وفاقی شرعی عدالت نے خواتین کو وراثت سے محروم کرنے کے خلاف بڑا فیصلہ کرتے ہوئے روایات اور رسم و رواج کی بنیاد پر خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار دے دیا۔

رپورٹ کے مطابق شریعت کورٹ نے خواتین کو وراثت سے محروم کرنے والوں کیخلاف فوجداری کارروائی کی ہدایت کردی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ بنوں میں چادر اور پرچی نامی روایات پر عمل ہوتا ہے، خیبرپختونخوا حکومت کے مطابق ایسے رسم و رواج نہ رائج ہیں نہ انکی کوئی اہمیت ہے۔

اس میں کہا گیا کہ بتایا گیا کہ چادر اور پرچی کے نام پر خواتین وراثت سے محروم کیا جاتا ہے، اسلام سے قبل زمانہ جہالت میں خواتین کو وراثت سے محروم رکھا جاتا تھا۔

چیف جسٹس فیڈرل شریعت کورٹ اقبال حمید الرحمان کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے فیصلہ جاری کیا، وفاقی شرعی عدالت نے فیصلہ فوزیہ جلال شاہ کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: خواتین کو وراثت سے محروم

پڑھیں:

حکومت کا 27 ویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی عدالت قائم کرنے کا فیصلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حکومت نے مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے تحت ایک نئی آئینی عدالت قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ابتدائی طور پر 7 ججز ہوں گے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق یہ قدم ملک کے عدالتی ڈھانچے میں بڑی اصلاحات کا حصہ ہے اور اس حوالے سے اتحادی جماعتوں کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔

ذرائع کے مطابق آئینی عدالت کا تصور میثاقِ جمہوریت میں بھی موجود تھا جس پر 2006 میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے دستخط کیے تھے، اور اب اسی تجویز کو دوبارہ بحال کیا جارہا ہے۔ مجوزہ منصوبے کے مطابق آئینی عدالت کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال ہوگی جبکہ سپریم کورٹ ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال ہے۔ توقع ہے کہ جسٹس امین الدین خان آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس ہوں گے۔

آئینی عدالت کیلئے دو مقامات زیر غور ہیں، ایک تجویز یہ ہے کہ عدالت اسلام آباد ہائی کورٹ کی موجودہ عمارت میں قائم کی جائے جبکہ دوسرا اور زیادہ مضبوط امکان یہ ہے کہ اسے فیڈرل شریعت کورٹ کی عمارت میں قائم کیا جائے۔ آئینی عدالت کے 7 میں سے 5 ججز سپریم کورٹ بینچ سے لیے جائیں گے جبکہ دیگر ججز میں بلوچستان اور سندھ ہائی کورٹ کے ججز بھی شامل ہوسکتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ عدالت صرف آئینی معاملات سے نمٹے گی جس سے سپریم کورٹ کا بوجھ کم ہوگا اور آئینی تنازعات کے جلد فیصلے ممکن ہوں گے۔ ساتھ ہی دفاعی اصلاحات کے حصے کے طور پر “کمانڈر آف ڈیفنس فورسز” کا نیا عہدہ بھی تجویز کیا جارہا ہے تاکہ تینوں مسلح افواج کے درمیان بہتر رابطہ اور متحدہ کمانڈ قائم ہوسکے، جس کی وجہ حالیہ خطے میں پیدا ہونے والی جنگی صورتحال اور جدید جنگی تقاضے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آئی سی سی کا ویمنز ورلڈکپ 2029 کے حوالے سے اہم فیصلہ
  • ویمنز ورلڈکپ 2029 کے حوالے سے آئی سی سی کا اہم فیصلہ
  • 27ویں آئینی ترمیم: مشترکہ کمیٹی میں بل پر آج ووٹنگ نہ کرنے کا فیصلہ
  • مذہبی انتہا پسندی کے وائرس کو ختم کرنا ہوگا: احسن اقبال
  • فیلڈ مارشل کا عہدہ موجود تھا جسے ختم کیا گیا ہے، فیلڈ مارشل کا اعزاز تاحیات برقرار رہے گا: وفاقی وزیر قانون
  • ججز ٹرانسفر پر ایگزیکٹو  کے اختیارات میں کمی، فیلڈ مارشل کا اعزاز تاحیات ہوگا، وفاقی وزیر قانون
  • وفاقی کابینہ اجلاس: آرمی، ایئرفورس اور نیوی کے بعد آرمی راکٹ فورس کے قیام کا فیصلہ
  • حکومت کا 27 ویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی عدالت قائم کرنے کا فیصلہ
  • کراچی: پیپلز بس اور ای وی ٹیکسی سروس میں نصب کیمروں کو سیف سٹی سے جوڑنے کا فیصلہ
  • حکومت کا 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ کل وفاقی کابینہ سے پاس کرانے کا فیصلہ، اجلاس طلب