ایکس پر پابندی کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین پی ٹی اے کو بلا کر ہمیں مایوسی ہوئی، انہیں سن کر لگتا ہے کہ ہمیں توہین عدالت کا نوٹس دینا پڑے گا۔سوشل میڈیا ایپ ایکس پر پابندی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، جس دوران چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمان بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ایکس کو ایک ای میل کی گئی ہے، جس پر عدالت نے پوچھا کیا آپ ایکس کے ساتھ کسی معاہدے میں ہیں؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا، نہیں ایکس کے ساتھ ہمارا کوئی معاہدہ نہیں ہے، جس پر لاہور ہائیکورٹ نے کہا تو کیوں ایکس آپ کو مطلوبہ معلومات فراہم کرے گا۔جسٹس علی ضیا نے پوچھا پی ٹی اے کسی پرپابندی لگائے تو خلاف ورزی پر کیا کارروائی ہو سکتی ہے؟ جس پر وکیل پی ٹی اے نے کہا چیئرمین پی ٹی اے بالکل بھی یقین سے نہیں بتا سکتے کہ فلاں اکاؤنٹ کس کا ہے۔جسٹس علی ضیا باجوہ کا کہنا تھا پی ٹی اے کا اکاؤنٹ چل رہا ہے؟ اگر ہاں تو کیسے چل رہا ہے؟چیئرمین پی ٹی اے نے عدالت میں کہا وزارت داخلہ نے کہا ویب مانیٹرنگ سسٹم کے تحت ایکس کو بلاک کیا جائے، ہمارے خلاف پراپیگنڈا ہو توخاتمے کے لیے پی ٹی اے اپنا ایکس اکاؤنٹ استعمال کرتا ہے، پی ٹی اے وی پی این استعمال کرتا ہے، جس پر عدالت نے استفسار کیا اگر وی پی این بند کر دیا جائے تو؟ چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا وی پی این بلاک نہیں کیا جا سکتا، لوگوں کے گھر چل رہے ہیں، سافٹ ویئر ہاؤسز چل رہے ہیں۔چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے کہا آپ نے خود لوگوں کو غلط راستے پر لگایا ہوا ہے، آپ نے ایکس بند کیا لوگ وی پی این استعمال کرنا شروع ہو گئے جبکہ جسٹس علی ضیا باجوہ کا کہنا تھا آپ کا 2 لائنوں کا نوٹیفکیشن ہے کہ ایکس پر پابندی ہے، پابندی لگا کر پی ٹی اے خود ایکس اکاؤنٹ استعمال کر رہا ہے۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہا مجھے معاف کر دیں، پی ٹی اے ایکس استعمال نہیں کر رہا، مجھے میرے ڈی جی نے بتایا ہے، جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا آپ اتنے اہم افسر ہو کر اتنا غیر ذمہ دارانہ بیان کیسے دے سکتے ہیں؟چیئرمین پی ٹی اے نے کہا اگر ہم وی پی این بند کرتے ہیں تو آئی ٹی انڈسٹری دھڑام سے گر جائے گی، 25 ارب کی سالانہ ایکسپورٹ کا ٹارگٹ ہم نے حاصل کرنا ہے۔جسٹس علی ضیا باجوہ کا کہنا تھا آپ نے کہا کہ عدالت حکم کر دے پی ٹی اے ایکس کھول دے گا، اس کا مطلب ہے پی ٹی اے سے ایک غلط کام ہو گیا ہے، پی ٹی اے والے اب عدالت کا سہارا ڈھونڈ رہے ہیں۔وکیل پی ٹی اے نے کہا پی ٹی اے نے کوئی غلط کام نہیں کیا، خدا کے لیے پی ٹی اے کو مورد الزام نہ ٹھہرایا جائے جبکہ چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا 2016 سے سوشل میڈیا اور ویب سائٹس بند ہونے کا سلسلہ جاری ہے، سپریم کورٹ نے یوٹیوب کو 4 سال کے لیے بلاک کیا تھا، پاکستان میں وکی پیڈیا، فیس بک، ٹک ٹاک بھی بلاک ہوئے، پی ٹی اے نے رول 5 اور 7 کے تحت ہی سوشل میڈیا پر پابندی لگائی۔جسٹس علی ضیا باجوہ کا کہنا تھا آپ ان رولز میں دکھا دیں کہاں پابندی کا لکھا ہے، کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی کی جائے؟ رولز میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی لگانے والے لفظ کی نشاندہی کریں، سارے قوانین پڑھ لیں کہیں بھی سوشل میڈیا پر پابندی لگانے کا ذکر نہیں ملے گا، آپ حادثے تو روک سکتے ہیں گاڑیوں پر پابندی نہیں لگا سکتے، آپ ریاست مخالف مواد تو روک سکتے ہیں مگر پلیٹ فارم بند نہیں کر سکتے۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھا چیئرمین پی ٹی اے کو بلا کر ہمیں مایوسی ہوئی، ہمیں بتائیں کس شخصیت کو طلب کیا جائے، ہمیں اس کا حل نکالنا ہے، آپ کو سنتے اور دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ آپ کو توہین عدالت کا نوٹس دینا پڑے گا، پوری قوم کو وقت کے ضیاع پرلگایا ہوا ہے، ہمیں اس کا حل چاہیے، بتایا جائے کہ اس کا حل کیا ہے اور کون حل کرے گا، اگر آپ کہیں گے کہ ذمہ دار کابینہ ہے تو اس کے سربراہ کو طلب کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ نے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی

لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پولیس پنجاب کو سی سی ڈی کے مبینہ پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے اپنے بیٹے عنصر اسلم کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور پیش ہوئے اور رپورٹ پیش کی۔

جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب جعلی پولیس مقابلے ہو رہے ہیں، اس کو روکیں، پولیس کی موجودگی میں ملزموں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔

جس پر ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ درخواستگزار کے دو بیٹے ہیں، ایک پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا، دوسرا جیل میں ہے، دوسرے بیٹے کو پولیس مقابلے میں قتل کرنے کا خدشہ بلاجواز ہے۔

جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب یہ بھی درست ہے کہ پولیس بہت کچھ کرتی ہے۔

 عدالت نے رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا، تاہم تشویش ظاہر کی کہ مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک دن میں 50، 50 درخواستیں آرہی ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ نے ہدایت دی کہ آئی جی پنجاب پولیس افسروں کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلوں کی شکایات سامنے نہ آئیں۔

متعلقہ مضامین

  • ریاست آسام میں بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ آف انڈیا برہم، توہین عدالت کا نوٹس جاری
  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • لیویز فورس کا پولیس میں انضمام: بلوچستان ہائیکورٹ کا سخت نوٹس، اعلیٰ حکام کو توہین عدالت کے نوٹس جاری
  • شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کا بڑا فیصلہ
  • عافیہ صدیقی کیس؛ وزیراعظم اور کابینہ کو توہینِ عدالت کا نوٹس بھیجنے کا معاملہ رُک گیا
  • لاہور ہائیکورٹ نے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی
  • مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کیخلاف روزانہ درجنوں درخواستیں آرہی ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایک ہی طرز کے مبینہ پولیس مقابلوں پر سوالات اٹھادیے
  • وزیر اعظم اور کابینہ کو توہین عدالت کے نوٹس
  • لاہور ہائیکورٹ: ‏فواد چوہدری کی 9 مئی کے 4 مقدمات میں بری کرنے کی درخواستیں مسترد