رمضان کا مہینہ آتے ہی جہاں نیکیوں کی بہار آتی ہے، وہیں افطاریوں کا موسم بھی شروع ہو جاتا ہے۔ دن بھر روزہ رکھ کر افطاری کے انتظار میں لوگ کچھ ایسے بے تاب ہوتے ہیں جیسے بچپن میں گرمیوں کی چھٹیوں کا پہلا دن!
پہلی افطاری کی دعوت ہمیشہ کسی نہ کسی ’نیک دل‘ دوست یا رشتہ دار کے ہاں ہوتی ہے، جو نیکی کے ساتھ ساتھ میزبان بننے کا ثواب بھی کمانا چاہتا ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ بعض میزبان ایسے ہوتے ہیں جو افطاری کم اور فوڈ کامپیٹیشن زیادہ کرواتے ہیں۔
’’ارے بھائی! ایک اور سموسہ لے لو، ابھی تو کھانے کے لیے چکن کڑاہی بھی ہے‘‘۔ بندہ سوچتا ہے کہ بھائی روزہ افطاری کے لیے رکھا تھا یا تمہارے دستر خوان کے وزن میں اضافے کے لیے؟
پھر وہ لوگ بھی ہوتے ہیں جو ہر سال رمضان میں یہ ارادہ کرتے ہیں کہ اس بار افطاری میں سادگی اختیار کریں گے۔ مگر جیسے ہی پہلا روزہ آتا ہے، ٹیبل پر کھجور، پکوڑے، فروٹ چاٹ، دہی بھلے، سموسے، رول اور پیزا کی ایسی لمبی فہرست بن جاتی ہے کہ سادگی خود حیران ہو کر کہتی ہے، ’’بھائی، میں تو چلتی ہوں!‘‘
سب سے زیادہ دلچسپ کردار وہ ہوتے ہیں جو افطاری کے بعد فوری طور پر تراویح کی تیاری میں مصروف ہو جاتے ہیں، مگر اتنا کھا چکے ہوتے ہیں کہ رکوع میں جاتے ہی ایک الگ قسم کی آزمائش شروع ہو جاتی ہے۔
جو لوگ افطاریوں پر دعوت دیتے ہیں، ان کے ہاں ایک الگ ہی منظر ہوتا ہے۔ میزبان اگر خود روزے سے ہو تو وہ سارا دن سوچتا ہے کہ آج کون سا خاص آئٹم بنوایا جائے۔ مگر مہمان اکثر وہ ہوتے ہیں جو افطاری کے وقت یہ کہتے نظر آتے ہیں، ’’بس بھائی، ہلکا پھلکا کھانا!‘‘ اور پھر چکن لگی پلیٹ ایسے صاف کرتے ہیں جیسے برتن دھونے کا نیک کام کر رہے ہوں۔
یہ بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ کچھ لوگ رمضان کے آغاز میں وزن کم کرنے کا ارادہ کرتے ہیں، مگر جیسے ہی عید قریب آتی ہے، وہ خود پر حیران ہوتے ہیں کہ ’’یہ رمضان کی برکت ہے یا پکوڑوں کا کمال کہ وزن کم ہونے کے بجائے دو کلو بڑھ گیا؟‘‘
الغرض، افطاریاں صرف کھانے کا نام نہیں، بلکہ دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ وقت گزارنے، رمضان المبارک اور روزے کی برکتیں بانٹنے اور سمیٹنے کا نام ہے۔
قرآن پاک اس مبارک مہینہ میں اترا تھا، اس لیے زیادہ سے زیادہ تلاوت قرآن پاک اور گناہ بخشوانے کی طرف رجوع ہونا چاہیے۔
قرآن پاک میں اللہ پاک فرماتے ہیں کہ: سورت بقرہ آیت 185
’’رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور جس میں ہدایت اور حق و باطل میں فرق کرنے والی واضح نشانیاں ہیں‘‘
سورت بقرہ آیت: 183
’’اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو‘‘۔
آج کل اگر ہم دنیا داری کو دیکھیں تو دکھاوے کا بازار گرم ہے،
دنیا داری میں تو سحری و افطاری کوزیادہ تر تفریح وطبع بنانے پر زور رہتاہے۔ طرح طرح کے کھانے اور دکھانے کے حالات کا سامنا کرنے اور سارا رمضان راتوں کو جاگنے اور خوش گپیوں کا ایک سنہری موقع سمجھا جاتا ہے۔
دنیا داروں کے لیے اتنا ہی کہ بس اتنا یاد رکھیں کہ اعتدال کا دامن نہ چھوڑیں، ورنہ عید کے کپڑے بدلوانے کے لیے نیا درزی ڈھونڈنا پڑے گا۔ جبکہ رمضان المبارک کی فضیلت اہمیت سمجھنے والوں کہ لیے چھوٹی سے درخواست ہے کہ ’’وی نیوز‘‘ کی ٹیم اور ہمارے جیسے طالب علم لکھاریوں کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ہوتے ہیں جو افطاری کے کے لیے ہیں کہ
پڑھیں:
جنرل بخشی جیسے نیم پاگل لوگوں کی چیخوں سے پاکستان کی صحت پہ کوئی فرق نہیں پڑتا، ایمان شاہ
معاون خصوصی برائے اطلاعات حکومت گلگت بلتستان ایمان شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت کے ساتھ ساتھ دنیا کی بہترین فوج سے بھی لبریز ملک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ معاون خصوصی برائے اطلاعات حکومت گلگت بلتستان ایمان شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت کے ساتھ ساتھ دنیا کی بہترین فوج سے بھی لبریز ملک ہے، اس کے علاؤہ بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستانی عوام بھی پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ مودی سرکار کشمیر میں ہونے والی دہشت گردی اور اپنی انٹیلیجنس کی ناکامی چھپانے کے لئے پاکستان کے اوپر الزام لگا کر اپنے عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے۔ بھارتی عوام اب مودی سرکار کی مکاری اور چالاکی سمجھ چکے ہیں، جس کا منہ بولتا ثبوت جموں و کشمیر کے عوام مودی سرکار کے خلاف نعرہ بازی کر رہے ہیں جب کہ مودی سرکار اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے لیکن اب اسے مودی سرکار کو کچھ بھی حاصل نہیں ہو گا۔ بھارت نے ماضی کی طرح اب کی بار بھی اگر ایسی کوئی غلطی کی تو پاک فوج انہیں ابھینندن کی یاد دوبارہ تازہ کرے گی، جس کیلئے پاکستان اور گلگت بلتستان کا ہر جوان لالک جان شہید کی طرح پاک فوج کا سپاہی بن کر بھارت کے خلاف سینہ تان کے کھڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انڈین میڈیا میں جنرل بخشی جیسے نیم پاگل لوگوں کی چیخوں سے پاکستان کی صحت پہ کوئی فرق نہیں پڑتا۔