توہین مذہب الزامات سے متعلق کیس براہ راست دکھانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
عدالت نے توہین مذہب الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دینے کی درخواست کے کیس میں مفاد عامہ کے پیش نظر عدالتی کارروائی براہ راست دکھانے کی ہدایت کر دی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین مذہب الزامات سے متعلق کیس کو براہ راست دکھانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے توہین مذہب الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دینے کی درخواست کے کیس میں مفاد عامہ کے پیش نظر عدالتی کارروائی براہ راست دکھانے کی ہدایت کر دی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمرہ عدالت بھر چکا ہے، عدالت کے باہر بھی کثیر تعداد میں لوگ موجود ہیں کیونکہ یہ مفاد عامہ کا معاملہ بن چکا ہے اس لیے کیس کی کارروائی براہ راست دکھانے کا حکم دیتے ہیں۔ عدالت نے آئی ٹی حکام کو فوری طور پر براہ راست دکھانے کے انتظامات کرنے کا حکم دیا اور پولیس کو حکم دیا کہ کمرہ عدالت کے باہر لوگوں کو آگاہ کر دیں جو بھی کارروائی دیکھنا چاہتے ہیں وہ آن لائن دیکھ سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: توہین مذہب الزامات براہ راست دکھانے کا حکم
پڑھیں:
توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میں سرکاری ملازمین کی بحالی کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے کے معاملے پردائرتوہین عدالت کی درخواستوں کے دوران بینچ کے رکن جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے بعد ہائی کورٹ کیسے جائیں گے، درخواست گزار ایف پی ایس سی کے ٹیسٹ سے کترارہے ہیں، ٹیسٹ پاس کرلیں، 59سال عمر والاتوزیادہ تجربہ کارہوگا۔جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ہوتی ، اگر ایف پی ایس سی سے کوئی نوٹس آیا توکیوں ٹیسٹ میں نہیں بیٹھے۔ جبکہ بینچ نے وفاقی حکومت سے عدالت عظمیٰ کے حکم پرمن و عن عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ آئندہ سماعت پر طلب کرلی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے عدالت عظمیٰ کے 2021کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پردائر توہین عدالت کی درخواستوں اور برطرف ملازمین ایکٹ 2010کے قانون کوچیلنج کرنے کے معاملے پر دائر 25درخواستوں پرسماعت کی۔