’فوجی افسران کیلئے شہری عہدے‘: انڈونیشیا کے فوجی قانون میں ’متنازع‘ ترامیم منظور
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
جکارتہ(انٹرنیشنل ڈیسک)انڈونیشیا کی پارلیمنٹ نے ایک متنازع قانون کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت فوجی افسران کو مزید سرکاری عہدے سنبھالنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس فیصلے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے، کیونکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے فوج کا شہری معاملات میں کردار مزید بڑھ جائے گا۔
یہ ترمیم صدر پرابوو سبیانتو کے اتحادیوں نے پیش کی تھی، جو فوج کے اختیارات میں اضافے کے حامی سمجھے جاتے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی گروپوں نے اس قانون کو سابق صدر سہارتو کے آمرانہ دور کی یاد دہانی قرار دیا ہے، جب فوجی افسران حکومتی معاملات پر مکمل غلبہ رکھتے تھے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کی شدید مخالفت
حقوقِ انسانی کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ فوج کو مزید اختیارات دینے سے اختیارات کے ناجائز استعمال، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور فوجی افسران کو قانونی استثنیٰ حاصل ہونے کا خدشہ ہے۔
کئی جمہوریت پسند گروہوں نے دارالحکومت جکارتہ میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔ بدھ کی رات چند طلبہ نے پارلیمنٹ کے عقب میں احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیا، لیکن بعد میں انہیں منتشر کر دیا گیا۔
صدر سبیانتو، جو گزشتہ اکتوبر میں عہدہ سنبھالنے سے قبل سابق صدر سہارتو کے دور میں اسپیشل فورسز کے کمانڈر رہ چکے ہیں، فوج کے کردار کو شہری امور تک وسعت دے رہے ہیں۔ ان کے فلیگ شپ پروگرامز میں بچوں کو مفت کھانے کی فراہمی بھی شامل ہے، جس میں فوج کو کلیدی کردار دیا گیا ہے۔
’غیر روایتی تنازعات‘ سے نمٹنے کا جواز
انڈونیشیا کے وزیر دفاع شافری شمس الدین کا کہنا ہے کہ یہ ترمیم ضروری تھی کیونکہ ’’عالمی جغرافیائی سیاست اور فوجی ٹیکنالوجی میں تبدیلی کے پیش نظر فوج کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے، جس میں روایتی اور غیر روایتی تنازعات بھی شامل ہیں۔‘
اس سے قبل، فوجی افسران کو زیادہ سے زیادہ 10 سرکاری اداروں میں خدمات انجام دینے کی اجازت تھی، لیکن نئے قانون کے تحت اب وہ 14 حکومتی اداروں میں تعینات ہو سکتے ہیں۔ اس میں اٹارنی جنرل آفس، اسٹیٹ سیکریٹریٹ، اور انسدادِ دہشت گردی ایجنسی جیسے اہم دفاتر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، فوجی افسران کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں بھی توسیع کر دی گئی ہے۔
’فوجی اثر و رسوخ کو بحال کرنے کی کوشش‘
ہیومن رائٹس واچ کے سینئر محقق آندریاس ہارسونو نے کہا ہے کہ صدر پرابوو فوج کو دوبارہ شہری معاملات میں غالب کرنے کے خواہشمند نظر آتے ہیں، جس کے باعث ماضی میں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور اختیارات کا ناجائز استعمال دیکھنے میں آیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’حکومت کی جانب سے اس قانون کو عجلت میں منظور کرانا، انسانی حقوق اور جوابدہی کے لیے اس کے دعووں کی نفی کرتا ہے‘۔
مزیدپڑھیں:’سولر کی بجلی 22 روپے میں مہنگی لگ رہی ہے، کیا 60 روپے فی یونٹ بجلی سستی ہے؟‘
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: انسانی حقوق کی فوجی افسران فوج کو
پڑھیں:
آئینی ترامیم سے پہلے اس پر بات کرنا مناسب نہیں، احسن اقبال
فائل فوٹووفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم سے پہلے اس کے خد و خال پر بات کرنا مناسب نہیں ہے، وفاقی حکومت کو آئین میں تبدیلی کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کے لیے سیاسی جماعتیں مل کر بیٹھتی ہیں۔
دورہ کراچی کے دوران وفاقی وزیر نے گرین لائن منصوبے کے کیپ آفس کا دورہ کیا، اس موقع پر صوبائی وزیر جام خان شورو، ترجمان سندھ حکومت راجا خلیق الزمان بھی موجود تھے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ بھارت اپنے سہولت کاروں کے ذریعے پاکستان میں انتشار چاہتا ہے۔
اس موقع پر پاکستان انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (پی آئی ڈی سی ایل) جام خان شورو و دیگر کو بریفنگ دی۔
احسن اقبال نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے بات کریں گے، مجھے یقین ہے کہ گرین لائن پر کام جلد شروع ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلی میئر سے بات کریں گے کہ پی آئی ڈی سی ایل کے ساتھ مل کر کام کریں، گرین لائن کا یہ فیز ٹو شہباز شریف کا تحفہ ہے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ بھارتی خود اپنی قیادت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اس سال اس پروجیکٹ کے لیے 3 ارب روپے مختص کئے ہیں، اس کے اندر 3 اسٹیشن ہیں، آج خوشخبری سنانے آیا ہوں۔ کے 4 منصوبے کےلیے بھی کوشش کررہے ہیں کہ جلد سے جلد مکمل کیا جائے، اس کےلیے بھی تمام فنڈز جاری کیے جائیں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ ایک حکومت کی قیمت کئی دہائیوں تک کو چکانی پڑے گی، اتفاق رائے کے بعد ہی آئین میں ترمیم ممکن ہوسکے گی، اتفاق رائے سے پہلے کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سکھر حیدرآباد کے منصوبے کو 2018 ءمیں ٹینڈر کرنا تھا، تاخیر سے قیمت بڑھ گئی، اس دور میں سکھر حیدر آباد موٹروے مکمل کریں گے۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ چمن کوئٹہ کراچی کےلیے ایک سڑک بھی بنائیں گے، جسے 2 سال تک مکمل کریں گے، کے 4 کی آگمین ٹیشن کا منصوبہ ہے، اس پر حکومت سندھ کام کر رہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی پی اور ن لیگ نے فیصلہ کیا ہے کہ آزاد کشمیر میں موجودہ سیٹ اپ کو رخصت کیا جائے، وہاں 2 جماعتیں مل کر عدم اعتماد لا رہی ہیں۔
اس سے قبل میری ٹائم ایکسپو کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں احسن اقبال نے کہا کہ پورٹ قاسم سمیت تمام بندرگاہوں کو جدید بنا رہے ہیں، پاکستان دنیا کا سمندری ٹریڈ روٹ ثابت ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں توانائی، آئی ٹی، معدنیات اور بلیو اکانومی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں، دنیا کی خوشحالی سمندری وسائل کے موثر استعمال پر منحصر ہے، سمندر پاکستان کی معاشی ترقی کا بہترین ذریعہ ہے۔