اسلام آباد (رضوان عباسی سے) ملک میں چینی کی قیمتیں مسلسل بڑھتی رہیں جبکہ حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر چینی کی برآمد جاری رہی۔ دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق دسمبر 2024 سے فروری 2025 کے دوران مجموعی طور پر 4 لاکھ 4 ہزار 246 ٹن چینی برآمد کی گئی، جس کی مالیت 58 ارب 52 کروڑ روپے تھی۔

اسی دوران مقامی مارکیٹ میں چینی کی اوسط قیمت میں 23 روپے 46 پیسے فی کلو اضافہ ہوا۔ نومبر 2024 میں چینی کی اوسط قیمت 131 روپے 61 پیسے فی کلو تھی، جو فروری 2025 میں بڑھ کر 155 روپے 07 پیسے تک پہنچ گئی۔

دستاویزات کے مطابق، دسمبر 2024 میں 2 لاکھ 79 ہزار 273 ٹن چینی برآمد کی گئی، جس کی مالیت 40 ارب 56 کروڑ 50 لاکھ روپے تھی، جبکہ اس دوران چینی کی قیمت میں 3 روپے 23 پیسے فی کلو اضافہ ہوا۔
جنوری 2025 میں مزید 1 لاکھ 24 ہزار 793 ٹن چینی 17 ارب 93 کروڑ روپے میں برآمد کی گئی، جبکہ اسی ماہ مقامی سطح پر چینی کی قیمت میں 8 روپے 35 پیسے فی کلو اضافہ ہوا۔فروری 2025 میں 180 میٹرک ٹن چینی ڈھائی کروڑ روپے میں برآمد کی گئی، جبکہ اس دوران چینی کی قیمت میں 11 روپے 88 پیسے فی کلو اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق، وفاقی حکومت نے جون سے اکتوبر 2024 کے دوران 7 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔ آخری بار اکتوبر 2024 میں 5 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی گئی۔

اس سے قبل 25 ستمبر کو وفاقی کابینہ نے 1 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی، جبکہ جون 2024 میں حکومت نے ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی۔

ذرائع کے مطابق، چینی کی برآمد کے لیے ریٹیل قیمت کا بینچ مارک 145.

15 روپے فی کلو مقرر کیا گیا تھا، اور ہدایت دی گئی تھی کہ اگر قیمت اس حد سے تجاوز کرے تو برآمد فوری منسوخ کر دی جائے۔ تاہم، مارکیٹ میں قیمتیں بڑھنے کے باوجود برآمد جاری رہی، جس پر عوامی اور تجارتی حلقوں میں شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق، مقامی مارکیٹ میں چینی کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کے باوجود اس کی برآمد حکومتی پالیسی پر سوالات کھڑے کرتی ہے۔ عوامی حلقوں میں یہ بحث جاری ہے کہ حکومت نے برآمد کے فیصلے کو قیمتوں میں اضافے سے منسلک کیوں نہیں کیا، اور قیمتیں بڑھنے کے باوجود برآمدی عمل کیوں نہیں روکا گیا؟

دوسری جانب، حکومتی ترجمان کا مؤقف ہے کہ برآمد کی اجازت ملکی معیشت اور زرِمبادلہ کے استحکام کے پیش نظر دی گئی، تاہم چینی کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ملک میں چینی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے نے عوام میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا اقدامات کرتی ہے اور عوام کو مہنگائی سے کس حد تک ریلیف دیا جاتا ہے#

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ٹن چینی برآمد کرنے کی برآمد کی گئی چینی کی قیمت میں چینی کی قیمتوں میں کے مطابق کی برآمد

پڑھیں:

بجٹ کا حجم 17600 ارب مقرر، دفاع، تنخواہ اور پنشن میں اضافہ تجویز



اسلام آباد:

نئے مالی سال کے بجٹ کا حجم 17600 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، مجوزہ بجٹ کے مطابق حکومت نے دفاعی بجٹ میں 18 فی صد اضافہ کیا ہے، قرض ادائیگی پر 6200 ارب روپے خرچ ہوں گے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت کا مالی سال 2025-26 کے لیے 17600 ارب روپے حجم کا بجٹ کل منگل کے روز پیش کیا جائے گا، جب کہ قومی اقتصادی سروے آج جاری کیا جائے گا۔ وزارتِ خزانہ نے بجٹ کے اہم خدوخال طے کر لیے ہیں، جن میں ٹیکس وصولی، آمدن، خسارے اور اخراجات سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔

وفاقی بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

اسی طرح قرضوں کی ادائیگی پر 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ ہوں گے، جو بجٹ خسارے کے برابر ہیں۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی یہی 6200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

تنخواہ اور پنشن میں اضافہ تجویز

سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافے کا امکان ہے۔

دوسری جانب تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لیے نسبتاً کم فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

علاوہ ازیں ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے، جسے معیشت کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کے باقاعدہ شیڈول کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہوگی اور یہ 21 جون تک جاری رہے گی اور 22 جون کو اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔

بجٹ اجلاس کا سب سے اہم دن 26 جون ہوگا، جس دن فنانس بل 2025-26 کی منظوری لی جائے گی۔ اس سے قبل 23 جون کو مختص اخراجات پر بحث جب کہ 24 اور 25 جون کو مطالبات، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر ووٹنگ مکمل کی جائے گی۔

اسپیکر ایاز صادق نے واضح کیا ہے کہ شیڈول میں کسی بھی قسم کی تبدیلی ان کی اجازت سے مشروط ہوگی جب کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کو بجٹ بحث میں حصہ لینے کا بھرپور موقع فراہم کیا جائے گا۔

وفاقی بجٹ کے بعد صوبائی حکومتیں بھی اپنے اپنے بجٹ پیش کریں گی، جس کے ساتھ ہی ملک میں مالی سال 2025-26 کے لیے معاشی حکمت عملی کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔

Tagsپاکستان

متعلقہ مضامین

  • بجٹ کا حجم 17600 ارب مقرر، دفاع، تنخواہ اور پنشن میں اضافہ تجویز
  • مہنگائی تھمی نہیں‘ اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے‘ادارہ شماریات
  • پاکستان کا چینی جدید اسلحہ خریدنے کا عندیہ، دفاعی کمپنیوں کے شیئرز میں اضافہ
  • اس عید پر 6 سے 10 لاکھ جانور کم فروخت ہوئے، ٹینریز ایسوسی ایشن
  • مہنگائی تھمی نہیں، اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے
  • پاکستان کا جے-35 اسٹیلتھ طیارہ خریدنےکا ارادہ، چینی دفاعی کمپنیوں کے شیئرز میں اضافہ ہوگیا
  • پاکستان کا چین سے مزید طیارے و دفاعی سسٹم خریدنے کا ارادہ، چینی کمپنیوں کے شیئرز بڑھ گئے، بلومبرگ کی رپورٹ
  • ایک سال کے دوران بیشتر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی نہ ہو سکی
  • نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
  • مہنگائی تھمی نہیں؛ اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے