پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے پاکستانی امریکن کمیونٹی کی اہم کامیابی
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
نیو یارک(نیوز ڈیسک)پاکستانی امریکی کمیونٹی کی گرانقدر خدمات کے اعتراف میں نیو یارک کی ریاستی اسمبلی اور سینٹ کی جانب سے دو اہم قراردادیں منظور کی گئی ہیں جن کی رو سے 23 مارچ 2025 کو ” پاکستان –امریکن ہیریٹیج ڈے” جبکہ 19 مارچ 2025 کو ” پاکستان ی-امریکن بزنس ڈے” کے طور پر منایا جائے گا۔
مذکورہ قراردادیں امریکن پاکستانی ایڈووکیسی گروپ اور اس کے صدر علی راشدکی کاوشوں کا نتیجہ ہیں جن میں پاکستانی قونصلیٹ نیو یارک کی مسلسل معاونت شامل رہی۔
پہلی قرارداد کو ، جسے رکن اسمبلی رکن نادر سیج کی جانب سے اسمبلی اور سینیٹر جان لیو کی جانب سے ریاستی مقننہ کی سینیٹ میں پیش کیا گیا ، دونوں ایوانوں نے متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔ اس قرارداد میں پاکستان کے بھرپور ثقافتی ورثے اور نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی کی گرانقدر خدمات کو تسلیم کیا گیا۔ قرارداد میں تعلیم، طب، سائنس، ٹیکنالوجی، کاروبار اور صنعت سمیت مختلف شعبوں میں پاکستانی کمیونٹی کی کامیابیوں کو اجاگر کیا گیا۔
دوسری قرارداد جس میں19 مارچ 2025 کو بطور پاکستان امریکن بزنس ڈے کے طور پر منانے کی منظور دی گئی ہے کو بھی رکن اسمبلی نادر سیج نے ریاستی اسمبلی اور سینیٹر جان لیو نے سینیٹ میں پیش کیا۔ متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد میں اہم اقتصادی اور ترقیاتی اثرات کے ساتھ ساتھ ریاست نیو یارک میں پاکستانی نژاد امریکی تاجروں اور کاروباری شخصیات کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔ قرارداد میں اقتصادی ترقی کو فروغ دینے، ملازمتیں پیدا کرنے، مختلف رہائشی علاقوں کو آباد اور پررونق بنانے اور نیویارک کے ثقافتی اور سماجی تانے بانے کو بڑھانے میں پاکستانی کمیونٹی کے کردار کو تسلیم کیا گیا ہے ۔ مزید برآں، قرارداد میں ریاست بھر میں پاکستانی-امریکیوں کی فلاحی کاوشوں اور معاشرے میں ایک فعال کمیونٹی کے طور پر شمولیت کو اجاگر کیا گیا ہے ۔
امریکہ میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ، نیو یارک میں پاکستانی قونصل جنرل عامر احمد اتوزئی نے قراردادوں کے پیش ہونے کے موقع پر البانی میں نیو یارک اسٹیٹ اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں میں شرکت کی ۔ ۔ریاستی اسمبلی میں پاکستان کے دو اعلیٰ سفارتکاروں کی موجودگی کو تسلیم کیا گیا اور ان کی عزت افزائی کی گئی صدر اے پی اے جی علی راشد بھی ان کے ہمراہ تھے۔
قراردادوں کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ اس امر پر زور دیا کہ دونوں قراردادوں کی منظور ی خصوصاً 19 مارچ 2025 کو “پاکستانی-امریکی بزنس ڈے” کے طور پر نامزد کیا جانا، نیو یارک اور پاکستانی کاروباری اداروں کے درمیان زیادہ فعال تعلقات کو فروغ دینے کے حوالے سے خاص اہمیت کا حامل ہے
انہوں نے امید ظاہر کی کہ نیو یارک ریاست کی مقننہ اور حکومت کی جانب سے آنے والوں سالوں میں اسی طرح کی سہولت کاری پاکستان اور نیویارک کے درمیان کاروباری اور سرمایہ کاری کے روابط کو بڑھانے کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گی ۔
انہوں نے اس کامیابی کو آگے بڑھانے اور نیو یارک ریاست ، جیسے پوری دنیا کا معاشی دارالخلافہ کہا جاتا ہے، کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے حوالے سے نیو یارک کی مقننہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ۔
انہوں نے اس کامیابی پر قونصل جنرل اتوزئی اور اے پی اے جی کے صدر علی راشد کی کامیاب کوششوں کو سراہا۔
سفیر پاکستان نے دونوں قراردادوں کو متفقہ طور پر منظور کرنے پر نیویارک ریاستی اسمبلی اور سینیٹ کے معزز اراکین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے تاریخی قراردادوں کی منظوری میں اہم کردار ادا کرنے پر اسمبلی کے رکن نادرسیج اور سینیٹر جان لیو کی قیادت کو خاص طور پر سراہا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسمبلی اور سینیٹ ریاستی اسمبلی میں پاکستانی میں پاکستان کے حوالے سے کمیونٹی کی مارچ 2025 کو کی جانب سے کے طور پر نیو یارک انہوں نے اور نیو کیا گیا
پڑھیں:
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس، دوہرے قتل کیخلاف قرارداد پیش
قرارداد میں کوئٹہ کے نواحی علاقے سینجدی ڈیگاری میں غیرت کے نام پر مرد اور خاتون کے قتل کی مذمت کی گئی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر اعلان کیا کہ تحقیقات کی نگرانی کیلئے حکومت اور اپوزیشن اراکین پر مبنی کمیٹی بنائی جائیگی۔ اسلام ٹائمز۔ خواتین اراکین اسمبلی نے بلوچستان اسمبلی میں کوئٹہ کے نواحی علاقے میں خاتون اور مرد کے قتل کے خلاف قرارداد پیش کی۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جو تحقیقات کی نگرانی کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق ویمن پارلیمانی کاکس کی ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ اور دیگر خواتین اراکین کی جانب سے بلوچستان اسمبلی میں غیرت کے نام پر دہرے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی گئی۔ جس میں کوئٹہ کے نواحی علاقے سینجدی ڈیگاری میں غیرت کے نام پر مرد اور خاتون کے قتل کی مذمت کی گئی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ غیرت کے نام پر قتل کسی بھی صوبائی، قومی، سماجی یا مذہبی روایت سے تعلق نہیں رکھتا۔ یہ غیر قانونی انسانی عمل ہے جو قانونی، سماجی اور اخلاقی اصولوں کے منافی ہے۔ کسی فرد کو منصف بننے کا حق نہیں، انصاف دینا صرف ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ اس سفاکانہ عمل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ صوبے بھر میں ڈیگاری واقعے کی مذمت کی جا رہی ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ درانی نے کہا کہ یہ واقعہ پورے معاشرے کو جھنجوڑ گیا ہے۔ ہمیں حقائق نہیں معلوم، کمیٹی کی کوئی رپورٹ نہیں ملی ہے اور مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ واقعات ختم نہیں ہوئے بلکہ ان کی شدت بڑھ گئی ہے۔ عید سے پہلے کا واقعہ ہے اور ویڈیو اب وائرل ہوئی ہے۔ عدالتوں کے بغیر اس مسئلے سے کیسے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے حکومت اور اپوزیشن پر مشتمل کمیٹی بنانے کا اعلان کیا جو ڈیگاری واقعے کی تحقیقات کی نگرانی کرے گی۔
اس سے قبل اجلاس کے دوران اسد بلوچ نے کہا کہ 9 جولائی کو سی ٹی ڈی نے ان کے گھر چھاپہ مارا اور چادر و دیوار کو پامال کیا۔ ملک اسلامی جمہوریہ ہے اور اس ایوان میں آنے والے میڈیٹ لے کر آتے ہیں جو قانون سازی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سی ٹی ڈی کے ساتھ جانے کو تیار تھے اور چھاپے کی وضاحت طلب کی۔ انہوں نے آنکھوں پر پٹی باندھنے کو غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے پارلیمانی سیاست کا کوئی جرم نہیں کیا۔ انہیں پہاڑوں پر جانے پر مجبور نہ کیا جائے اسد بلوچ واک آوٹ کرکے ایوان سے چلے گئے۔
صوبائی وزیر علی مدد جتک نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں قومی شاہراہوں پر مسلح افراد لوگوں کو بسوں سے اتار کر قتل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کونسی قبائلیت ہے اور ان دہشت گردوں کا سب کو مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ بلوچ اور پشتون روایات میں مہمانوں کو شہید نہیں کیا جاتا۔ مستونگ سے بیلہ تک تمام کاروبار دہشت گردی کی وجہ سے بند ہیں اور لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں۔
مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ اسد بلوچ کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں۔ طالب علم مصور کاکڑ کی لاش ملی ہے۔ حکومت تحفظ دینے کے بجائے کہتی ہے کہ شام 5 بجے سے صبح تک لوگ سفر نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ دن میں حکومت صرف 4 گھنٹے فعال ہے اور باقی وقت دراندازی ہوتی ہے۔ حکومت کا کام ہے کہ عوام کو قومی شاہراہوں پر تحفظ فراہم کرے۔ بارڈر بند ہونے سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ بلوچستان میں بڑھتے ہوئے واقعات کے باوجود کوئی سکیورٹی آفیسر معطل نہیں ہوا۔