UrduPoint:
2025-09-18@12:23:54 GMT

ترکی: ایردوآن کے اہم سیاسی حریف امامولو حراست میں

اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT

ترکی: ایردوآن کے اہم سیاسی حریف امامولو حراست میں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مارچ 2025ء) میڈیا رپورٹوں کے مطابق، ترک حکام نے صدر رجب طیب ایردوآن کے اہم سیاسی حریف استنبول کے میئر اکرم امامولو کو بدعنوانی اور دہشت گردی سے تعلق کی تحقیقات کے لیے حراست میں لے لیا گیا ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو نے کہا کہ استغاثہ نے تاجروں اور صحافیوں سمیت تقریباً 100 دیگر لوگوں کے خلاف بھی وارنٹ جاری کیے ہیں۔

دو دہائیاں بعد ایردوآن کا اقتدار چھوڑنے کا عندیہ

امامولو کے معاون کا حوالہ دیتے ہوئے اے ایف پی اور ڈی پی اے نیوز ایجنسیوں نے بتایا کہ انہیں بدھ کی صبح حراست میں لیا گیا اور پولیس ہیڈ کوارٹر لے جایا گیا۔

مقامی نشریاتی اداروں نے اطلاع دی ہے کہ پولیس نے تفتیش کے ایک حصے کے طور پر صبح کے وقت استنبول میں ان کے گھر پر چھاپہ مارا۔

(جاری ہے)

گرفتاری کے بعد مظاہروں کو روکنے کے لیے حکام نے استنبول میں چار روز کے لیے مظاہروں پر پابندی لگا دی ہے۔ نیٹ بلاکس انٹرنیٹ آبزرویٹری نے بدھ کے اوائل میں کہا کہ ترکی نے متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی کو بھی محدود کر دیا ہے۔

امامولو کا ڈپلومہ ضبط

امامولو کی حراست استنبول یونیورسٹی کے اس اعلان کے ایک دن کے بعد ہوئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ وہ بے ضابطگیوں کی بنیاد پر ان کا یونیورسٹی ڈپلومہ منسوخ کر رہی ہے۔

یہ پیش رفت ملک کے اگلے انتخابات میں صدر کے لیے انتخاب لڑنے کے ان کے عزائم کے لئے ایک بڑا دھچکا ہے۔

ترکی کی آیئن کے مطابق صدر کے لیے انتخاب لڑنے کے لیے امیدوار کے پاس یونیورسٹی کی ڈگری ہونی چاہیے۔

یونیورسٹی نے کہا کہ وہ امامولو سمیت 28 افراد کی گریجویشن کی ڈگریوں کو "واضح غلطی" کی وجہ سے "باطل" قرار دے رہی ہے۔

ترک صدر کی جارحانہ سفارت کاری، نیٹو اتحادی مخمصے کا شکار

امامولو کو ایردوان کے اہم دعویدار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ وہ سینٹر لیفٹ ریپبلکن پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے حزب اختلاف کے ایک مقبول سیاست دان ہیں۔ امامولو کو اس ہفتے کے آخر میں صدارتی امیدوار کے لیے ان کی پارٹی کے انتخاب کے طور پر نامزد کیا جانا تھا۔

امامولو 2019 اور 2023 میں دو مرتبہ استنبول کے میئر منتخب ہو چکے ہیں، انہوں نے اردوان کی حکمران قدامت پسند جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے امیدواروں کو شکست دی تھی۔

خیال رہے کہ ایردوآن نے بھی سن نوے کی دہائی میں اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز استنبول میں میئر کے عہدے سے کیا تھا۔

ایردوآن 2003 میں وزیر اعظم بننے کے بعد سے ترکی کی سیاست پر غلبہ حاصل کر چکے ہیں اور اگر وہ آئین کے تحت دوبارہ انتخاب لڑنا چاہتے ہیں تو انہیں 2028 میں مقررہ وقت سے پہلے انتخابات کرانا ہوں گے۔

امامولو کا بیان

اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں، امامولو نے کہا کہ وہ ہار نہیں مانیں گے۔

انہوں نے لکھا، "عوام کی مرضی کو ڈرا دھمکا کر یا غیر قانونی کاموں کے ذریعے خاموش نہیں کیا جا سکتا۔" "میں پرعزم ہوں.

.. میں بنیادی حقوق اور آزادیوں کے لیے اپنی لڑائی میں ثابت قدم ہوں۔"

ہیومن رائٹس واچ نے امامولو کی حراست کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

ایردوآن کی حکومت نے اپنے مخالفین کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ملک کی عدلیہ آزاد ہے۔

تدوین: صلاح الدین زین

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

امریکی قدامت پسند سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے ملزم پر باضابطہ فردِ جرم عائد

امریکی قدامت پسند سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے ملزم پر باضابطہ فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔

چارلی کرک، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور نوجوانوں کی قدامت پسند تنظیم ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے کے بانی تھے، گزشتہ ہفتے یوٹا کی ایک یونیورسٹی میں تقریری پروگرام کے دوران گولی مار کر قتل کر دیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: چارلی کرک کی بیوہ نے شوہر کے قتل کے بعد پہلے بیان میں کیا کہا؟

پراسیکیوٹرز کے مطابق 22 سالہ ٹائلر جیمز رابنسن نے رائفل سے فائرنگ کی اور ایک گولی کرک کی گردن میں ماری جو ان کی موت کا سبب بنی۔ حملہ آور کو 33 گھنٹے کی تلاش کے بعد گرفتار کیا گیا۔

یوٹا کاؤنٹی کے اٹارنی جیف گرے نے بتایا کہ ملزم پر قتل سمیت 7 الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ان میں انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے اور گواہ پر دباؤ ڈالنے کے الزامات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دستیاب شواہد کی بنیاد پر سزائے موت کا مطالبہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

استغاثہ کے مطابق رابنسن اپنے روم میٹ کے ساتھ تعلقات میں تھا اور دونوں کے درمیان پیغامات کا تبادلہ ہوا جن میں ملزم نے قتل کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں اس کی نفرت سے تنگ آ گیا تھا، کچھ نفرت ایسی ہوتی ہے جس پر بات چیت نہیں ہو سکتی۔

یہ بھی پڑھیے: چارلی کرک کے قتل کے مرکزی ملزم کی اطلاع کس نے دی؟

چارلی کرک 2 بچوں کے والد تھے اور ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور یوٹیوب پر بڑی فالوونگ رکھتے تھے۔ وہ اکثر ٹرانس جینڈر حقوق اور بائیں بازو کی پالیسیوں کے سخت ناقد تھے۔ ان کی تقریبات کے دوران ہونے والی بحثوں کی ویڈیوز بھی وہ سوشل میڈیا پر شیئر کرتے تھے جس کے باعث وہ ایک متنازعہ شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا چارلی کرک فرد جرم قدامت پسندی

متعلقہ مضامین

  • یہ بہیمیہ بہیمت اور یہ لجاجتت اور یہ لجاجت
  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • ترکی کا اسرائیلی سے تجارتی بندھن
  • مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • نیتن یاہو کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہی ہوگا، اردوغان
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • امریکی قدامت پسند سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے ملزم پر باضابطہ فردِ جرم عائد
  • پشاور، جعلی ویزے پر جانے والے دو مسافر زیر حراست، نشاندہی پر تین ایجنٹس گرفتار
  • پشاور: جعلی ویزے پر البانیہ جانے والے دو مسافر زیر حراست، نشاندہی پر تین ایجنٹس گرفتار
  • چیٹ جی پی ٹی مقبولیت کھو بیٹھا، امریکا اور برطانیہ میں گوگل جیمینائی ٹاپ پر