میں بھی تبدیلی کی جائے گی تاکہ صرف ان اے آئی نظاموں کو خریدنے کی اجازت ہو جو نظریاتی جانبداری سے پاک ہوں۔

منصوبے میں وفاقی زمین کو ڈیٹا سینٹرز اور ان کے لیے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے مختص کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا اور تیز رفتاری سے اے آئی کا انفراسٹرکچر کھڑا کرنا ہے۔

اے آئی اور کرپٹو کے نگران ڈیوڈ زیکس نے اس منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا نے مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں کامیابی حاصل کرنی ہے تو اسے اختراع، بنیادی ڈھانچے اور عالمی شراکت داری میں قیادت کرنی ہو گی، ان کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ امریکی کارکنوں کو مرکز میں رکھنا اور اے آئی کے آمرانہ اور خوفناک استعمال سے اجتناب برتنا بھی ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ یہ واضح پالیسی اہداف اس بات کی ضمانت دیں گے کہ امریکا ٹیکنالوجی کے میدان میں عالمی معیار قائم کرے اور دنیا امریکی ٹیکنالوجی پر انحصار جاری رکھے، ایکشن پلان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکا کو عالمی سطح پر چینی اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہو گا تاکہ اے آئی گورننس میں امریکا کی بالادستی قائم رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آرٹیفیشل انٹیلیجنس امریکا ایپلیکیشنز بین الاقوامی معیار ٹیکنالوجی ڈیٹا سینٹرز سافٹ ویئر سیمی کنڈکٹر ہارڈویئر

متعلقہ مضامین

  • 2025 عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس کا شنگھائی میں آغاز 
  • چین،2025 عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس کا شنگھائی میں آغاز 
  • عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں، یحییٰ خان آفریدی
  • عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں: چیف جسٹس پاکستان
  • عدالتوں میں 2 شفٹوں اور مصنوعی ذہانت کے اسمتعمال پر غور کیا جارہا ہے، چیف جسٹس
  • مصنوعی ذہانت میں ایک نیا دور،اوپن اے آئی کا ’جی پی ٹی 5‘ جلد ریلیز کیلئےتیار!
  • وائٹ ہاؤس کا نیا اے آئی پلان: ضوابط میں نرمی، جدید ٹیکنالوجی کی راہ ہموار
  • مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹرانسپورٹ، سعودی عرب میں خودکار گاڑیوں کا تجربہ
  • اخلاقیات پر مصنوعی ذہانت کے ساتھ ایک مکالمہ
  • امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ