غزہ پر دوبارہ جارحیت، امت مسلمہ کہاں ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز: تازہ جارحیت میں شہید ہونیوالوں میں زیادہ تر ایسے ہیں، جو کئی دن سے بھوکے اور پیاسے تھے۔ جنہوں نے شاید سحری اور افطاری بھی نہیں کی تھی۔ غزہ میں ایک طرف بھوک اور پیاس کی شدت ہے، دوسری طرف جنگ کے شعلے ہیں۔ دنیا کے دو ارب مسلمان اور انکی حکومتیں خاموش ہیں۔ کسی کو غیرت نہیں آتی کہ وہ غزہ کے لوگوں کی مدد کریں۔ "دو ارب نفوس کی حامل مسلم امہ غزہ آپکی طرف سے تھمائی گئی امانت کو اپنے ناتواں کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہے، مگر بھوک اور ننگ پھر لوٹ آئے ہیں، جو ہمارے بچوں کے معدوں کو کھا رہے ہیں۔" یہ الفاظ ایک مقامی صحافی راجی الھمص کے ہیں، جو انہوں نے اپنے "ایکس" اکاونٹ کے ذریعے عرب اور مسلمانان عالم سے غزہ کے مہینے کے دوران فوری مدد کرنے کی اپیل کے ذریعے کیے ہیں۔ تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان
غزہ پر غاصب صیہونی دشمن اسرائیل نے 17 مارچ کی شب کو ایک مرتبہ پھر غزہ کے باسیوں پر شب خون مار دیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر اعلان جنگ کر دیا ہے۔ وحشیانہ حملوں میں چار سو کے لگ بھگ معصوم شہری شہید ہوئے ہیں۔ حماس کے عہدیداروں سمیت جہاد اسلامی فلسطین کے اہم کمانڈر اور ترجمان ابو حمزہ بھی اسی حملہ میں اپنی اہلیہ اور گھر کے دیگر افراد کے ساتھ شہید ہوگئے ہیں۔ 26 جنوری سنہ 2025ء کو طے پانے والی جنگ بندی اور معاہدے کے مطابق یہ طے پا چکا تھا کہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کسی قسم کا کوئی حملہ نہیں کرے گی، لیکن راقم کی رائے اس وقت بھی یہی تھی کہ غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کا ماضی ایسی ہزاروں خلاف ورزیوں کی سیاہ تاریخ سے بھرا پڑا ہے۔ بہرحال غاصب صیہونی حکومت نے غزہ پر ایک اور جنگ مسلط کر دی ہے۔ غزہ کے لوگوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ہمیشہ کی طرح معصوم انسانوں کے قتل عام کے لئے اسرائیل نے عالمی دہشت گرد حکومت امریکہ سے باقاعدہ مشاورت بھی کی ہے اور امریکہ کی اجازت کے بعد ہی غزہ پر جارحیت کا آغاز کیا ہے۔ سات اکتوبر سے پہلے کا فلسطین ہو یا سات اکتوبر کے بعد کا فلسطین ہو، ہمیشہ سے غاصب صیہونی حکومت نے امریکہ سے گرین سگنل لے کر ہی معصوم اور نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کیا ہے۔ غزہ ایک مرتبہ پھر جنگ کے شعلوں میں جل رہا ہے اور دنیا بھر کے دو ارب مسلمانوں کی تعداد خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ مغربی دنیا میں غزہ پر جارحیت کے خلاف لوگوں نے مظاہرے شروع کر دیئے ہیں، لیکن یہ مسلم دنیا اور ان کے عوام ہیں کہ ابھی تک سستی اور کاہلی میں غرق ہیں۔ کسی کونے سے کوئی آواز نہیں آرہی ہے۔ غزہ پر جارحیت کے آغاز سے قبل ہی سترہ دن تک مسلسل غزہ میں امدادی سرگرمیوں کی ناکہ بندی کی گئی تھی۔ غزہ میں بچے بھوک اور پیاس کی شدت سے بلک رہے تھے۔
تازہ جارحیت میں شہید ہونے والوں میں زیادہ تر ایسے ہیں، جو کئی دن سے بھوکے اور پیاسے تھے۔ جنہوں نے شاید سحری اور افطاری بھی نہیں کی تھی۔ غزہ میں ایک طرف بھوک اور پیاس کی شدت ہے، دوسری طرف جنگ کے شعلے ہیں۔ دنیا کے دو ارب مسلمان اور ان کی حکومتیں خاموش ہیں۔ کسی کو غیرت نہیں آتی کہ وہ غزہ کے لوگوں کی مدد کریں۔ "دو ارب نفوس کی حامل مسلم امہ غزہ آپ کی طرف سے تھمائی گئی امانت کو اپنے ناتواں کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہے، مگر بھوک اور ننگ پھر لوٹ آئے ہیں، جو ہمارے بچوں کے معدوں کو کھا رہے ہیں۔" یہ الفاظ ایک مقامی صحافی راجی الھمص کے ہیں، جو انہوں نے اپنے "ایکس" اکاونٹ کے ذریعے عرب اور مسلمانان عالم سے غزہ کے مہینے کے دوران فوری مدد کرنے کی اپیل کے ذریعے کیے ہیں۔
الھمص نے نوجوانوں، سماجی کارکنوں، علماء، سیاسی رہنماؤں، شیوخ اور تمام بااثر شخصیات سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں غزہ میں بڑھتے افلاس اور بھوک کے خلاف آواز بلند کریں اور غزہ پر مسلط کردہ محاصرہ توڑنے کے لیے، صہیونی ریاست کی جانب سے گذرگاہوں کی بندش اور انسانی امداد کے لیے ضروری انسانی امداد کے داخلے کی روک تھام کے لیے آواز بلند کریں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ان کی اپیل غزہ کے لوگوں کی بھوک اور ان کے بہتے ہوئے خون سے زیادہ تاثیر رکھتی ہے۔؟ اس سوال کا جواب تو اب دو ارب مسلمانوں کو ہی دینا ہے۔ بہرحال اب غزہ پر جنگ کے بادل ہیں اور ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ غزہ کے لئے ہر طرح سے مدد کریں، فلسطین کے مسئلہ کو ہر سطح پر اٹھائیں اور مظلوم فلسطینیوں کی مدد کریں۔ بصورت دیگر تاریخ اور آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ کے لوگوں غاصب صیہونی بھوک اور کے ذریعے جنگ کے اور ان
پڑھیں:
طلاق کے بعد انجلینا جولی کی جانی ڈیپ کے ساتھ دوبارہ سے بڑھتی رومانوی قربتیں ؟
ہالی ووڈ میں انجلینا جولی اور جانی ڈیپ کے درمیان خفیہ ملاقاتوں نے مداحوں کو چونکا دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہالی ووڈ کے دو سپر اسٹارز جانی ڈیپ اور انجلینا جولی ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں لیکن اس بار وجہ کوئی فلم نہیں بلکہ ان کی "خفیہ ملاقاتیں" ہیں جنھوں نے شوبز کے پنڈال میں ہلچل مچادی۔
فلم ’دی ٹورسٹ‘ میں ایک ساتھ کام کرنے کے بعد جنم لینے والی جوڑے کی کیمسٹری ایک بار پھر سب کی نظروں میں آگئی۔
رپورٹس کے مطابق یہ دونوں اسٹارز لندن اور لاس اینجلس کے پوش ہوٹلوں، پرائیویٹ سویٹس اور خفیہ کلبوں میں اکثر نظر آرہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جانی ڈیپ نہ صرف انجلینا سے دوبارہ قریب آ رہے ہیں بلکہ وہ اس رشتے کو ایک "سنجیدہ رومانوی تعلق" میں بدلنا چاہتے ہیں۔
قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ جانی اپنے قریبی دوستوں سے کھل کر کہہ چکے ہیں کہ میں برسوں سے انجلینا کے لیے دل میں ایک خاص جگہ رکھتا ہوں۔
دوسری جانب انجلینا جولی بھی جانی ڈیپ کی "پُراسرار اور باوقار شخصیت" سے بے حد متاثر ہیں۔
ذرائع کے مطابق، انجلینا سمجھتی ہیں کہ جانی ان چند لوگوں میں سے ہیں جن کے ساتھ وہ خود کو محفوظ اور مکمل محسوس کرتی ہیں۔
یہ سب ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب انجلینا جولی نے بریڈ پٹ سے طویل قانونی جنگ کے بعد 2024 کے آخر میں طلاق حاصل کی، جبکہ جانی ڈیپ بھی ایمبر ہیرڈ کے ساتھ قانونی تنازعے کے بعد کافی عرصے سے تنہا ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا یہ "خفیہ ملاقاتیں" صرف ملاقاتیں ہی رہیں گی یا ہالی ووڈ کو ایک نئی ہاٹ جوڑی دیکھنے کو ملے گی؟