شدید موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات، ملک کے بڑے ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ ختم
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
موسم سرما میں بارشیں اور برف باری نہ ہونے کے باعث ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ ختم ہوگیا۔
شدید موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ملک بھر میں غیر معمولی موسمی صورتحال پیدا ہوگئی۔منگلا، تربیلا اور چشمہ ریزروائر میں پانی ختم ہو گیا ہے اور تینوں ڈیم ڈیڈ لیول پر پہنچ گئے ہیں۔
تربیلا ریزروائر کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1402 فٹ ہے جبکہ اس وقت پانی کی سطح 1402.
منگلا ریزروائر کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050 فٹ ہے اور اس وقت پانی کی موجودہ سطح 1054.00 فٹ ہے جبکہ اس میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242 فٹ ہے۔ منگلا میں آج قابل استعمال پانی کا ذخیرہ صرف 0.07 ملین ایکڑ فٹ رہ گیا ہے۔
چشمہ ریزروائر کا کم از کم آپریٹنگ لیول 638.15 فٹ ہے اور موجودہ سطح 638.70 فٹ تک پہنچ چکی ہے۔ پانی ذخیرہ کرنے کی زیادہ سے زیادہ سطح 649 فٹ ہے لیکن چشمہ میں آج قابل استعمال پانی مکمل ختم ہو چکا ہے۔
ڈیموں میں پانی کی سطح کم ہونے سے بالائی اور وسطی پنجاب میں فصلوں کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں پانی
پڑھیں:
ڈالر کی قمت میں بڑی کمی کا امکان ہے، ذخیرہ اندوزی نہ کریں، ملک بوستان
کراچی:ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اب مزید اضافہ نہیں ہوگا اور عوام ڈالر کی ذخیرہ اندوزی سے گریز کریں کیونکہ ڈالر کی قیمت 270 روپے تک واپس آنے کا امکان ہے۔
ملک بوستان نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ڈالر کی قدر میں اضافے کی ایک بڑی وجہ افغانستان اور ایران میں اسمگلنگ ہے، جہاں اسمگلرز کے ایجنٹس قانونی منی چینجرز سے زیادہ نرخ کی پیش کش کر کے مارکیٹ سے ڈالر خرید رہے ہیں اور اس وجہ سے لیگل منی چینجرز کے کاؤنٹرز پر ڈالر کی سپلائی کم ہوگئی ہے اور ڈالر گرے اور بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حالیہ قانون کے تحت دو لاکھ روپے سے زائد کیش ٹرانزیکشن پر ٹیکس کے نفاذ کے بعد نان فائلرز بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید کر اپنی شناخت چھپا رہے ہیں، جس سے ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوا۔
ملک بوستان نے بتایا کہ حکومت کو تجویز دی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے سرکلر کے مطابق دو ہزار ڈالر تک کی کیش خریداری پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے تاکہ عوام قانونی چینلز سے ڈالر خریدیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تجاویز پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری کارروائی کی ہے اور ایف آئی اے نے کرنسی اسمگلرز کے خلاف چھاپے مارنا شروع کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں کے مثبت اثرات آنا شروع ہو گئے ہیں اور آج اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 60 پیسے کمی کے بعد 288 روپے پر آ گئی ہے جبکہ انٹر بینک میں ڈالر 285 روپے سے کم ہو کر 284 روپے 76 پیسے پر بند ہوا۔
ملک بوستان نے اُمید ظاہر کی کہ اگر ہنڈی حوالہ کے خلاف اسی طرح کریک ڈاؤن جاری رہا تو ڈالر کی قیمت 280، 270 اور حتیٰ کہ 250 روپے تک بھی گر سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے گزشتہ 9 ماہ کے دوران انٹر بینک سے 9 ارب ڈالر خرید کر اپنے ذخائر 20 ارب ڈالر تک پہنچا دیے ہیں اور اب انٹر بینک سے ڈالر خریدنا بند کر دیا ہے، جس کے بعد ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ نہیں ہوگا بلکہ کمی متوقع ہے۔
ملک بوستان نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں، ڈالر کی ذخیرہ اندوزی سے بچیں اور قانونی ذرائع سے لین دین کو ترجیح دیں کیونکہ روپیہ اس وقت انڈر ویلیو ہے اور ڈالر کی اصل ویلیو 250 روپے بنتی ہے۔