ناگپور سائبر پولس اسٹیشن میں 50 لوگوں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں جنہوں نے پیر کی رات ناگپور میں ہونے والے تشدد کی قابل اعتراض ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ اورنگزیب عالمگیر کے مقبرہ کو مسمار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے "وی ایچ پی" اور "بجرنگ دل" کے احتجاج کے دوران رونما ہونے والے ناگپور فرقہ وارانہ فسادات کی جانچ کر رہی پولس نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں شواہد ملے ہیں کہ ناگپور میں ہونے والے فسادات کا ماسٹر مائنڈ فہیم خان ہے۔ پولیس نے اہم ملزم فہیم شمیم ​​خان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 152 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کے لئے خطرہ بننے والوں کے خلاف آئین کی دفعہ 152 کے تحت الزام کے جرم درج کیا جاتا ہے۔ سائبر پولیس کے ڈپٹی کمشنر لوہت متنی نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فہیم خان سمیت 6 دیگر مسلمانوں کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ناگپور سائبر پولس اسٹیشن میں 50 لوگوں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں جنہوں نے پیر کی رات ناگپور میں ہونے والے تشدد کی قابل اعتراض ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی۔ سائبر پولیس نے فسادات بھڑکانے والی 172 ویڈیوز کو ریکارڈ میں رکھا ہے۔ جس کی بنیاد پر پولیس نے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔ پولیس نے 230 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تصدیق کی ہے، جن سے فسادات کے کئی قابل اعتراض ویڈیوز وائرل کئے گئے ہیں۔ پولیس نے کہا کہ ویڈیو وائرل کرنے والوں کو بھی جلد حراست میں لے لیا جائے گا، ملزمان کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

پولیس نے کچھ ایسے اکاؤنٹس کا پتہ لگایا ہے جن کا تعلق بنگلہ دیشیوں سے ہے۔ ویڈیو کو اکاؤنٹ سے وائرل کیا گیا تھا۔ اس اطلاع کی بنیاد پر پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے۔ ناگپور گزشتہ 4 دنوں سے فسادات کی آگ میں جل رہا ہے۔ شہر کے مرکزی بازار بھی ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔ ناگپور شہر کے نندن وان اور کپل نگر پولیس حدود میں کرفیو ہٹا دیا گیا ہے۔ دریں اثنا لکڑ گنج، پچپاولی، شانتی نگر، سکردرہ، امام واڑہ اور یشودھرا نگر پولیس حدود میں شہریوں کے لئے ضروری اشیاء کی خریداری کے لئے 2 سے 4 بجے تک کرفیو میں نرمی دی گئی۔ کوتوالی، گنیش پیٹھ اور تحصیل پولیس اسٹیشن حدود میں کرفیو اگلے احکامات تک نافذ رہے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ہونے والے پولیس نے گئے ہیں کے خلاف

پڑھیں:

مودی سرکار عدالت میں ہار گئی!

ریاض احمدچودھری

بھارت میں مسلمانوں کے خلاف جاری ریاستی تعصب اور جھوٹے مقدمات ے درمیان ایک سکھ کی سانس نصیب ہوئی ہے۔ 2006 کے ممبئی ٹرین دھماکوں کے کیس میں 19 سال بعد ممبئی ہائی کورٹ نے وہ فیصلہ سنایا جو مظلوم مسلمانوں کے لیے انصاف کی نوید اور جھوٹے عدالتی ڈھانچے کے لیے ایک طمانچہ بن کر ابھرا۔ عدالت نے تمام 12 مسلمانوں کو بری کر دیا جنہیں 2015 میں ٹرائل کورٹ نے جھوٹے الزامات کے تحت سزا دی تھی ان میں سے پانچ کو سزائے موت اور سات کو عمر قید سنائی گئی تھی۔جسٹس انیل کلور اور جسٹس شیام چندک پر مشتمل بینچ نے اپنے فیصلے میں واضح الفاظ میں کہا، استغاثہ ملزمان کے خلاف مقدمہ ثابت کرنے میں بری طرح ناکام رہا، ہمیں یہ ماننے میں سخت دقت ہو رہی ہے کہ ان افراد نے جرم کا ارتکاب کیا۔لہذا سزا کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔عدالت نے حکم دیا کہ تمام افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے، بشرطیکہ وہ کسی اور مقدمے میں مطلوب نہ ہوں۔یہ وہی کیس ہے جس میں جولائی 2006 کو ممبئی کی لوکل ٹرینوں میں 11 منٹ کے دوران سات دھماکے ہوئے تھے، جن میں 189 افراد ہلاک اور 800 سے زائد زخمی ہوئے۔ دھماکوں کے لیے پریشر ککر بم استعمال کیے گئے تھے اور الزام فوری طور پر مسلمانوں پر لگا دیا گیا۔ بھارتی میڈیا اور ریاستی اداروں نے مسلمانوں کو نہ صرف بدنام کیا بلکہ کئی بے گناہ نوجوانوں کو اٹھا کر جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ ان میں سے کچھ نوجوانوں نے جیل میں قید کے دوران اپنے اہل خانہ کو کھو دیا، اور ان کی زندگیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔2015 میں مہاراشٹرا کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ (MCOCA) کی خصوصی عدالت نے 12 مسلمانوں کو مجرم قرار دے کر سزا سنا دی۔ فیصل شیخ، آصف خان، کمال انصاری، احتشام صدیقی اور نوید خان کو سزائے موت دی گئی تھی، جبکہ دیگر سات افراد کو عمر قید۔ان افراد پر اعتراف جرم کے لیے جسمانی اور ذہنی تشدد کے الزامات بھی سامنے آئے، مگر بھارتی ریاست نے سب کچھ نظر انداز کیا۔اب، ممبئی ہائی کورٹ نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان تمام مسلمانوں کو باعزت بری کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف ان بے گناہوں کی فتح ہے بلکہ بھارت میں جاری مسلم مخالف ریاستی پالیسیوں کی ایک تاریخی شکست بھی ہے۔
یہ فیصلہ ان لاکھوں مسلمانوں کے لیے امید کا پیغام ہے جو بھارت میں روز ریاستی جبر، پولیس گردی، اور عدالتی تعصب کا شکار ہوتے ہیں۔ مظلوموں نے ثابت کیا کہ سچ آخرکار فتح یاب ہوتا ہے، چاہے اس میں برسوں لگ جائیں۔یہ عدالتی فیصلہ صرف 12 بے گناہ مسلمانوں کی رہائی نہیں، بلکہ پوری مسلم ملت کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے ایک لمحہ جب جھوٹا پروپیگنڈا، ظلم، اور تعصب عدل کے سامنے ٹک نہ سکا۔اسے ممبئی پر سب سے بڑے حملوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور اس کے لیے ‘سات/گیارہ حملوں’ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔اس سے قبل 2015 میں ایک خصوصی عدالت نے پانچ ملزمان کو سزائے موت اور سات کو عمر قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ اب بمبئی ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا ہے۔ان ملزمان میں سے ایک کمال انصاری 2021 میں وفات پا گئے تھے۔رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے تمام بارہ افراد کو رہا کیے جانے کے عدالت کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ملزمان کی زندگی کے قیمتی 18 سال اس ناکردہ گناہوں کے الزام میں تباہ کر دیے گئے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اویسی نے ایکس پر لکھا، ”12 مسلمان مرد 18 سال سے اس جرم کے لیے جیل میں تھے جو انھوں نے نہیں کیا تھا۔ ان کی بنیادی زندگی ختم ہو گئی ہے۔ 180 خاندان جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا اور متعدد زخمی ہوئےـ انہیں کوئی تسلّی نہیں ملی۔”
اویسی نے اس طرح کے ہائی پروفائل کیسوں کے سلسلے میں پولیس کو اس کے رویے کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا اور میڈیا پر متوازی ٹرائل چلانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ”ایسے کیسز میں جہاں عوامی ردعمل شدید ہوتا ہے، پولیس کا نقطہ نظر ہمیشہ پہلے کسی کو جرم قبول کرانے کا ہوتا ہے۔۔۔ میڈیا جس طرح کیس کو کور کرتا ہے، اس سے اس شخص کے جرم کا فیصلہ ہو جاتا ہے۔”اس کیس کی تحقیقات کرنے والے مہاراشٹر کے اے ٹی ایس افسران کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کیا اور 2006 میں سیاسی قیادت کے کردار پر بھی سوال اٹھایا۔دوسری طرف ہندو قوم پرست جماعت شیو سینا کے رکن پارلیمان ملند دیورا، جو 2006 میں ممبئی سے ایم پی تھے، نے کہا، ”بطور ممبئی کے رہائشی، میں اس فیصلے کو قبول نہیں کر سکتا… میں مہاراشٹر حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بہترین وکیلوں کی خدمات حاصل کرے اور بمبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف فوری اپیل کرے۔”بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا نے فیصلے کو ”انتہائی مایوس کن” قرار دیا اور ”تحقیقات اور قانونی لڑائی دونوں میں کوتاہیوں” کی طرف اشارہ کیا۔ خصوصی سرکاری وکیل اور اب رکن پارلیمان اجول نکم نے کہا کہ ملزمان کے بری ہونے سے سنگین خدشات پیدا ہوتے ہیں اور ریاست اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • مظفرگڑھ: 15 سالہ لڑکے سے مبینہ بدفعلی، ملزمان کے خلاف مقدمہ درج
  • امیگریشن قوانین کی مخالفت، میئر نیویارک اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ
  • بانی پی ٹی آئی کی رہائشگاہ کے باہر پولیس پر مبینہ حملے کا مقدمہ، بانی پی ٹی آئی اور شبلی فراز کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری
  • مودی سرکار عدالت میں ہار گئی!
  • پولیس حملہ کیس میں عمران خان طلب، شبلی فراز کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • کوئٹہ، بدکاری کے بعد شادی نہ کرنے پر مرد کیخلاف مقدمہ درج
  • کوئٹہ، سیاہ کاری کے بعد شادی نہ کرنے پر مرد کیخلاف مقدمہ درج
  • دہرے قتل کے معاملے میں اہم پیش رفت، کوئٹہ پولیس نے مقتولہ بانو بی بی کی والدہ کو  گرفتار کرلیا
  • حمیرا اصغر کی لاش ملنے سے متعلق کیس میں اہم پیشرفت
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا باراک اوباما پر غداری کا الزام، سابق صدر نے ردعمل میں کیا کہا؟