نیو یارک(نیوز ڈیسک)پاکستانی امریکی کمیونٹی کی گرانقدر خدمات کے اعتراف میں نیو یارک کی ریاستی اسمبلی اور سینٹ کی جانب سے دو اہم قراردادیں منظور کی گئی ہیں جن کی رو سے 23 مارچ 2025 کو ” پاکستان –امریکن ہیریٹیج ڈے” جبکہ 19 مارچ 2025 کو ” پاکستان ی-امریکن بزنس ڈے” کے طور پر منایا جائے گا۔
مذکورہ قراردادیں امریکن پاکستانی ایڈووکیسی گروپ اور اس کے صدر علی راشدکی کاوشوں کا نتیجہ ہیں جن میں پاکستانی قونصلیٹ نیو یارک کی مسلسل معاونت شامل رہی۔

پہلی قرارداد کو ، جسے رکن اسمبلی رکن نادر سیج کی جانب سے اسمبلی اور سینیٹر جان لیو کی جانب سے ریاستی مقننہ کی سینیٹ میں پیش کیا گیا ، دونوں ایوانوں نے متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔ اس قرارداد میں پاکستان کے بھرپور ثقافتی ورثے اور نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی کی گرانقدر خدمات کو تسلیم کیا گیا۔ قرارداد میں تعلیم، طب، سائنس، ٹیکنالوجی، کاروبار اور صنعت سمیت مختلف شعبوں میں پاکستانی کمیونٹی کی کامیابیوں کو اجاگر کیا گیا۔

دوسری قرارداد جس میں19 مارچ 2025 کو بطور پاکستان امریکن بزنس ڈے کے طور پر منانے کی منظور دی گئی ہے کو بھی رکن اسمبلی نادر سیج نے ریاستی اسمبلی اور سینیٹر جان لیو نے سینیٹ میں پیش کیا۔ متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد میں اہم اقتصادی اور ترقیاتی اثرات کے ساتھ ساتھ ریاست نیو یارک میں پاکستانی نژاد امریکی تاجروں اور کاروباری شخصیات کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔ قرارداد میں اقتصادی ترقی کو فروغ دینے، ملازمتیں پیدا کرنے، مختلف رہائشی علاقوں کو آباد اور پررونق بنانے اور نیویارک کے ثقافتی اور سماجی تانے بانے کو بڑھانے میں پاکستانی کمیونٹی کے کردار کو تسلیم کیا گیا ہے ۔ مزید برآں، قرارداد میں ریاست بھر میں پاکستانی-امریکیوں کی فلاحی کاوشوں اور معاشرے میں ایک فعال کمیونٹی کے طور پر شمولیت کو اجاگر کیا گیا ہے ۔
امریکہ میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ، نیو یارک میں پاکستانی قونصل جنرل عامر احمد اتوزئی نے قراردادوں کے پیش ہونے کے موقع پر البانی میں نیو یارک اسٹیٹ اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں میں شرکت کی ۔ ۔ریاستی اسمبلی میں پاکستان کے دو اعلیٰ سفارتکاروں کی موجودگی کو تسلیم کیا گیا اور ان کی عزت افزائی کی گئی صدر اے پی اے جی علی راشد بھی ان کے ہمراہ تھے۔
قراردادوں کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ اس امر پر زور دیا کہ دونوں قراردادوں کی منظور ی خصوصاً 19 مارچ 2025 کو “پاکستانی-امریکی بزنس ڈے” کے طور پر نامزد کیا جانا، نیو یارک اور پاکستانی کاروباری اداروں کے درمیان زیادہ فعال تعلقات کو فروغ دینے کے حوالے سے خاص اہمیت کا حامل ہے
انہوں نے امید ظاہر کی کہ نیو یارک ریاست کی مقننہ اور حکومت کی جانب سے آنے والوں سالوں میں اسی طرح کی سہولت کاری پاکستان اور نیویارک کے درمیان کاروباری اور سرمایہ کاری کے روابط کو بڑھانے کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گی ۔
انہوں نے اس کامیابی کو آگے بڑھانے اور نیو یارک ریاست ، جیسے پوری دنیا کا معاشی دارالخلافہ کہا جاتا ہے، کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے حوالے سے نیو یارک کی مقننہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ۔
انہوں نے اس کامیابی پر قونصل جنرل اتوزئی اور اے پی اے جی کے صدر علی راشد کی کامیاب کوششوں کو سراہا۔
سفیر پاکستان نے دونوں قراردادوں کو متفقہ طور پر منظور کرنے پر نیویارک ریاستی اسمبلی اور سینیٹ کے معزز اراکین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے تاریخی قراردادوں کی منظوری میں اہم کردار ادا کرنے پر اسمبلی کے رکن نادرسیج اور سینیٹر جان لیو کی قیادت کو خاص طور پر سراہا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسمبلی اور سینیٹ ریاستی اسمبلی میں پاکستانی میں پاکستان کے حوالے سے کمیونٹی کی مارچ 2025 کو کی جانب سے کے طور پر نیو یارک انہوں نے اور نیو کیا گیا

پڑھیں:

پاک افغان تعلقات کا نیا دور

پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ چند برسوں میں پیدا ہونے والی کشیدگی کی بنیادی وجہ پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات ہیں جو افغان سرزمین سے آنے والے خوارج کی فتنہ گری کا نتیجہ ہیں۔

پاکستان کی جانب سے اعلیٰ ترین حکومتی سطح پر افغانستان میں برسر اقتدار طالبان قیادت کو بارہا یاد دہانی کرائی جاتی رہی کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔ اس کے جواب میں طالبان حکومت وعدوں اور زبانی کلامی یقین دہانیوں سے آگے عملی طور پر دہشت گردوں کو روکنے میں ناکام رہی۔ ادھر پاکستان نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کو، جو روسی مداخلت کے بعد کئی دہائیوں سے پاکستان میں مقیم ہیں واپس بھیجنا شروع کر دیا تو طالبان قیادت نے اس پر اپنے تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ کو کابل دورے کی دعوت دی تاکہ دو طرفہ بات چیت کے ذریعے کشیدگی کو کم کرتے ہوئے خوشگوار تعلقات کے قیام کی راہیں تلاش کی جا سکیں۔

 اس پس منظر میں پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار پہلے ایک روزہ سرکاری دورے پرکابل گئے جہاں انھوں نے افغانستان کے عبوری وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند اور افغان وزیرخارجہ امیر خان متقی سے تفصیلی مذاکرات کیے۔ اسحاق ڈار نے پاکستان میں ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث شرپسندوں کے افغانستان سے تعلق کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو افغان حکومت کے سامنے رکھا۔ باہمی گفت و شنید کے بعد اس بات پر دونوں جانب سے اتفاق کیا گیا کہ ہر دو جانب سے اعلیٰ سطح پر روابط برقرار رکھے جائیں گے۔

علاوہ ازیں مختلف شعبوں سیکیورٹی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون اور عوامی سطح پر رابطوں کو بڑھانے کے حوالے سے متعدد فیصلے کیے گئے۔ سب سے اہم بات یہ طے ہوئی کہ دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے اور اگر ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں تو دونوں ممالک مشترکہ طور پر فوری کارروائی کریں گے۔ افغان حکومت اس سے قبل بھی وعدہ وعید سے کام لیتی رہی ہے۔ حکومتی سطح پر باقاعدہ معاہدے کے بعد یہ توقع کی جانی چاہیے کہ طالبان حکومت اس پر سنجیدگی سے عمل درآمد کرے گی۔

پاکستان اور افغانستان دونوں برادر اسلامی ملک ہیں جو اپنے جغرافیائی محل وقوع کے باعث خطے کے اہم ملک شمار ہوتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان گہرے اور دیرینہ تاریخی، تہذیبی اور مذہبی روابط بھی قائم ہیں۔ محمود غزنوی، احمد شاہ ابدالی اور ظہیرالدین بابر دونوں کے مشترکہ ہیروز ہیں۔ اس قدر طویل اور مضبوط تاریخی و تہذیبی مشترکہ اقدار کے باوجود گزشتہ چند دہائیوں سے دونوں ملکوں کے درمیان دوستی و تعاون کے جذبوں کے فروغ پانے کی بجائے تعلقات میں سردمہری، عدم تعاون،کشیدگی، نفرت، عداوت اور دشمنی جیسے رویوں کا پروان چڑھنا نہ صرف افسوس ناک بلکہ خطے کے امن کے لیے بھی خطرناک ہے۔

تاریخ کے اوراق بتاتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف افغانستان کی دشمنی کا پہلا اظہار اقوام متحدہ میں 30 ستمبر 1947 کے اجلاس میں کیا گیا۔ جب افغان مندوب حسین عزیز نے پاکستان کی اقوام متحدہ کی رکنیت کے ضمن میں واحد مخالف ووٹ ڈالا۔ تاہم پاکستان تلخیوں کو پس پشت ڈال کر افغانستان کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی اپنی پالیسی پر اخلاص نیت کے ساتھ کاربند رہا۔ اسی باعث جب دسمبر 1979 میں اس وقت کی سوویت یونین (روس) نے افغانستان میں فوجی مداخلت کی تو وہاں برسر اقتدار حفیظ اللہ امین حکومت کا خاتمہ کر کے کابل کے تخت پر ماسکو کی پسند کا آدمی حکمران بنا دیا گیا۔ روسی ہوائی حملوں کے نتیجے میں لاکھوں افغان باشندے ہجرت کر کے پاکستان آگئے۔

برادر اسلامی ملک اور دیرینہ رشتوں کے احترام میں پاکستان نے کشادہ دلی کے ساتھ افغان مہاجرین کی میزبانی کو صدق دل سے قبول کیا۔ آج بھی جو افغان باشندے قانونی طریقے سے پاکستان میں رہائش پذیر ہیں انھیں حکومت تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ افغان مہاجرین کی وجہ سے پاکستان کے طول و عرض میں سماجی، معاشرتی اور معاشی سطح پر جو نقصانات ہو رہے ہیں، حکومت انھیں خوش دلی سے برداشت کر رہی ہے۔ تاہم دہشت گردی کے حوالے سے افغان سرزمین کا استعمال کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے۔ پاکستان کی سلامتی و بقا ہر شے پر مقدم ہے۔

افغانستان کی طالبان حکومت سے توقع کی جانی چاہیے کہ وہ پاک افغان تازہ معاہدے پر اخلاص نیت اور سنجیدگی کے ساتھ عمل درآمد کو یقینی بناتے ہوئے اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے ہر صورت روکے گی، تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان ماضی جیسے خوشگوار و برادرانہ تعلقات کا ایک نیا دور شروع ہو سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات کا نیا دور
  • پاک افغان تعلقات میں نئے امکانات
  • پاکستان کی بڑی کامیابی، چیئرمین سینیٹ بین الاقوامی پارلیمانی اسپیکرز کانفرنس کے چیئرمین منتخب
  • سکلز کرکٹ اکیڈمی کے ذریعے نوجوانوں کو مفت کرکٹ سکھائی جائے گی ،سید شجر عباس
  • پاکستان کی ایک اور کامیابی; 2 غیر ملکی بینکوں سے 1ارب ڈالر کے اہم مالیاتی سمجھوتے طے پاگئے
  • خیبر پختونخوا اسمبلی، افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور
  • خیبرپختونخوا رائٹ ٹو انفارمیشن ترمیمی بل 2025 منظور کرلیا گیا
  • پشاور: افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور، افغان پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ
  • پنجاب اسمبلی: نوازشریف انسٹیٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ کا بل منظور
  • سعودی عرب نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا:ایاز صادق