UrduPoint:
2025-07-24@21:55:18 GMT

کیا جاپان سیمی کنڈکٹر سپر پاور بن سکتا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

کیا جاپان سیمی کنڈکٹر سپر پاور بن سکتا ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مارچ 2025ء) حالیہ برسوں میں،چونکہ تنازعات، محصولات اور وبائی امراض سے متعلق رکاوٹوں کی وجہ سے عالمی تجارت بتدریج زیادہ غیر مستحکم ہوئی ہے، ایسے میں جاپان اپنی گھریلو سیمی کنڈکٹر صنعت کی تعمیر نو کے لیے کام کر رہا ہے۔

کسی زمانے میں اعلیٰ کارکردگی والے الیکٹرانکس کی مارکیٹ پر اس کا غلبہ تھا اور اب بھی دنیا کی چند سب سے جدید ترین چپ فیبریکیشن ٹیکنالوجی پر فخر کرتا ہے۔

تاہم، 1980 کی دہائی میں، جاپان نے مؤثر طریقے سے جنوبی کوریا جیسے ممالک کو بنیادی چپس کی بڑے پیمانے پر پیداوار کا کام سنبھالنے کی اجازت دی کیونکہ اس وقت یہ شعبہ زیادہ منافع بخش نہیں تھا۔ یہ بھی خیال کیا گیا تھا کہ جاپان کو درآمدات پر انحصار کرنے کی اجازت دینے سے اس کی اپنی بین الاقوامی تجارت میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔

(جاری ہے)

جاپانی کرنسی ین امریکی ڈالر کے مقابلے میں دہائیوں کی کم ترین سطح پر

تاہم، ٹوکیو یونیورسٹی میں سائنس اور ٹیکنالوجی پالیسی کے پروفیسر کازوتو سوزوکی نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، "یہ خیال بدل گیا ہے"۔

انہوں نے اس کے لیے کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے سپلائی چین میں خلل کی طرف اشارہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ "جاپان، یورپ اور امریکہ میں چپس کی اچانک کمی نے جاپانی حکومت کو یہ احساس دلایا کہ اگر ملکی صنعت کو زوال پذیر ہونے سے بچانا ہے، تو ہمیں خود اپنی مخصوص سپلائیز کی ضرورت ہو گی۔"

سوزوکی نے مزید کہا کہ ابھی حال ہی میں، نئی ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے متعارف کرائی گئی پالیسیوں سے جاپانی حکومت کے احساسِ عجلت میں اضافہ ہوا ہے ۔

جاپان کا مقصد سرفہرست بننا نہیں

جاپان ایکویٹی ریسرچ کے سربراہ اور ٹوکیو میں میکوری گروپ میں سیمی کنڈکٹر سیکٹر کے ماہر ڈیمیان تھونگ نے کہا، "حکومت کے لیے سب سے بڑا واحد عنصر معاشی تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔"

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ "خیال یہ ہے کہ یہ بہت اہم ہے کہ جاپان اپنے مینوفیکچررز کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سیمی کنڈکٹرز میں ایک آزاد صلاحیت کو برقرار رکھنے کے قابل ہو۔

"

جاپان میں کساد بازاری کے سبب جرمنی تیسری سب سے بڑی معیشت

تھونگ نے مزید کہا کہ پچھلے چند سالوں کے دوران 'اے آئی کی ترقی' نے حکومت کی توجہ اس شعبے پر مزید مرکوز کر دی ہے۔ تاہم، ان دباؤ کے باوجود، تھونگ کا خیال ہے کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ جاپان دنیا کے غالب چپ ساز کے طور پر اپنی سابقہ ​​پوزیشن کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

تھونگ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "جاپان کی حکومت عالمی سطح پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہی ہے۔" "حکومت جاپان کے لیے اپنا پیمانہ برقرار رکھنا چاہتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ، دیگر غیر ملکی کمپنیوں کے لیے جاپان آنے اور مستقبل میں اپنی پیداواری سہولیات قائم کرنے کے لیے اسے بہتر اور پرکشش مقام بنانا چاہتی ہے۔

تائیوان کی سیمی کنڈکٹرز کمپنیوں کا سونی، ڈینسو سے اشتراک

ان اہداف کو ذہن میں رکھتے ہوئے، جاپان ملکی پیداوار کو بڑھانے کے لیے دو جہتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔

سب سے پہلے، اس نے 2021 میں عالمی چپ کمپنی تائیوان سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کمپنی (ٹی سی ایم سی) کو سونی اور آٹوموبائیل کے پرزے بنانے والی کمپنی ڈینسو کے ساتھ رابطہ قائم کرنے اور جنوبی جاپان کے کماموٹو میں ایک پلانٹ بنانے کی دعوت دی۔ اس منصوبے کی مالیت 1.

2 ٹریلین ین (8.01 بلین ڈالر) ہے جس میں 40 فیصد سے زیادہ کی مالی اعانت حکومتی سبسڈیز سے ہوتی ہے۔

پلانٹ 22 نینو میٹر اور 28 نینو میٹر کے چپس تیار کر رہا ہے جو کاروں اور کنزیومر الیکٹرانکس میں استعمال ہوتے ہیں۔ 2023 میں، ٹی سی ایم سی نے اعلان کیا کہ وہ بڑھتی ہوئی مانگ کی وجہ سے اس علاقے میں ایک دوسرا فیبریکیشن پلانٹ بنائے گی۔

حکمت عملی کا دوسرا عنصر ایک نیا جاپانی سیمی کنڈکٹر بنانے والی کمپنی 'ریپیڈس' بنانا تھا۔ 2022 سے، جاپانی سرکاری ایجنسیاں نئی ​​کمپنی کو ہوکائیڈو میں پیداواری سہولیات قائم کرنے میں مدد کرنے کے لیے کروڑوں ڈالر خرچ کر رہی ہیں۔

ریپیڈس، امریکی فرم آئی بی ایم اور بیلجیئم کے انٹر یونیورسٹی مائیکرو الیکٹرانکس سینٹر(آئی ایم ای سی) تنظیم کے ساتھ کام کر رہی ہے تاکہ جدید سیمی کنڈکٹر تحقیق کو پیداوار میں شامل کیا جا سکے۔ حکومت نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ 2025 کے بجٹ کے تحت ریپیڈس کو اضافی 100 بلین ین فراہم کیے جا رہے ہیں۔

سوزوکی نے کہا، "مقصد دوسری کمپنیوں کے ساتھ جدید ترین چپس بنانا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ جاپان ایک عالمی کھلاڑی رہے۔

"

انہوں نے کہا، "سیمی کنڈکٹر کے شعبے میں تیزی سے مسابقت بڑھ رہی ہے، خاص طور پر مصنوعی ذہانت، الیکٹرک گاڑیوں، خودکار ڈرائیونگ، ڈرونز اور دیگر کے شعبوں میں بہت زیادہ مانگ کی وجہ سے"۔

جاپان کے پاس کوئی دوسرا متبادل نہیں

جب کہ تائیوان کے مینوفیکچررز اب جدید سیمی کنڈکٹرز کی عالمی مارکیٹ پر غلبہ حاصل کر رہے ہیں، جاپانی کمپنیوں کو اب بھی جدید ترین چپس بنانے کے لیے درکار مشینری تیار کرنے میں مہارت حاصل ہے۔

تاہم، چین کسی وقت یہ ٹیکنالوجی حاصل کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، تائیوان کے بارے میں بیجنگ کا بڑھتا ہوا دھمکی آمیز موقف، جسے وہ ایک الگ صوبے کے طور پر دیکھتا ہے، بھی سپلائی میں رکاوٹ کے خدشات کو ہوا دے رہا ہے۔

سوزوکی کا کہنا ہے کہ جاپان کے پاس چیلنج کے لیے "قدم بڑھانے" کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے کیونکہ مقابلہ "صرف سخت ہونے والا ہے۔

" ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ حکومت چپ کی پیداوار میں خود کفالت کو یقینی بنانے کے لیے صحیح راستے پر گامزن ہے۔

ٹوکیو میں مقیم پروفیسر کے مطابق، "ہمارے فوائد یہ ہیں کہ ہمارے پاس ضروری مواد اور بہتر سیمی کنڈکٹرز بنانے کے لیے ضروری سامان موجود ہے۔"

سوزوکی نے کہا، "حکومت اسے گھریلو صنعت کو بحال کرنے کے آخری موقع کے طور پر دیکھتی ہے، لیکن ہمارے پاس اب بھی مطلوبہ علم کے حامل انجینئرز اور سائنسدان موجود ہیں۔"

ج ا ⁄ ص ز (جولین ریال، ٹوکیو)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سیمی کنڈکٹرز سیمی کنڈکٹر سوزوکی نے کی وجہ سے انہوں نے جاپان کے کرنے کے کے ساتھ نے کہا کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

جاپان میں شوہر اپنی پوری تنخواہ بیوی کو کیوں دیتے ہیں؟ دلچسپ وجوہات جانیں

ٹوکیو(نیوز ڈیسک) کیا آپ جانتے ہیں کہ جاپان میں شوہر حضرات اپنی پوری تنخواہ حتیٰ کہ اپنی دیگر کمائی بھی بیویوں کے حوالے کرکے ان سے ماہانہ جیب خرچ لیتے ہیں؟

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپانی مرد حضرات ہرماہ بیویوں کو اپنی تمام کمائی سونپنے کے بعد ان سے ماہانہ پاکٹ منی جسے جاپانی زبان میں ( okozukai کہاجاتا ہے ) وصول کرتے ہیں، اس رقم سے جاپانی مرد سگریٹ سمیت دیگر چیزیں خریدتے ہیں۔

غیر ملکی ریسرچ فرم Soft brain Field کی جانب سے کیے گئے ایک سروے کے مطابق، 74 فیصد جاپانی خواتین گھریلو اخراجات کا کنٹرول سنبھالتی ہیں اور ان خواتین میں چھوٹے بچوں والی مائیں بھی شامل ہیں۔

سروے کے مطابق جاپان میں مرد خوشی سے اپنی پوری تنخواہ بیویوں کو نہیں دیتے لیکن ان کا ماننا ہے کہ ان کا کام اپنے خاندان کیلئے صرف پیسے کمانا ہےچاہے پھر اس کیلئے انہیں قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑی۔

روایتی طور پر جاپان میں بیویوں کے ہاتھوں میں تنخواہیں دینے کا رجحان دوسری جنگ عظیم کے بعد سے دیکھنے میں آیا اور یہی وجہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپان کی اقتصادی ترقی میں خاطر خوا اضافہ بھی دیکھا گیا۔

ماہرین جاپانی مردوں کی جانب سے اپنی بیویوں کو تنخواہ حوالے کرنے سے متعلق 3 وجوہات قابل غور سمجھتے ہیں۔

٭جاپان میں گھریلو مالی انتظامات خواتین کے سپرد کرنا ایک ثقافتی رجحان تصور کیا جاتا ہے جس کے تحت مرد حضرات بیوی کے زیر انتظام گھریلو اخراجات کیلئے اپنی پوری تنخواہ ادا کرتے ہیں

٭بیوی کو پوری تنخواہ دے کرجاپانی مرد شادی جیسے رشتے میں شفافیت اور اعتماد کو فروغ دیتے ہیں، اس کے بعد بیوی ہی بلز، بچت اور دیگر اخراجات کیلئے رقم مختص کرتی ہے۔

٭ خواتین چونکہ گھروں میں رہ کر بچوں اور گھریلو انتظامات زیادہ دیکھتی ہیں لہٰذا وہ روزمرہ کے اخراجات کا انتظام بھی بآسانی کرسکتی ہیں۔

قابل غور بات یہ ہے کہ جاپان میں ایسے جوڑے جہاں دونوں پارٹنرز کام کرتے ہیں، ایسی صورت میں مرد اپنی پوری تنخواہ بیوی کو نہیں دیتے کیوں کہ اس صورتحال میں جاپان میں بیوی کو پوری تنخوا ہ دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی ۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • جاپان میں شوہر اپنی پوری تنخواہ بیوی کو کیوں دیتے ہیں؟ دلچسپ وجوہات جانیں
  • تین اہم سیاسی جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
  • زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
  • بی جے پی کا بی سی سی آئی کو حکومت کے ماتحت کرنے کا فیصلہ، اس سے کیا فرق پڑے گا؟
  • موجودہ مون سون سسٹم کراچی کومتاثر نہیں کرے گا: ڈی جی محکمۂ موسمیات
  • جاپانی مارکیٹ سے پاکستانی طلبا کیسے مستفید ہو سکتے ہیں؟
  • مستقبل میں پروٹیکٹڈ صارفین کی کٹیگری ختم ‘ بے نظرانکم سپورٹ پروگرام پر تعین کیلا جائیگا ِ سکر ٹر یک پاور 
  • امریکا اور جاپان کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، درآمدی محصولات میں کمی
  • ایران جوہری پروگرام سے دستبردار نہیں ہو سکتا، ایرانی وزیر خارجہ
  • سیکرٹری پاور ڈویژن کی بجلی کے پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے کی خبروں کی تصدیق