سٹی42:  دہشت گردوں کی آماجگاہ افغانستان ہے۔ افغانستان سے پاکستان میں پھیلی دہشت گردی دیگر ممالک تک پھیل سکتی ہے۔ یہ بات سپیکر ایاز صادق نے  امریکہ کی  ہاورڈ یونیورسٹی امریکا کی سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے وفد کسے اسلام آباد میں اپنے آفس میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

 سپیکر  ایاز صادق نے ہاورڈ یونیورسٹی امریکا کی طلباء ایسوسی ایشن کے وفد سے  ملاقات کے دوران  پارلیمان میں ہونے والی قانون سازی,اہم قومی علاقائی اور عالمی امور پر گفتگو کی۔ 

خبردار ! رات گئے تک جاگنا اچھا نہیں۔۔

ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان کو دہشتگردی اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے سنگین خطرات کا سامنا ہے، پڑوسی ملک افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشتگردی کیلئے استعمال ہو رہی ہے،

سپیکر  نے کہا کہ اس آگ سے پھر ہمسایہ ممالک بھی محفوظ نہیں رہیں گے ۔ دنیا کو اس کا نوٹس لینا ہوگا۔ 

انہوں نے امریکی سٹوڈنٹس کو بتایا،  پاکستان متعدد بار افغان عبوری حکومت کو دہشت گرد تنظیموں کے خلاف شواہد دے چکا ہے۔  افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال کا معاملہ متعدد مواقع پر اقوام متحدہ میں بھی اٹھایا۔اعلی امریکی عہدے داروں کو بھی اس تشویشناک صورتحال سے آگاہی دی گئی ہے۔

پنجاب: بائیکس گرین لین منصوبہ اخراجات, درخواست پر ہائیکورٹ آفس کا اعتراض برقرار

دہشت گرد امریکہ کا جدید ترین اسلحہ استعمال کررہے ہیں۔  پاکستان کی  بہادر سیکیورٹی فورسز دہشتگردی سے نبردآزما ہیں۔

سپیکر  نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت چکائی ہے، قوم اور سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردی کی جنگ میں 90 ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، پاکستان پڑوسی ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستان نے طویل  عرصے تک 4.

6 ملین افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھایا ہے۔

افسران و ملازمین کے لیے خوشخبری

ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت بتدریج آگے بڑھ رہی  ہے، پاکستان دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ممالک میں صفہ اول میں شامل ہے، 2022میں پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں موسمیاتی تبدیلیوں سے بے پناہ جانی اور مالی نقصان ہوا۔

انہوں نے کہا کہ 2017 میں ملک کے وزیراعظم کو اپنے بیٹے سے تنخواہ نا لینے پر نااہل کیا گیا تھا،  آج بھی  اپوزیشن کی بڑی جماعت  حکومت کو جعلی اور غیر قانونی قرار دیتی ہے،  اپوزیشن اسی پارلیمان میں قائد حزب اختلاف، چیئرمین پی اے سی اور قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے عہدوں پر بھی براجمان ہے۔

پھلوں اور سبزیوں کی آج کی ریٹ لسٹ -جمعرات 20 مارچ, 2025

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے صرف پوائنٹ سکورنگ کی ایک  بار بھی عوامی اور ملکی مسائل پر بات نہیں کی، بطور کسٹوڈین آف ہاؤس ایوان کو ہمیشہ غیر جانبداری سے چلایا، اپوزیشن کو حکومت سے زیادہ ٹائم دیا جبکہ پروڈکشن آرڈرز کے معاملے پر ایک قدم آگے بڑھ کر فیصلہ کیا۔

 ایاز صادق نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پاکستان کے اصل چہرے کو نہیں دیکھا جاتا،  پاکستان کے حقیقی تشخص کا پتہ پاکستان میں آکر چلتا ہے۔

بڑی تبدیلی؛ واٹس ایپ صارفین کیلئے اہم خبر

Waseem Azmet

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: ایاز صادق نے پاکستان کے نے کہا کہ کے خلاف

پڑھیں:

امام جعفر صادق علیہ السلام کی علمی و سماجی خدمات

اسلام ٹائمز: آپکے علمی مقام کا اعتراف کرتے ہوئے امام ابو حنیفہ نے کہا ہے: ” میں نے جعفر ابن محمد سے زیادہ پڑھا لکھا کوئی اور شخص نہیں دیکھا۔” ایک اور مقام پر امام ابو حنیفہ نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں گزارے ہوئے دو سالوں کے بارے میں کہا: "اگر یہ دو سال نہ ہوتے تو نعمان ہلاک ہو جاتا۔" بہرحال علمی میدان میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمات ناقابل انکار ہیں، فقہ، کلام اور دیگر علوم میں سب سے زیادہ احادیث امام صادقؑ سے نقل ہونے کیوجہ سے مکتب اہلبیت کو مذہب جعفری بھی کہا جاتا ہے، یعنی موجودہ دور میں امام صادق علیہ السلام مذہب جعفری کے بانی اور مؤسس کے طور پر مشہور ہیں۔ تحریر: محمد ثقلین واحدی

جب رئیس مذہب جعفری امام صادق علیہ السلام منصب امامت پر فائز ہوئے تو امویوں اور عباسیوں کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی جاری تھی، جس کی بنا پر اموی حکمرانوں کی توجہ خاندان رسالت سے کسی حد تک ہٹ گئی اور خاندان رسالت کے افراد نے امویوں کے ظلم و ستم سے کسی حد تک سکون کا سانس لیا۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے دین مبین اسلام کا حقیقی چہرہ روشناس کرانے کیلئے علمی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا۔ اس دوران تفسیر، حدیث، فقہ، اصول فقہ اور عقائد کے شعبوں میں اسلام کی حقیقی تعلیمات بیان کرکے آپ نے اسلامی معاشرے کو بے شمار گمراہیوں اور فکری انحرافات سے نجات دلائی۔

ان کاوشوں کے نتیجے میں صحیح اسلامی سوچ اور عقائد مسلمانوں تک پہنچے اور مسلمان محققین خاص طور پر مکتب تشیع کے ماہرین نے ان علوم کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے اس میں مزید وسعت ایجاد کی اور مدینے میں مسجد نبوی اور کوفہ شہر میں مسجد کوفہ کو یونیورسٹی میں تبدیل کر دیا، جہاں انہوں نے ہزاروں شاگردوں کی تربیت کی اور ایک عظیم علمی و فکری تحریک کی بنیاد ڈالی، اس تحریک کو خوب پھلنے پھولنے کے مواقع ملے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام کا ‌زمانہ علوم و فنون کی توسیع اور دوسری ملتوں کے عقائد و نظریات اور تہذیب و ثقافت کے ساتھ اسلامی افکار و نظریات اور تہذیب و ثقافت کے تقابل اور علمی بحث و مناظرے کے اعتبار سے خاص اہمیت کا حامل ہے۔ اسی زمانے میں ترجمے کے فن کو بڑی تیزی سے ترقی حاصل ہوئی اور عقائد و فلسفے دوسری ‌زبانوں سے عربی میں ترجمہ ہوئے۔

امام جعفر صادق علیہ السلام کا زمانہ تاریخ اسلام کا حساس ترین دور کہا جاسکتا ہے۔ اس زمانے میں ایک طرف تو امویوں اور عباسیوں کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی جاری تھی اور دوسری علویوں کی بھی مسلح تحریکیں جاری تھیں۔ آپ نے ہمیشہ عوام کو حکمرانوں کی بدعنوانیوں اور غلط حرکتوں نیز غیر اخلاقی و اسلامی سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔ آپ نے عوام کے عقائد و افکار کی اصلاح اور فکری شکوک و شبہات دور کرکے اسلام اور مسلمانوں کی فکری بنیادوں کو مستحکم کرنے کی کوشش کی اور اہل بیت علیہم السلام کی فقہ و دانش کو اس قدر فروغ دیا اور اسلامی احکام و شیعہ مذہب کی تعلیمات کو دنیا میں اتنا پھیلایا کہ مذہب شیعہ نے جعفری مذہب کے نام سے شہرت اختیار کرلی۔ امام جعفر صادق علیہ السلام سے جتنی احادیث راویوں نے نقل کی ہیں، اتنی کسی اور امام سے نقل نہیں کیں۔

امام علیہ السلام کے شاگردوں نے مختلف علوم و فنون جیسے فزکس، کیمیا، الجبرا اور جیومیٹری وغیرہ کے موضوعات پر مختلف کتابیں لکھیں۔ جیسے جابر بن حیان کی ’’المیزان‘‘، ’’الرحمۃ‘‘ اور ’’مختار رسائل جابر‘‘ وغیرہ۔ علم کلام میں مفضل بن عمر جعفی نے ’’توحید مفضل‘‘ پیش کی ہے، جو اپنے موضوع میں بے نظیر کتاب ہے۔ حدیث شناسی اور فقہ میں زرارہ بن اعین، ابان بن تغلب، جابر جعفی، برید عجلی، ابن ابی یعفور، محمد بن مسلم، ان ابی عمیر، ابو بصیر اسدی، فضیل بن سیارہ معلیٰ بن خنیس، جمیل بن دراج، حمار بن عثمان اور ہشام بن سالم وغیرہ جیسے نامور افراد کی تربیت فرمائی۔ مذہب جعفری سے دفاع کے لئے، فن مناظرہ میں حمران بن اعین شیبانی جیسے مناظر کی تربیت فرمائی۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کسب فیض کرنے والے شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، جن میں ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ آپ کے ممتاز شاگردوں میں ہشام بن حکم، محمد بن مسلم، ابان بن تفلب، ہشام بن سالم، مفصل بن عمر اور جابر بن حیان کا نام بطور خاص لیا جا سکتا ہے۔ ان میں سے ہر ایک نے بڑا نام پیدا کیا۔ مثال کے طور پر ہشام بن حکم نے اکتیس کتابیں اور جابر بن حیان نے دو سو ‌سے زائد کتابیں مختلف علوم و فنون میں تحریر کی ہیں۔ جابر بن حیان کو علم کیمیا میں بڑی شہرت حاصل ہوئی اور وہ بابائے علم کیمیا کے نام سے مشہور ہیں۔ اہل سنت کے درمیان مشہور چاروں مکاتب فکر کے امام بلاواسطہ یا بالواسطہ امام جعفر صادق علیہ السلام کے شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں، خاص طور پر امام ابو حنیفہ نے تقریبا” دو سال تک براہ راست آپ سے کسب فیض کیا۔

آپ کے علمی مقام کا اعتراف کرتے ہوئے امام ابو حنیفہ نے کہا ہے: ” میں نے جعفر ابن محمد سے زیادہ پڑھا لکھا کوئی اور شخص نہیں دیکھا۔” ایک اور مقام پر امام ابو حنیفہ نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں گزارے ہوئے دو سالوں کے بارے میں کہا: "اگر یہ دو سال نہ ہوتے تو نعمان ہلاک ہو جاتا۔" بہرحال علمی میدان میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمات ناقابل انکار ہیں، فقہ، کلام اور دیگر علوم میں سب سے زیادہ احادیث امام صادقؑ سے نقل ہونے کی وجہ سے مکتب اہل بیت کو مذہب جعفری بھی کہا جاتا ہے، یعنی موجودہ دور میں امام صادق علیہ السلام مذہب جعفری کے بانی اور مؤسس کے طور پر مشہور ہیں۔

اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مکتب اہل بیت سے متعلق معصومین علیہم السلام سے منسوب احادیث کا ایک بڑا حصہ امام عالی مقام سے نقل ہوا، کیونکہ آپ کو اپنے علمی فیوضات سے دنیا کو مستفید کرنے کا تھوڑا سا موقع میسر آیا۔ بہر کیف امام جعفر صادق علیہ السلام کی علمی خدمات کا مکمل احاطہ ناممکن ہے، ویسے بھی آپ کا اسم گرامی جعفر ہے، جس کے معنی نہر کے ہیں، گویا قدرت کی طرف سے اشارہ ہے کہ آپ کے علم و کمالات سے دنیا سیراب ہو جائیگی۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات میں نئے امکانات
  • بھارت کے خلاف کشمیری عوام سڑکوں پر نکل آئے
  • یمن، صعدہ و صنعا امریکی دہشتگردی کی زد میں
  • امام جعفر صادق علیہ السلام کی علمی و سماجی خدمات
  • سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا بھارتی آبی دہشتگردی ہے، شیخ رشید
  • سپیکر سردار ایاز صادق کی گورنر مدینہ شہزادہ فیصل بن سلمان السعود سے ملاقات
  • بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، کہیں بھی دہشتگردی ہو مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف
  • چین دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں میں آذربائیجان کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے، چینی صدر
  • پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، دہشتگردی کو کہیں بھی سپورٹ نہیں کرتے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • بھارت میں امریکی صدور کے دوروں سے جڑے دہشتگردی کے واقعات