مولانا حافظ حسین احمد کا جنازہ، ہزاروں افراد ن کی شرکت، اشکبار معتقدین نے مل کر لحد میں اتار دیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
سٹی42: اسلافِ جمعیت علمائے ہند سے براہ راست مستفیض ہونے والے ، سیاست میں دینداری اور وضعداری کی آخری نشانی، جمعیت علماء اسلام کے سینئیر رہنما سابق ایم این اے و سینیٹر مولانا حافظ حسین کی نماز جنازہ کوئٹہ میں ہوئی۔
مدرسہ العلوم بروری روڈ میں نمازِ جنازہ میں ہزاروں افراد شامل ہوئے۔
حافظ حسین احمد کل بدھ کی شب اتقان کر گئے تھے۔ آج ان کی نمازِ جنازہ میں علما، قبائلی عمائدین، ارکانِ اسمبلی، جمعیت کے ملک بھر سے آئے ہوئے کارکنوں، رہنماؤں، مدرسوں کے دور دور سے آئے ہوئے طلبا اور مقامی شہریوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی
خبردار ! رات گئے تک جاگنا اچھا نہیں۔۔
حافظ حسین احمد کی تدفین ریلوے قبرستان میں کردی گئی۔
حافظ حسین احمد کے جنازہ کے موقع پر دہشتگردوں کی کسی شرارت کے حقیقی خدشہ کے پیش نظر کوئٹہ بھر مین اور کوئٹہ آنے والے تمام راستوں پر خاص حفاظتی انتظامات کئے گئے۔ آج جمعرات کے روز کوئٹہ میںموبائل فون کے تمام نیٹ مکمل طور پر بند کردیئے گئے۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: حافظ حسین احمد
پڑھیں:
گاؤں پر مسلح افراد کے حملے میں 100 افراد ہلاک
نائیجیریا کی وسطی ریاست بینو کے ایک گاؤں میں مسلح افراد نے حملہ کرکے 100 افراد کو ہلاک کردیا۔
برطانوی خبر رساں ادرے کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ جمعے کی شب نائجیریا کے وسطی علاقے میں واقع یلواتا نامی گاؤں میں، مسلح افراد نے جو بندوقوں سے لیس تھے، شب کی تاریکی میں حملہ کیا۔
انہوں نے فیڈیلس عدیدی نامی ایک کسان کو بھاگنے پر مجبور کر دیا، اگلی صبح جب وہ واپس آیا تو اسے اپنی دو بیویوں میں سے ایک اور اپنے چار بچوں کی جلی ہوئی لاشیں ملیں۔
فیڈیلس عدیدی نے اپنے اہل خانہ کی جان بچانے کی غرض سے انہیں گاؤں کے بازار میں کرائے پر لیے گئے ایک کمرے میں رکھا ہوا تھا، کیونکہ نائجیریا کی وسطی پٹی میں چرواہوں اور کسانوں کے درمیان جھڑپوں کی ایک لہر چل رہی ہے۔
س کی دوسری بیوی اور ایک اور بچہ اس حملے میں بری طرح زخمی ہوئے جو جمعہ کی رات شروع ہوا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق، یہ حملہ بینو ریاست کے ایک قصبے میں ہوا جس میں تقریباً 100 افراد ہلاک ہوئے۔
37 سالہ فیڈیلس عدیدی نے رائٹرز کو بتایا،’ میرا جسم کمزور ہو چکا ہے اور میرا دل تیزی سےدھڑک رہا ہے، میں نے اپنے خاندان کے پانچ افراد کو کھو دیا ہے۔’
بازار کے ایک اور کمرے میں لاشیں پڑی تھیں جو ناقابل شناخت ہوچکی تھیں، ان کے ساتھ کھانے پینے کا سامان اور زرعی اوزار بھی جلے ہوئے پڑے تھے۔
نائیجیریا کی حکومت کئی سالوں سے جاری اس تشدد پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے، جس میں زمین کے تنازعات کے ساتھ ساتھ نسلی اور مذہبی تقسیم نےبھی اضافہ کیا ہے۔
صدر بولا ٹینوبو، جنہوں نے پیر کے روز ان حملوں میں اضافے کو ’ افسوسناک’ قرار دیا، بدھ کے روز بینو کا دورہ کریں گے، یہ ان کے اقتدار سنبھالنے کے دو سال بعد وہاں کا پہلا دورہ ہوگا۔
نائیجیریا کی قومی ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ امدادی اداروں کے ساتھ مل کر کم از کم تین ہزار متاثرہ افراد کی مدد کر رہی ہے، یہ افراد ان علاقوں سے بے گھر ہوئے ہیں جہاں مسلم اکثریت کا حامل شمال اور عیسائی اکثریت کا حامل جنوب آپس میں ملتے ہیں۔
بازار میں کام کرنے والی ایک تاجر، طالتو آگاؤتا، جمعے کی شب حملے کے وقت بھاگ کر ریاستی دارالحکومت مارکُڈی میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئی تھی۔
وہ ہفتے کی شام واپس آئی تو دیکھا کہ اس کے چاول کے 40 تھیلے جلا دیے گئے تھے، یہ ایک تباہ کن نقصان تھا، مگر وہ اس سے گھبرا کر اپنا گھر نہیں چھوڑ سکتی تھی۔
طالتو آگاؤتا نے کہا کہ ’ میں واپس آگئی ہوں، اور اگر میں یہاں مر بھی جاؤں، تو مجھے پروا نہیں۔