مفتاح اسماعیل نے غلط اعداد و شمار سے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی،وزیر توانائی اویس لغاری کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے بیان کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے غلط اور بے بنیاد اعداد و شمار پیش کر کے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔
اویس لغاری نے کہا کہ حکومت قابل تجدید توانائی کے فروغ کو اولین ترجیح دے رہی ہے، اور عوام کو سولر پینلز لگانے کی بھرپور ترغیب دی جا رہی ہے۔ نیٹ میٹرنگ کے قواعد میں تبدیلی کے بعد سولر کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی، جس کے نتیجے میں سولر نیٹ میٹرنگ کے ذریعے 4 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی قومی گرڈ میں شامل ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ آٹھ سالوں میں یہ تعداد 12 ہزار میگاواٹ سے تجاوز کر جائے گی۔
ویب کیم پر حادثاتی طور پر ایک ویڈیو ریکارڈ ہونے کے بعد پروفیسر نے متعدد طالبات کو زیادتی کا نشانہ بنا کر ویڈیوز بنالیں، انتہائی شرمناک تفصیلات سامنے آگئیں
وزیر توانائی نے واضح کیا کہ موجودہ نیٹ میٹرنگ صارفین کے معاہدے پرانے نرخوں کے مطابق برقرار رہیں گے اور آئندہ صارفین تین سے چار سال میں اپنی سرمایہ کاری کی لاگت پوری کر سکیں گے، جو ایک بہترین شرح منافع ہے۔ انہوں نے عالمی مثال دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک میں نیٹ میٹرنگ کی قیمت ایڈجسٹ کی جاتی ہے تاکہ قومی گرڈ اور معیشت پر غیر ضروری بوجھ نہ پڑے۔
اویس لغاری نے کہا کہ آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی سے 1500 ارب روپے سے زائد کا فائدہ حاصل ہوا، جسے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے ذریعے عوام تک جلد منتقل کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال قومی گرڈ پر 55 فیصد سے زائد کلین انرجی تھی، جس میں ہائیڈل، سولر، ونڈ اور نیوکلیئر پاور شامل ہیں، اور آنے والے چند سالوں میں یہ شرح 85 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
کابینہ کمیٹی نے میانوالی، ڈی جی خان اور اٹک میں رینجرز کی تعیناتی میں توسیع کی منظوری دیدی
وزیر توانائی نے مفتاح اسماعیل کی چینی کی قلت اور برآمدات پر تنقید کو بے جا قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے چینی اور گندم کی مستحکم فراہمی کے لیے بروقت فیصلے کیے۔ انہوں نے سابق وزیر خزانہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود اس عہدے پر فائز رہ چکے ہیں، لیکن آج معاشی مسائل کو سیاست کی نذر کر رہے ہیں۔
اویس لغاری نے مزید کہا کہ حکومت توانائی، زراعت اور معیشت میں بہتری کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے، اور پاور سیکٹر میں سب سے زیادہ اصلاحات ہوئیں، جنہیں تسلیم نہ کرنا بدقسمتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ کی جانب سے بغیر اعداد و شمار کے بیانات دینا انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ ہے، اور تنقید برائے تنقید کی بجائے تعمیری تجاویز کا خیرمقدم ک
مساجد،درباروں اور بھٹوں کے گرد ”گرین زون“ کیلئے 12ہزار مقام منتخب، ہر پودے کی جیو ٹیگنگ ہوگی
یا جائے گا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: وزیر توانائی اویس لغاری نیٹ میٹرنگ ہوئے کہا انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
امدادی کشتی پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی ہے، اقوام متحدہ اور امریکی مسلم تنظیم کا شدید ردعمل
امریکہ میں مسلمانوں کے حقوق کے لیے سرگرم سب سے بڑی تنظیم "کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز (CAIR)" نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی کشتی "مدلین" پر اسرائیلی حملے کو "بزدلانہ، غیر قانونی اور بین الاقوامی قزاقی" قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، CAIR کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نهاد عوض نے کہا: "ہم مدلین کشتی پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیر قانونی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جو غزہ کے بھوکے عوام کے لیے انسانی امداد لے کر جا رہی تھی۔ یہ ریاستی دہشت گردی اور بین الاقوامی قزاقی کی کھلی مثال ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ: "اسرائیلی قبضے کو نہ صرف غزہ کے ساحل پر ناکہ بندی کرنے کا کوئی قانونی حق حاصل نہیں بلکہ امدادی کشتیوں پر کیمیکل ہتھیار پھینکنا اور بین الاقوامی پانیوں میں کارکنوں کو اغوا کرنا بھی سراسر غیرقانونی عمل ہے۔"
نهاد عوض نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ مدلین کے عملے کو فوری رہا کیا جائے، اور کشتی کو واپس جانے دیا جائے۔ انہوں نے مشہور ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور دیگر کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر بھوکے فلسطینیوں کی مدد کے لیے خطرہ مول لیا۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ فرانچسکا البانیز نے بھی اسرائیلی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے "مدلین" کشتی اور اس کے عملے کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے ایکس (ٹوئٹر) پر بیان دیا: "مدلین کو فوری رہا کیا جائے۔ ناکہ بندی توڑنا ممالک کی قانونی ذمہ داری اور ہم سب کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔"
البانیز کا کہنا تھا کہ ہر بحیرۂ روم کی بندرگاہ سے کشتیوں کو غزہ کی طرف روانہ کیا جانا چاہیے — "متحد ہو کر یہ امدادی مشن ناقابلِ رکاوٹ ہوگا۔"
انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ کشتی کے عملے کے ساتھ اس وقت رابطے میں تھیں جب اسرائیلی فورسز نے انہیں حراست میں لیا۔