سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کا نابینا وکیل کو جوڈیشل مجسٹریٹ بھرتی کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے نابینا وکیل کو سندھ جوڈیشل سروسز رولز کے تحت جوڈیشل مجسٹریٹ بھرتی کرنے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ، نابینا وکیل کو جوڈیشل مجسٹریٹ بھرتی کرنے کے قوانین میں نرمی کرنے کے میں سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے سید صادق حسین کی درخواست پر فیصلہ سنادیا، عدالت نے نابینا وکیل کو سندھ جوڈیشل سروسز رولز کے تحت جوڈیشل مجسٹریٹ بھرتی کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ آئینی بینچ نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر چار ہفتوں پر عمل درآمد کیا جائے، اگر کوئی آسامی خالی نہ ہو تو آئندہ آنے والی آسامی پر بھرتی کیا جائے، درخواست گزار پریکٹسنگ وکیل ہے وکالت کے ذریعہ اپنا گزر بسر کرسکتے ہیں، درخواست گزار کی سنیارٹی کا معاملہ ایڈمنسٹریٹو کمیٹی پر چھوڑتے ہیں۔
عدالت نے فیصلے کی نقول سیکریٹری قانون اور رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو ارسال کرنے کا حکم دے دیا۔
اس مقدمے میں درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کی بھرتیوں کے لیے یکم دسمبر 2014ء کو اخبار میں اشتہار شائع ہوا تھا، درخواست گزار سلیکشن کمیٹی کی سفارش کے بعد درخواست گزار میڈکل بورڈ کے سامنے پیش ہوا، بصارت کی خرابی کی وجہ سے میڈیکل سرٹیفکیٹ روک لیا گیا تھا، مجھے کہا گیا کہ میڈیکل فٹنس میں رعایت کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کریں۔
درخواست گزار کے مطابق اس نے رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو درخواست دی مگر اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی، عدالت سے استدعا ہے کہ میڈیکل فٹنس کے لیے قانون میں نرمی کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نابینا وکیل کو سندھ ہائیکورٹ درخواست گزار کرنے کا حکم
پڑھیں:
انصاف کی بروقت فراہمی عدلیہ کی آئینی واخلاقی ذمہ داری ہے : چیف جسٹس یحیی آفریدی
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت عدالتی اصلاحات پر پانچواں سیشن منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ میں اصلاحات پر عمل درآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ 89 میں سے 26 عدالتی اصلاحاتی پر اقدامات مکمل کر لئے گئے ہیں اور دیگر 44 پر پیش رفت ہو رہی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا اور تمام شعبوں کو آئندہ اجلاس سے قبل کام مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ عدالتی اصلاحات کے باعث زیر التوا مقدمات میں واضح کمی ہوئی ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ انصاف کی بروقت فراہمی عدلیہ کی آئینی و اخلاقی ذمہ داری ہے۔