محکمہ خوراک سندھ کی جانب سے گندم خریداری میں مبینہ کرپشن پر نیب سندھ نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے محکمہ خوراک کے افسران کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔

نیب کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں سابق سیکریٹری سندھ محکمہ خوراک خرم شہزاد عمر، سابق ڈائریکٹر محکمہ خوراک امداد شاہ اور مختلف اضلاع میں تعینات ڈی ایف سیز کوطلب کیا گیا ہے۔

تمام افسران کو 21 مارچ کے روز سکھر نیب آفس طلب کیا گیا، طلب کیےگئے افسران پر گندم خریداری کی مد میں مبینہ کرپشن کرنے اور گندم غائب کرنے کا الزام ہے۔

میرپورخاص، لاڑکانہ، سکھر، حیدرآباد، شہید بینظیر آباد ڈویژن سے خریدی گئی گندم کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے۔

محکمہ خوراک سے سال 23-22-2021 اور 24 میں خریدی گئی گندم کا ریکارڈ مانگا گیا ہے اور محکمہ خوراک سے موجودہ ذخیرہ گندم کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ محکمہ خوراک سندھ نے سود پر بینکوں سے قرضہ لیکر اربوں روپے کی گندم خریدی تھی، گندم خریداری پر پہلے ہی 80 ارب روپے کے نقصان ہونے کا انکشاف ہوا ہے، 80 ارب روپے کے نقصان کا انکشاف محکمہ خزانہ کی جانب سے سندھ حکومت کو بھیجی گئی سمری میں کیا گیا تھا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: محکمہ خوراک طلب کیا گیا گیا ہے

پڑھیں:

2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا

وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔

یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔

وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔

اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔

ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔

جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔

وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ کے عوام پر وہ حکمران مسلط کیے گئے جو کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں،سلمان اکرم راجہ
  • سندھ کے عوام پر وہ حکمران مسلط کیے گئے جو کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں، سلمان اکرم راجہ
  • سندھ کے عوام پر وہ حکمران مسلط کیے گئے جو کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں‘ سلمان اکرم راجہ
  • لاہور سمیت پنجاب میں مون سون سسٹم کمزور پڑ گیا، حبس اور گرمی میں اضافہ
  • سندھ کے عوام پر وہ حکمران مسلط کیے گئے جو کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں: سلمان اکرم راجا
  • (سندھ بلڈنگ ) ڈی جی شاہ میر بھٹو کی کھوڑ و سسٹم پر مہربانیاں
  • محکمہ موسمیات کی آئندہ ہفتے سے ملک کے بیشتر علاقوں میں بارشوں کی پیشگوئی
  • سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کے سینکڑوں ملازمین کئی ماہ سے تنخواہ سے محروم
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • خیبر پختونخوا میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے جا رہے ہیں: فیصل کریم کنڈی