بینکوں سے اربوں کا قرض لیکر گندم کی خریداری، نیب کی جانب سے انکوائری شروع
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
نیب سندھ نے بینکوں سے قرضہ لے کر گندم کی خریداری میں مبینہ کرپشن پر انکوائری شروع کر دی اور محکمہ خوراک کے افسران کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق محکمہ خوراک سندھ کی جانب سے بینکوں سے قرضہ لیکر گندم خریدنے کے معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آئی۔
نیب سندھ نےگندم خریداری میں مبینہ کرپشن پر انکوائری شروع کرتے ہوئے محکمہ خوراک کے افسران کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔حکام نے کہا کہ نیب نے سابق سیکریٹری سندھ محکمہ خوراک خرم شہزاد ، سابق ڈائریکٹر محکمہ خوراک اور اسپیشل سیکریٹری محکمہ ایجوکیشن امداد شاہ کو طلب کیا ہے۔
نیب حکام کا کہنا تھا کہ مختلف اظلاع میں تعینات ڈی ایف سیز کو بھی طلب کیا گیا ہے اور 21 مارچ کو تمام افسران کو سکھر نیب آفس طلب کرلیا ہے۔حکام نے بتایا کہ افسران پر گندم خریداری میں مبینہ کرپشن اور گندم غائب کرنے کا الزام ہے، محکمہ خوراک سندھ نے بینکوں سے اربوں روپے قرضہ لیکر گندم خریدی تھی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: محکمہ خوراک بینکوں سے
پڑھیں:
بھارتی ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں کا یکطرفہ طور پر مسلح جدوجہد معطل کرنے اور حکام سے بات چیت کا اعلان
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )بھارت کے ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں نے یکطرفہ طور پر اپنی مسلح جدوجہد کو معطل کرنے کا اعلان کر تے ہوئے حکام کے ساتھ بات چیت کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے یہ اعلان بھارتی حکومت کی اس بھرپور کارروائی کے بعد سامنے آیا ہے جس کا مقصد دہائیوں پر محیط اس تنازع کو ختم کرنا ہے. فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماﺅ نواز) کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ بدلتے عالمی نظام اور قومی حالات، وزیر اعظم، وزیرداخلہ اور اعلیٰ پولیس حکام کی مسلسل اپیلوں کے باعث ہم مسلح جدوجہد معطل کرنے کا فیصلہ کر رہے ہیں.(جاری ہے)
ترجمان نے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہیں، ماﺅ نوازوں کے اس اعلان پر حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیابھارت اس وقت نکسل بغاوت کے باقی ماندہ آثار کو ختم کرنے کے لیے شدید کارروائی کر رہا ہے، یہ بغاوت اس گاﺅں کے نام پر شروع کی گئی ہے، جو ہمالیہ کے دامن میں واقع ہے جہاں 6 دہائی قبل ماﺅ نواز تحریک پر مبنی یہ مسلح جدوجہد شروع ہوئی تھی 1967 میں جب چند دیہاتی اپنے جاگیرداروں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے، اس وقت سے اب تک 12 ہزار سے زیادہ باغی، فوجی اور شہری اس تصادم میں ہلاک ہو چکے ہیں.