غزہ: اسرائیلی حملوں میں 3 دنوں میں 200 بچوں سمیت 500 سے زائد فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسرائیل نے غزہ پر مسلسل تیسرے روز بھی بمباری جاری رکھی ہے جس کے نتیجے میں ایک نوزائیدہ بچے سمیت 100 سے زیادہ افراد شہید ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: معاہدے کے باوجود اسرائیل کی بمباری جاری، غزہ میں 183 بچوں سمیت مزید 436 افراد شہید
الجزیرہ کے مطابق شمالی اور جنوبی غزہ میں صبح سویرے ہونے والے حملوں میں شہید ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ منگل کے روز اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد سے اب تک 200 بچوں سمیت 506 فلسطینی شہید اور 909 زخمی ہو چکے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جمععرات کو صبح سے اب تک کم از کم 110 افراد شہید ہو چکے ہیں۔
متعدد گھروں پر بھی حملےفلسطینی ادارے قدس نیوز نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے متعدد گھروں کو نشانہ بنائے جانے کے نتیجے میں کم از کم 20 افراد شہید ہو گئے۔
مزید پڑھیے: سعودی عرب کی جنگ بندی کے باوجود غزہ پر بمباری کی مذمت، فلسطینیوں کے تحفظ کی ضرورت پر زور
شمالی غزہ میں بیت لہیا کے مغرب میں السلطان کے علاقے میں ایک خاندانی گھر پر ہونے والے حملے میں کم از کم 7 افراد شہید ہو گئے۔
پناہ گاہوں پر بنا وارننگ بمباریغزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں میں تیزی آئی ہے۔ صبح سویرے سے اب تک اسرائیلی افواج نے کم از کم 11 رہائشی عمارتوں کو منہدم کر دیا۔
شہید ہونے والوں میں بچوں اور خواتین کے ساتھ ایک نوزائیدہ بچہ بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ: اسرائیلی فوج کی بمباری میں القدس بریگیڈ کے ترجمان ابو حمزہ شہید
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل ایک واضح اسٹریٹجک نقطہ نظر استعمال کر رہا ہے جس میں شہریوں کو ان عمارتوں پر حملہ کرنے سے پہلے کسی قسم کی وارننگ نہیں دی جاتی ہے جن میں وہ پناہ لے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی بمباری غزہ غزہ بچے شہید غزہ شہادتیں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی بمباری غزہ بچے شہید غزہ شہادتیں افراد شہید شہید ہو
پڑھیں:
غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتیں، اسرائیل کو 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا
JERUSALEM:اسرائیل کو غزہ جنگ میں فوج کا بدترین جانی نقصان درد سر بن گیا اور 10 ہزار سے زائد فوجی اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں اسرائیل کو بدترین بحران کا سامنا ہے کیونکہ غزہ میں بڑی تعداد میں فوجی ہلاکتوں کے بعد اہلکاروں کی کمی پڑگئی ہے اور 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اسرائیل کو 10 ہزار میں سے 6 ہزار لڑاکا فوجیوں کی فوری ضرورت ہے اور اسی لیے نئے جوانوں کی بھرتی کا اعلان کیا گیا ہے، جن میں انتہائی راسخ العقیدہ (الٹرآرتھوڈوکس) برادری سے تعلق رکھنے والے یہودی جوان بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل فوجی اہلکاروں کی غزہ میں ہلاکتوں کے باعث کمی کا راز اس وقت انکشاف ہوا جب فوجی ترجمان سے انتہائی راسخ العقیدہ یہودیوں کی فوج میں بھرتی سے متعلق سوال کیا گیا۔
اسرائیلی فوجی ترجمان نے تصدیق کی کہ صورت حال سنگین ہے اور فوجیوں کی بھرتی کی فوری طور پر ضرورت ہے۔
اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو شروع کی گئی غزہ جنگ میں اب تک 429 سے زائد فوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں کا اعتراف کیا گیا ہے تاہم حالیہ میڈیا رپورٹس کو سامنے رکھا جائے تو اسرائیل کو غزہ میں بدترین جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسی سبب اسرائیلی حکومت انتہائی راسخ العقیدہ یہودی برادری سے فوج میں جوانوں کو بھرتی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے حالانکہ انہیں پہلے فوج میں شمولیت سے مستثنیٰ سمجھا جاتا تھا۔