Daily Ausaf:
2025-09-18@13:42:41 GMT

رحمت کے طلبگار بمقابلہ انا کا پجاری

اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT

روایت ہے کہ ایک بار حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ ’’سمندر کی طرف جائو وہاں تین کشتیاں ڈوبنے والی ہیں‘‘ حضرت موسیٰؑ فوراً حکم الٰہی کی تعمیل کرتے ہوئے سمندر کی جانب چل دئیے ساحل پر سکون تھا بہت دور سے ایک کشتی آتی ہوئی دکھائی دی جو آہستہ آہستہ ساحل کی طرف بڑھ رہی تھی۔
ابھی وہ کنارے سے کچھ ہی فاصلے پر تھی کہ حضرت موسیٰؑ نے کشتی کی تباہی کا انتباہ کرتے آواز دی کہ ’’اے کشتی والو! اللہ کا حکم آنے والا ہے ہوشیار رہنا انہوں نے جواب دیا آپ جانتے ہیں کہ اللہ کے حکم کو کوئی نہیں ٹال سکتا ہم تو اس کے بندے ہیں جو حکم الٰہی کے پابند ہیں کشتی والے ابھی یہ بات کہہ ہی رہے تھے کہ اچانک ایک زبردست موج آئی اور کشتی کو اپنے ساتھ بہا کر سمندر کی تہہ میں لے گئی تھوڑی دیر میں ایک اور کشتی نظر آئی تو حضرت موسیٰؑ نے انہیں بھی خبردار کیا اور کہا کہ ’’ذرا محتاط ہو کر آنا انہوں نے بھی پہلے والوں کی طرح جواب دیا کہ ’’جو کچھ ہونا ہے ہو کر رہے گا اور کشتی کو کنارے کی طرف لاتے رہے یہاں تک کہ ساحل کے قریب آتے آتے یہ کشتی بھی ڈوب گئی حضرت موسیٰؑ اللہ کی حکمت کے بارے سوچوں میں گم تھے کہ انہیں ایک تیسری کشتی آتی دکھائی دی آپ نے حسب سابق اس کشتی والوں کو بھی اپنی اسی تشویش سے آگاہ کیا کہ! اللہ کا حکم آنے والا ہے انہوں نے جواب میں کہا کہ اے اللہ کے نبیؑ! جس طرح آپ سچے ہیں اس طرح اللہ کا حکم بھی اٹل ہے اسے کوئی نہیں بدل سکتا لیکن اللہ کی رحمت بھی تو ہے اور وہ اپنی رحمت کے صدقے میں ہمیں ضرور امن و سلامتی کے ساتھ کنارے پر پہنچا سکتا ہے۔ کشتی والوں کا یہ جواب سن کر حضرت موسیٰ علیہ السلام خاموش ہوگئے جب کشتی باحفاظت کنارے آلگی تو اللہ کے پیغمبرؑ سوچنے لگے کہ اللہ نے تین کشتیاں ڈوبنے کا فرمایا تھا دو تو ڈوب گئی لیکن تیسری سلامتی کے ساتھ کنارے آلگی ہے یہ، کیسے بچ گئی؟ ’’ ارشاد باری تعالیٰ ہوا کہ ’’اے موسیٰؑ آپ نے سنا نہیں کہ تیسری کشتی والوں نے کیا کہا انہوں نے میرے حکم کو تسلیم کیا تھا میری رحمت کو آواز دی تھی اس لئے یہ کشتی میری رحمت کے طفیل بچ گئی کیونکہ جو بھی میری رحمت کے دروازے پر آکر صدا دیتا ہے میں اسے ناامید نہیں کرتا۔
راقم کا یہ سارا قصہ لکھنے کا مقصد اللہ تعالیٰ کی اسی رحمت کو آواز دینا ہے جس کے صدقے اس نے تیسری کشتی جس کی تباہی اس کے حکم کے تحت یقینی تھی اسے تباہی سے بچا لیا۔ دوستو! آئو آج سچے دل سے سوچو ہم نے اپنے اس ملک کے ساتھ کیا کیا کھلواڑ نہیں کھیلا لیکن پتا نہیں کہ یہ کس کی صدا پر اس کا جوش رحمت ہے کہ ہم آج بھی اپنے وطن میں آزادی سے رہ رہے ہیں مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے معجزے کب تک رونما ہوتے رہیں گے تاآنکہ ہم نے اپنا قبلہ درست نہ رکھا۔ بات چل نکلی قبلہ درست کرنے کی تو قارئین آپ کو یاد ہوگا کہ اس خاکسار نے اپنے پچھلے دنوں تینوں کالموں میں اس وقت ملک کو جن شدید خطرات کا سامنا ہے اس سباق اہل فکر اور اہل دانش کے تفکرات کا ذکر کرتے اس بات پر زور دیا تھا کہ یہ وقت کی آواز ہے کہ اس ملک کے تمام سٹیک ہولڈرز جن میں سیاسی اشرافیہ، اسٹیبلشمنٹ اور سول سوسائٹی شامل ہیں وہ سب مل کر بیٹھیں اور ایک مشترکہ حکمت عملی مرتب کرکے فساد کے ان بیوپاریوں چاہے وہ فتنہ الخوارج کے روپ میں ہوں چاہے وہ بی ایل اے کا لبادہ اوڑھے ہوں یا پھر کوئی اور شناخت رکھتے ہوں ان سب کا قلع قمعہ کرنا ہو گا۔ بلاشبہ اس بات پر ریاست کے طاقتور حلقوں کے اس عمل کی داد دینی پڑے گی کہ انہوں نے اہل فکر کی اس تجویز سے اتفاق کرتے گزشتہ روز پارلیمنٹ کے متعلقہ فورم سے رجوع کیا لیکن بہت بھاری دل کے ساتھ راقم اقبالؒ کے کچھ اشعار منقعول کرنے کی جسارت کر رہا ہے:
آہ و فغان نیم شب کا پھر پیام آیا
تھم اے رہ رو کہ شاید پھر کوئی مشکل مقام آیا
ذرا تقدیر کی گہرائیوں میں ڈوب جا تو بھی
کہ اس جنگاہ سے میں بن کے تیغ بے نیام آیا
یہ مصرع لکھ دیا کس شوخ نے محراب مسجد پر
یہ ناداں گر گئے سجدوں میں جب وقت قیام آیا
قارئین ! اس آخری شعر میں کہے گئے الفاظ پر غور کر لیں اور اس بلائے گئے اجلاس میں ایک سیاسی پارٹی کے کردار کو دیکھ لیں راقم کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں آپ سمجھ سکتے ہیں کہ مشکل کی اس گھڑی میں اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد کھڑی کرنے والے انا کے اس پجاری کے کیا عزائم ہیں لیکن یاد رہے یہ ملک ہمیشہ قائم رہنے کے لئے بنا ہے اس ملک میں رہنے والے لاکھوں نہیں کروڑوں لوگ اس کے لئے قربان ہونا بھی جانتے ہیں اور ہر وقت اللہ کی رحمت کو بھی پکارتے رہتے ہیں۔ یاد رہے!بیشک اللہ کی رحمت ہمیشہ اس کے غضب پر حاوی آ جاتی ہے اور انشااللہ یہ اب بھی ہو گا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: انہوں نے اللہ کی رحمت کے کے ساتھ ہیں کہ

پڑھیں:

لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

طرابلس: لیبیا کے ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس کے نتیجے میں کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق ہوگئے جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔

غیر ملکی   میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ اس مہلک سمندری راستے پر پیش آیا ہے، جسے افریقی ممالک کے ہزاروں پناہ گزین یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

تاحال حادثے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوسکی، حکام نے تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ عینی شاہدین اور امدادی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے لیکن ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ موجود ہے،  ادارے نے ایک بیان میں زور دیا ہے کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔ اگست میں بھی اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ جون میں لیبیا کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔

خیال رہے کہ یورپی یونین نے حالیہ برسوں میں لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کرکے غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں تیز کی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا مؤقف ہے کہ اس پالیسی نے پناہ گزینوں کے لیے خطرات مزید بڑھا دیے ہیں۔

حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ لیبیا میں تارکین وطن کو حراستی مراکز میں بدترین حالات، تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جہاں ہزاروں افراد اب بھی پناہ کے انتظار میں پھنسے ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • لیبیا میں تارکینِ وطن کی کشتی الٹنے سے 61 افراد جاں بحق
  • پنجاب بمقابلہ بہار تنازعہ، مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ
  • لیبیا میں ساحل کے قریب کشتی الٹ گئی، 61 افراد لاپتہ
  • میچ ریفری تنازع، اندازہ نہیں تھا کیا فیصلہ ہوگا، اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی،محسن نقوی
  • اینڈی پائیکرافٹ تنازع، اندازہ نہیں تھا کیا فیصلہ ہوگا، اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی، محسن نقوی
  • لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق
  • دہشتگردوں کا ملک کے اندر اور باہر پورا بندوبست کیا جائے گا،راناثنااللہ
  • پاکستان اور ایران میں دو طرفہ تجارت بڑھانا ناگزیر ہے، رحمت صالح بلوچ
  • ارشد بمقابلہ نیرج: کیا بھارت پاکستان ہینڈشیک تنازع ٹوکیو تک پہنچے گا؟
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ