چیئرمین پی ٹی اے کو بلا کر مایوسی ہوئی، انہیں سن کر لگتا ہے توہین عدالت کا نوٹس دینا پڑیگا: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
ایکس پر پابندی کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین پی ٹی اے کو بلا کر ہمیں مایوسی ہوئی، انہیں سن کر لگتا ہے کہ ہمیں توہین عدالت کا نوٹس دینا پڑے گا۔سوشل میڈیا ایپ ایکس پر پابندی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، جس دوران چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمان بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ایکس کو ایک ای میل کی گئی ہے، جس پر عدالت نے پوچھا کیا آپ ایکس کے ساتھ کسی معاہدے میں ہیں؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا، نہیں ایکس کے ساتھ ہمارا کوئی معاہدہ نہیں ہے، جس پر لاہور ہائیکورٹ نے کہا تو کیوں ایکس آپ کو مطلوبہ معلومات فراہم کرے گا۔جسٹس علی ضیا نے پوچھا پی ٹی اے کسی پرپابندی لگائے تو خلاف ورزی پر کیا کارروائی ہو سکتی ہے؟ جس پر وکیل پی ٹی اے نے کہا چیئرمین پی ٹی اے بالکل بھی یقین سے نہیں بتا سکتے کہ فلاں اکاؤنٹ کس کا ہے۔جسٹس علی ضیا باجوہ کا کہنا تھا پی ٹی اے کا اکاؤنٹ چل رہا ہے؟ اگر ہاں تو کیسے چل رہا ہے؟چیئرمین پی ٹی اے نے عدالت میں کہا وزارت داخلہ نے کہا ویب مانیٹرنگ سسٹم کے تحت ایکس کو بلاک کیا جائے، ہمارے خلاف پراپیگنڈا ہو توخاتمے کے لیے پی ٹی اے اپنا ایکس اکاؤنٹ استعمال کرتا ہے، پی ٹی اے وی پی این استعمال کرتا ہے، جس پر عدالت نے استفسار کیا اگر وی پی این بند کر دیا جائے تو؟ چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا وی پی این بلاک نہیں کیا جا سکتا، لوگوں کے گھر چل رہے ہیں، سافٹ ویئر ہاؤسز چل رہے ہیں۔چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے کہا آپ نے خود لوگوں کو غلط راستے پر لگایا ہوا ہے، آپ نے ایکس بند کیا لوگ وی پی این استعمال کرنا شروع ہو گئے جبکہ جسٹس علی ضیا باجوہ کا کہنا تھا آپ کا 2 لائنوں کا نوٹیفکیشن ہے کہ ایکس پر پابندی ہے، پابندی لگا کر پی ٹی اے خود ایکس اکاؤنٹ استعمال کر رہا ہے۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہا مجھے معاف کر دیں، پی ٹی اے ایکس استعمال نہیں کر رہا، مجھے میرے ڈی جی نے بتایا ہے، جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا آپ اتنے اہم افسر ہو کر اتنا غیر ذمہ دارانہ بیان کیسے دے سکتے ہیں؟چیئرمین پی ٹی اے نے کہا اگر ہم وی پی این بند کرتے ہیں تو آئی ٹی انڈسٹری دھڑام سے گر جائے گی، 25 ارب کی سالانہ ایکسپورٹ کا ٹارگٹ ہم نے حاصل کرنا ہے۔جسٹس علی ضیا باجوہ کا کہنا تھا آپ نے کہا کہ عدالت حکم کر دے پی ٹی اے ایکس کھول دے گا، اس کا مطلب ہے پی ٹی اے سے ایک غلط کام ہو گیا ہے، پی ٹی اے والے اب عدالت کا سہارا ڈھونڈ رہے ہیں۔وکیل پی ٹی اے نے کہا پی ٹی اے نے کوئی غلط کام نہیں کیا، خدا کے لیے پی ٹی اے کو مورد الزام نہ ٹھہرایا جائے جبکہ چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا 2016 سے سوشل میڈیا اور ویب سائٹس بند ہونے کا سلسلہ جاری ہے، سپریم کورٹ نے یوٹیوب کو 4 سال کے لیے بلاک کیا تھا، پاکستان میں وکی پیڈیا، فیس بک، ٹک ٹاک بھی بلاک ہوئے، پی ٹی اے نے رول 5 اور 7 کے تحت ہی سوشل میڈیا پر پابندی لگائی۔جسٹس علی ضیا باجوہ کا کہنا تھا آپ ان رولز میں دکھا دیں کہاں پابندی کا لکھا ہے، کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی کی جائے؟ رولز میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی لگانے والے لفظ کی نشاندہی کریں، سارے قوانین پڑھ لیں کہیں بھی سوشل میڈیا پر پابندی لگانے کا ذکر نہیں ملے گا، آپ حادثے تو روک سکتے ہیں گاڑیوں پر پابندی نہیں لگا سکتے، آپ ریاست مخالف مواد تو روک سکتے ہیں مگر پلیٹ فارم بند نہیں کر سکتے۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھا چیئرمین پی ٹی اے کو بلا کر ہمیں مایوسی ہوئی، ہمیں بتائیں کس شخصیت کو طلب کیا جائے، ہمیں اس کا حل نکالنا ہے، آپ کو سنتے اور دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ آپ کو توہین عدالت کا نوٹس دینا پڑے گا، پوری قوم کو وقت کے ضیاع پرلگایا ہوا ہے، ہمیں اس کا حل چاہیے، بتایا جائے کہ اس کا حل کیا ہے اور کون حل کرے گا، اگر آپ کہیں گے کہ ذمہ دار کابینہ ہے تو اس کے سربراہ کو طلب کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
2005 کے زلزلہ کو 20 سال گزر گئے، مانسہرہ 107، کوہستان کے 10 سکولوں کی مرمت نہ ہو سکی: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کو صوبے میں سکولوں کی حالت زار بہتر بنانے کے لیے مزید 6 ماہ کی مہلت دے دی ہے۔ عدالت نے جامع و تفصیلی رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دے دیا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بنچ نے خیبر پختونخوا میں سرکاری سکولوں کی خستہ حالی پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم خیبر پختونخوا عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ سکولوں کی حالت زار بہتر بنانے سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایات پر عملدرآمد جاری ہے۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ 2005ء کے زلزلے کے بعد بھی سکولز مکمل نہ ہوسکے، نئے سکولز بنانا ضروری ہے لیکن پرانے سکولوں کی مرمت بھی لازم ہے۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ مانسہرہ میں 107 اور کوہستان میں 10 یونٹس پر کام ابھی مکمل نہیں ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم خیبر پی کے نے موقف اختیار کیا کہ مزید 3 ماہ کا وقت درکار ہے، سردی میں برف باری سے کام متاثر ہوتا ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آپ کی درخواست پر مہلت دی اب پیشرفت دکھائیں۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ اپنی ذمہ داری پوری کریں، جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ 2005ء کے زلزلے کو 20 سال بیت چکے، ہم 2025ء میں بیٹھے ہیں، اب مزید کتنا وقت درکار ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دئیے کہ ہمارا کام سکول بنانا نہیں بلکہ عمل درآمد کا جائزہ لینا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے ایڈیشنل سیکرٹری خیبر پختونخوا کی مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے محکمہ تعلیم خیبر پی کے کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل درآمد کیلئے مزید 6 ماہ کی مہلت دے دی۔ عدالت نے جامع و تفصیلی رپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم دے دیا۔