وزیراعلیٰ سندھ کی شہری مسائل کے حل کیلئے ’’کراچی ایشوز پورٹل‘‘ بنانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
روڈ کٹنگ کی منظوری صرف میئر اور کمشنر کراچی دے سکیں گے، عید کے موقع پر سہولت اور سیکیورٹی میں اضافے کی ہدایت بھی کر دی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی کے شہری مسائل کی رپورٹنگ کیلئے پورٹل بنانے کی ہدایت کر دی، جبکہ روڈ کٹنگ کی منظوری صرف میئر اور کمشنر کراچی دے سکیں گے، عید کے موقع پر سہولت اور سیکیورٹی میں اضافے کی ہدایت بھی کر دی۔ وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں منعقد اجلاس میں وزیر بلدیات سعید غنی، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی وقار مہدی، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، کمشنر کراچی حسن نقوی، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ اور سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران نکاسی آب، غیر قانونی تجاوزات، سڑکوں کی کٹائی، صفائی، سیکیورٹی اور ٹریفک مینجمنٹ جیسے اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شہر کے بنیادی ڈھانچے اور خدمات کی بہتری کے لیے کئی اہم فیصلے کیے گئے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نشاندہی کی کہ شہر کے تین اضلاع میں سڑکوں کی کٹائی سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ ان میں سے کئی سڑکیں حال ہی میں تعمیر کی گئی تھیں۔ انہیں آگاہ کیا گیا کہ مقامی ٹاؤنز نے اپنے علاقوں میں روڈ کٹنگ کی اجازت دی تھی۔ جس پر وزیراعلیٰ نے فیصلہ کیا کہ آئندہ روڈ کٹنگ کی اجازت صرف میئر اور کمشنر کراچی دیں گے۔ انہوں نے محکمہ بلدیات کو ہدایت دی کہ ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا جائے، تاکہ کوئی بھی کے ایم سی یا ٹاؤن افسر خودمختارانہ طور پر روڈ کٹنگ کی منظوری نہ دے سکے۔ وزیراعلیٰ نے چیف سیکریٹری کو بھی ہدایت دی کہ روڈ کٹنگ کے عمل کو منظم کیا جائے، تاکہ عوام کو کم سے کم مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔
اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے مختلف چھوٹے مسائل کی نشاندہی کی جن میں گٹروں کا بہاؤ، صفائی کے مسائل، مرکزی سڑکوں پر ملبہ اور دیگر عوامل شامل ہیں جو ٹریفک کی روانی میں خلل ڈالنے کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کمشنر کراچی کو شہری مسائل کی نگرانی مزید مؤثر بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ اسسٹنٹ کمشنرز شہر بھر میں معائنہ کریں، تاکہ نکاسی آب کے مسائل، صفائی کی خرابی اور غیر قانونی پارکنگ جیسے معاملات حل کیے جا سکیں۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی اعلان کیا کہ سی ایم ہاؤس میں ایک خصوصی ’’کراچی ایشوز پورٹل‘‘ بنایا جائے گا، جہاں اسسٹنٹ اور ڈپٹی کمشنرز کو نکاسی آب، تجاوزات اور صفائی سے متعلق رپورٹس اَپ لوڈ کرنا ہونگی۔
عید کی آمد کے پیش نظر وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ شہری خریداری کیلئے مارکیٹوں کا رخ کریں گے۔ انہوں نے چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ کو ہدایت دی کہ سیکیورٹی کو بہتر بنانے کیلئے پولیس گشت میں اضافہ کیا جائے اور عید کی خریداری کے دوران شہریوں کی سہولت کیلئے خصوصی انتظامات کیے جائیں۔ وزیراعلیٰ نے کے ایم سی اور ٹریفک پولیس کو بھی ہدایت دی کہ اہم تجارتی علاقوں میں اسٹریٹ لائٹنگ، ٹریفک مینجمنٹ اور سیکیورٹی کے انتظامات کو مزید بہتر بنایا جائے۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے میئر کراچی کو ہدایت دی کہ وہ سال کے اختتام تک چار بڑی مارکیٹوں اور ان کے اطراف کو خوبصورت بنانے کے اقدامات کریں اور شہر میں نشست گاہیں تعمیر کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال ہم مزید مارکیٹوں اور عوامی مقامات کو بہتر کرکے شہریوں اور سیاحوں کیلئے زیادہ پرکشش بنا سکتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی ہدایت دی کہ انہوں نے کی ہدایت بنانے کی
پڑھیں:
میئر کراچی کی گھن گرج!
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-03-2
کراچی آج جس صورتحال سے دوچار ہے وہ کسی سے مخفی نہیں، ملک کے اقتصادی پہیے کو رواں دواں رکھنے والے اس شہر کے مسائل و مشکلات کو مسلسل نظر انداز کرنے کے نتیجے میں روشنیوں کا شہر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ انفرا اسٹرکچر کی تباہی، ٹرانسپورٹ کے نظام کی زبوں حالی و بربادی، سڑکوں کی خستہ حالی، واٹر ٹینکرز اور ڈمپرز سے شہریوں کی ہلاکتوں کے بڑھتے ہوئے واقعات، سیوریج کے نظام کی خرابی، کچرا کنڈیوں سے اٹھتے ہوئے تعفن کے بھبکے، بے ہنگم ٹریفک، پانی کا مصنوعی بحران، جابجا کھلے مین ہول، اربن فلڈنگ، سیوریج لائن کا پانی کی لائنوں سے ملاپ، برساتی نالوں کی عدم صفائی، تجاوزات کی بھرمار، فٹ پاتھوں پر پتھارے داروں کا قبضہ اور صفائی ستھرائی کی مخدوش صورتحال شہر کے اختیارات پر قابض میئر کراچی کی اعلیٰ کارکردگی کا مظہر ہیں، یہ اعلیٰ کارکردگی اس وقت اور مزید نمایاں ہوجاتی ہے جب شہر میں بارش کی چند بوندیں برس جائیں۔ قومی خزانے سے شہر میں جہاں جہاں تعمیر و ترقی کے کام ہورہے ہیں اس کا حال بھی یہ ہے وہ بارش کے ایک ہی ریلے میں بہہ گئے ہیں جس کی واضح مثال شاہراہ بھٹو اور نئی حب کینال ہے۔ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود آج بھی شہر کی مختلف سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہے۔ شہر کی اس ناگفتہ بہ صورتحال پر جماعت ِ اسلامی طویل عرصے سے آواز اٹھا رہی ہے، حالیہ بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی جماعت اسلامی نے بھر پور آواز بلند کی اور مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت کراچی کو ہنگامی طور 500 ارب روپے اور صوبائی حکومت ہر ٹائون کو 2 ارب روپے ترقیاتی فنڈز دے۔ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ کے اختیارات ٹائون کو منتقل کیے جائیں۔ جماعت ِ اسلامی کے ان مطالبات اور تنقید پر غور کرنے کے بجائے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سیخ پا ہیں کہتے ہیں کہ شہر میں سیوریج کے نظام کی خرابی کی ذمے دار جماعت اسلامی ہے، ان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی نے 2003 میں شہر کا ماسٹر پلان ادھیڑ کر رکھ دیا تھا، شہر کی پوری سڑکوں کو کمرشل کرنے کی اجازت جماعت اسلامی نے دی تھی، اب اس شہر میں منافقت نہیں چلنے دوں گا اور ان کو سخت الفاظ میں جواب دوں گا۔ لیجیے بات ہی ختم۔ کسی بھی سطح پر اقتدار کے منصب پر فائز افراد کا یہی وہ طرز عمل ہے جس نے تعمیر و ترقی کی راہوں کو مسدود کردیا ہے، خیر سگالی پر مبنی تنقید پر مثبت طرز عمل کو بالائے طاق رکھ کر جب اسے انا کا مسئلہ بنادیا جائے تو اسی طرح منافقت کے الزامات عاید کیے جاتے ہیں اور ترکی بہ ترکی جواب دینے جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ بلاشبہ اس امر کی حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بارشوں سے اتنی تباہی نہیں ہوئی جتنی بدانتظامی، نااہلی اور بدعنوانی سے ہوئی ہے، کراچی کے عوام نے بلدیاتی انتخابات میں اپنا میڈیٹ جماعت ِ اسلامی کے حوالے کیا تھا مگر اس میڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اس ڈاکے کا لازمی نتیجہ وہی نکلنا تھا جو سامنے ہے۔ میئر کراچی کو آپے سے باہر ہونے اور الزامات عاید کرنے کے بجائے شہر کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کے لیے اپنی توانیاں صرف کرنی چاہییں۔ کراچی مسائل کی آماج گاہ بنا ہوا ہے، کراچی کے شہری روز جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں اور شہر عملاً جس صورتحال سے دوچار ہے اس پر لفظوں کی گھن گرج اور منافقت کے الزامات سے پردہ نہیں ڈلا جا سکتا۔ شہر کے حقیقی مسائل کو نظر انداز کر کے محض بلند و بانگ دعوؤں سے کراچی کی تعمیر و ترقی ممکن نہیں عمل کے میزان میں دعوؤں کا کوئی وزن نہیں ہوتا، عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے اور بحیثیت میئر انہیں اس پر توجہ دینی چاہیے۔