معروف عالم دین و چیف خطیب خیبر پختونخوا مولانا طیب قریشی نے رمضان المبارک کے دوران دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور علما کو نشانہ بنانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے دہشتگردوں اور فتنہ پھیلنے والوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی ہونی چاہئے اور اس میں ہر مکتبہ فکر اور طبقے کو ریاست کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

پشاور میں وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مولانا طیب قریشی نے ماہ رمضان کی اہمیت اور ملک کی موجودہ صورت حال پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ماہ رمضان نیکیاں سمیٹنے کا مہینہ ہے۔ اور اس ماہ مساجد آباد ہوتی تھیں لیکن افسوس کی بات اس مبارک ماہ میں بھی علما کو نشانہ بنایا بنایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: دہشتگردی کے معاملے پر اگر مگر کی گنجائش نہیں، دنیا کو افغان حکومت کے کردار سے آگاہ کرنا ہوگا، بلاول بھٹو

کہا کہ اختلاف رائے کا ہر کسی کو حق ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ مساجدوں پر حملہ کیا جائے۔ بے گناہ لوگوں کی جانیں لی جائیں۔ مولانا طیب قریشی نے کہا کہ ملک میں جاری دہشتگردی کی لہر پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ا س کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھائے۔ اور اس میں سیاسی ورکرز سے لے مسجد کے امام تک سب کو ریاست کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

مولانا طیب قریشی نے کہا پاک فوج ملک کے لیے بے شمار قربانیاں دے رہی ہے۔ ان کی قربانیوں کی برکت سے سازشوں کے باوجود بھی اپنے پاؤں پہ کھڑا ہے اور ایٹمی قوت ہے۔ پوری قوم کو فوج اور ریاست کی پالیسیوں پر لبیک کہنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کیا کہا ؟ تفصیلات کے لیے ویڈیو دیکھیں

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک فوج چیف خطیب خیبر پختونخوا حملہ خیبر پختونخوا دہشتگرد مولانا طیب قریشی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک فوج چیف خطیب خیبر پختونخوا حملہ خیبر پختونخوا دہشتگرد مولانا طیب قریشی مولانا طیب قریشی نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، مسائل کا حل مذاکرات سے ہی نکالا جاسکتا ہے، بلاول بھٹو

لندن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11جون 2025)پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں،مسائل کا حل مذاکرات سے ہی نکالا جاسکتاہے، امریکہ کو چاہیے کہ وہ بھارت کو کان سے پکڑ کر مذاکرات کی میز پر لائے، کیونکہ یہی عالمی مفاد میں ہے، برسلز میں یورپی یونین کے رہنماوں سے ملاقات کیلئے روانگی سے قبل لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ پاکستانی سفارتی وفد نے کہا کہ مسئلہ کشمیر، پانی سمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کئے جاسکتے ہیں۔

بھارت سے مطالبہ کرتے ہیںوہ اپنی خارجہ پالیسی سے دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے۔بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے بھرپور اور موثر جواب دیا، اور اس حوالے سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی عسکری حکمت عملی کو سراہتے ہوئے انہیں فیلڈ مارشل کا اعزازی عہدہ دیا گیا جو ان کی شاندار خدمات کا اعتراف ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت جنگ کے بعد پاکستان نے آج تک سیز فائر کی پاسداری کی ہے۔

حملے کے جواز کیلئے بھارت کا پورا بیانیہ جھوت پر مبنی تھا۔ جنگ کے بعد بھی بھارت جھوٹ پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔بلاول بھٹو نے بھارتی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گودی میڈیا نے جھوٹ کو ہوا دی جبکہ پاکستان کا میڈیا ذمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے درست معلومات عوام تک پہنچا رہا ہے جس پر وہ میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ سندھ طاس معاہدے کے مطابق بھارت یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو معطل یا منسوخ نہیں کرسکتا۔

عالمی سطح کے معاہدے کی شرائط سے کوئی بھی ملک روگردانی نہیں کرسکتا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ طاس معاہدہ فعال ہے اور اسے کسی طور پر معطل کرنے کا اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی کوشش ہے کہ ایسے معاہدوں کو پامال کرکے آبی دہشتگردی کا راستہ اختیار کرے، تاہم پاکستان اس معاہدے کو فعال تصور کرتا ہے اور اس پر مکمل عملدرآمد کا خواہاں ہے۔

بھارتی دہشتگردی سے متعلق ایک سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کا دوہرا معیار ہے۔ زبان پر امن، لیکن زمینی حقائق میں دہشتگردوں کی فنڈنگ اور پناہ۔ کینیڈا میں سکھ رہنماوں کے قتل کے بعد کینیڈین وزیراعظم کا بیان بھارت کیلئے ایک زوردار طمانچہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے دہشتگرد نیٹ ورک نہ صرف پاکستان بلکہ کینیڈا، امریکہ اور آسٹریلیا تک پھیل چکے ہیں۔

ان کایہ بھی کہنا ہے کہ آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک بھی بھارتی دہشتگردی سے متاثر ہوئے ہیں۔ ہم بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں اپنی خارجہ پالیسی سے دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے۔ بلوچستان میں کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی ( بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ کی فنڈنگ ختم کرنی چاہیے تاکہ اس کے دہشتگردی کیخلاف بیانات کو سنجیدہ لیا جائے۔بلاول بھٹو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر پر دی گئی پیشکش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ٹرمپ کے بیانات کو محض سیاسی بیان نہیں بلکہ وعدہ سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت ان کوششوں کو سبوتاژ کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت الزامات لگانے کے بجائے اپنی دہشت گردی پر غور کرے،ترجمان دفتر خارجہ
  • سزا کیلئے شواہد کی ایک مکمل اور بغیر کسی وقفے کی کڑی سے ملزم کا جرم سے تعلق ثابت ہونا چاہیے‘سپریم کورٹ
  •  امریکی سینٹرل کمانڈ نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دے دیا
  • جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، مسائل کا حل مذاکرات سے ہی نکالا جاسکتا ہے، بلاول بھٹو
  • بچوں میں دماغی کینسر کی ابتدائی علامات
  • ثنا یوسف کا قتل ہم سب کے لیے باعثِ شرم ہونا چاہیے،آصفہ زرداری
  • یہ رجیم چینج کہاں سے آئی، یہ آپ سب کو معلوم ہے‘اسد قیصر
  • عید شکرِ خداوندی کے ساتھ اخوت،محبت و رواداری کا دن ہے‘جماعت اہلسنت
  • لاس اینجلس میں گارڈز کی تعیناتی، ریاست کیلیفورنیا کا ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف مقدمہ دائر کرنیکا اعلان
  • تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں