خون کے دباؤ یا بلڈ پریشر سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ شریانوں سے کتنی مقدار میں خون گزر رہا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر یا فشار خون کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب شریانوں سے گزرنے والے خون کا دباؤ مسلسل بہت زیادہ ہو۔ہائی بلڈ پریشر کو خاموش قاتل مرض قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس کے شکار افراد کو اکثر اس کا علم ہی نہیں ہوتا۔خون کی شریانیں تنگ ہو جائیں تو خون کا بہاؤ محدود ہو جاتا ہے۔

شریانیں جتنی زیادہ تنگ ہوں گی، بہاؤ اتنا کم اور بلڈ پریشر اتنا زیادہ ہوگا۔وقت کے ساتھ یہ دباؤ بڑھ کر مختلف طبی مسائل جیسے امراض قلب، ہارٹ اٹیک یا فالج کا باعث بن سکتا ہے۔بلڈ پریشر کا مسئلہ بہت عام ہے اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس کے شکار ہیں۔ہائی بلڈ پریشر سے خون کی شریانیں اور اعضا بالخصوص دماغ، دل، آنکھیں اور گردوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

اب جوان افراد میں ہائی بلڈ پریشر عام ہونے کی ایک اہم وجہ سامنے آئی ہے اور وہ ہے نیند کی کمی۔امریکا کے Pennsylvania اسٹیٹ یونیورسٹی کالج آف میڈیسن کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ جو نوجوان کم وقت تک سونے کے عادی ہوتے ہیں ان میں ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

ناقص نیند کو پہلے ہی امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے عناصر میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور امراض قلب سے دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات ہوتی ہیں۔تحقیق میں 400 سے زائد نوجوانوں کو شامل کیا گیا جن سے ایک سوالنامے کے ذریعے نیند کے دورانیے کے بارے میں تفصیلات جمع کی گئیں۔اس کے بعد ان کے سروں پر سنسرز نصب کیے گئے تاکہ نیند کے حقیقی دورانیے کا جائزہ لیا جاسکے۔

تحقیق کے دوران سونے سے قبل ان کے بلڈ پریشر کو بھی جانچا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ جو نوجوان ہر رات 7.

7 گھنٹے سے کم وقت تک سوتے ہیں، ان میں ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ 8 سے 10 گھنٹوں تک سونے والوں کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ بے خوابی اور کم وقت کا امتزاج ہائی بلڈ پریشر کی شدت میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔محققین نے بتایا کہ اس حوالے سے زیادہ بڑے پیمانے پر تحقیق کی ضرورت ہے مگر یہ کہنا درست ہوگا کہ نیند ہمارے دل کی صحت کے لیے بہت اہم ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ درحقیقت ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ نوجوانی میں نیند کی کمی سے کسی بیماری کا سامنا نہیں ہوگا بلکہ نیند کی کمی سے مستقبل میں ہارٹ اٹیک اور فالج سمیت دیگر امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے کیونکہ بلڈ پریشر کو امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والا اہم عنصر مانا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اچھی نیند سے دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ جسمانی طور پر متحرک رہنا، تمباکو نوشی سے گریز، صحت مند جسمانی وزن کو برقرار رکھنے، بلڈ کولیسٹرول، ہائی بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنا بھی ضروری ہوتا ہے۔

محققین کے مطابق تحقیق کے نتائج بہت اہم ہیں اور یہ ضروری ہے کہ نوجوان اپنی نیند کا خیال رکھیں تاکہ درمیانی عمر میں ہائی بلڈ پریشر سے ہونے والی پیچیدگیوں سے محفوظ رہ سکیں۔اس تحقیق کے نتائج گزشتہ دنوں امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی ایک کانفرنس کے موقع پر پیش کیے گئے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: میں ہائی بلڈ پریشر ہائی بلڈ پریشر سے تحقیق کے ہوتا ہے کا خطرہ جاتا ہے

پڑھیں:

تلاش

’’ تلاش‘‘ چار حروف پر مشتمل ایک چھوٹا سا لفظ ہے مگر یہ انسان کو بہت تھکاتا ہے اور بعض اوقات خوار کر کے رکھ دیتا ہے۔ ویسے تلاش مختلف اقسام کی ہوتی ہیں لیکن اس کو اگر دو کٹیگریز میں بانٹا جائے تو ایک ’’ ظاہری تلاش‘‘ ہے اور دوسری ’’ باطنی تلاش‘‘۔

غور کیا جائے تو انسان جنت سے نکالا اور زمین پر اُتارا بھی تلاش کے باعث تھا، ابلیس کا بہکانا ہی تو حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا کو شجرِ ممنوعہ کے قریب لے گیا تھا پھر جب ربِ کائنات نے دونوں کو دنیا میں الگ الگ مقام پر اُتارا، وہاں تلاش کا دوسرا مرحلہ آیا جس میں حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا نے ایک دوسرے کو دو سو سال تک کرہ ارض پر تلاش کیا۔

انسان کی پیدائش سے موت تک تلاش اُس کے وجود سے چمٹی رہتی ہے، میرے مشاہدے کے مطابق انسان کا ہر عمل، حرکت اور اقدام کسی نہ کسی شے کی تلاش سے جُڑا ہوتا ہے، کبھی وہ تلاش دنیاوی نوعیت کی ہوتی ہے اورکبھی روحانی۔

دنیاوی تلاش دنیا کے معاملات سے منسلک ایک ایسا جذبہ انسانی ہے جو حرص و ہوس میں باآسانی تبدیل ہو کر انسان کی شخصیت میں منفی اثرات کو جنم دے سکتا ہے جب کہ روحانی تلاش خلق کو خالق سے ملانے کی سیڑھی ہے جس میں انسان اپنے مشعلِ ایمان کی مدد سے خود کا کھوج لگاتا ہے پھر خود کو پا لینے کے بعد اپنے رب میں ضم ہو جاتا ہے۔

دراصل یہاں بات ساری انسانی ترجیحات کی ہے، اگرکوئی منفی احساسات لیے دوسروں کی زندگیوں میں نظر گاڑھے اُن کے پاس موجود دنیاوی نعمتوں کو چھین کر اپنی زندگی میں لانے کے راستے تلاش کرے گا تو شاید اُسے وقتی کامیابی نصیب ہو جائے مگر دائمی اندھیروں سے اُس کو ہرگز بچایا نہیں جاسکتا ہے۔

مثبت سوچ کے ساتھ سیدھے راستے کا انتخاب انسان پر انعامات برسانے میں دیر ضرور لگاتا ہے لیکن اس تلاش کا حاصل دیرپا سکون و اطمینان کا ضامن ہوتا ہے، طویل انتظار کے بعد ملنے والی بادشاہت ہمیشہ کی فقیری سے قبل کم عرصے کی نوازشات سے لاکھ درجے بہتر ہے۔

جب انسان کو بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ اُس کو اصل میں تلاش کس چیزکی ہے تب اُس کا اپنے ہدف کو پانے اور خواب کو حقیقت میں تبدیل کرنے کی غرض سے اختیار کیا جانے والا راستہ اُتنا پیچیدہ اور دشوار نہیں ہوتا جتنا جب انسان کو ٹھیک سے اندازہ ہی نہ ہو کہ وہ آخر تلاش کیا کر رہا ہے یا تلاش کرنا کیا چاہتا ہے، یہ انسانی کیفیت انتہائی اذیت ناک ہوتی ہے اور جو افراد اس سے گزر رہے ہیں یا ماضی میں گزر چکے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ یہ کسی طور انگاروں پر ننگے پاؤں چلنے سے کم نہیں ہے۔

ایک انجان منزل کی جانب چلتے ہی چلے جانا، انسان کے جسم اور ذہن دونوں کو بری طرح تھکا دیتا ہے۔سب سے زیادہ انسان کو خوار اُس کی ذات کی تلاش کرتی ہے، اپنی لاپتہ روح کو تلاش کرنے میں کبھی کبھار انسان کو لطف بھی محسوس ہوتا ہے، اس کے پیچھے انسانی طبیعت میں تجسس کا عنصرکار فرما ہوتا ہے۔

کوئی انسان خود سے تب ہی جدا ہوتا ہے جب اُس کی زندگی میں کوئی ایسا حادثہ رونما ہوجائے جو اُس کے جسم کے ساتھ ساتھ روح تک کو جھنجھوڑ کر رکھ دے۔ اس وقت ہم اخلاقی اعتبار سے دنیا کے ایک بد ترین دور سے گزر رہے ہیں، جہاں مفاد پرستی انسانی طبیعت کا اہم جُز بن کر رہ گئی ہے، ہر دوسرا فرد یہاں اپنی جنت حاصل کرنے کے لیے دوسرے کی زندگی جہنم بنا رہا ہے۔

انسان گدھ کا کردار نبھاتے ہوئے جب دوسرے انسان کو جیتے جی مار ڈالے گا تو وہ اضطرابی کیفیت میں مبتلا ہو کر تاریکی کی ہی نظر ہو جائے گا۔ اضطراب کے پاتال سے باہر نکلنے کے لیے روشنی کی تلاش انسان کو اُس کے نئے آپ سے ملواتی ہے جو پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط اور مستحکم ہوتا ہے، اس ترو تازگی سے بھرپور انسانی حالت تک صرف وہی لوگ پہنچ پاتے ہیں جن کی تلاش مثبت نوعیت کی ہو اور جو واقعی خود کو خود ترسی کی دیمک سے بچانا چاہتے ہوں۔

خود ترسی دراصل ایک ایسا خطرناک نشہ ہے جو انسان کی روح کو شل کرکے رکھ دیتا ہے، جس کو اس کی عادت پڑ جائے وہ اپنے پوٹینشل کو فراموش کرکے انسانی ہمدردیوں کی تلاش میں خود کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا کر ختم کر لیتا ہے۔

تلاش کبھی نہ ختم ہونے والا ایک ایسا سفر ہے جو انسان کو چین نہیں لینے دیتا، یہ چلتے پھرتے کرنے والا کام ہرگز نہیں ہے، ہر نوعیت اور فطرت کی تلاش انسان کی پوری توجہ مانگتی ہے۔ انسان کی زندگی میں بے شمار ایسے مواقعے آتے ہیں جب اُس کی تلاش سراب بن جاتی ہے۔

انسان جس شے کے پیچھے بھاگتے بھاگتے ہلکان ہوا جاتا تھا قریب پہنچ کر معلوم ہوتا ہے کہ اُس کی تلاش کا حاصل محض ایک دھوکا ہے کیونکہ یہ وہ ہے ہی نہیں جس کا راہ میں پلکیں بچھائے اُس کا وجود منتظر تھا۔

تلاش اگر زندگی میں بہارکی آمد کی نوید سنائے تو ایسی تلاش سر آنکھوں پر لیکن اگر یہ زندگی کے باغیچے میں موجود پھولوں کو کانٹوں میں تبدیل کر دے پھر اس سے دور رہنے میں ہی عافیت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قدرت سے جڑے ہوئے ممالک میں نیپال نمبر ون، پاکستان  فہرست سے خارج
  • ٹنڈو جام: حیدرآباد میرپور ہائی وے پر ہونے والے حادثے میں زخمی وجاں بحق افراد
  • اجنبی مہمان A11pl3Z اور 2025 PN7
  • امریکا میں آنتوں کی مخصوص بیماری میں خطرناک اضافہ
  • تلاش
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • اسلام آباد کے 2 میگا پراجیکٹس پر کام میں تیزی، 60 فیصد تکمیل ہوچکی
  • ماں کے دورانِ حمل کووڈ کا شکار ہونے پر بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ پایا گیا، امریکی تحقیق
  • سینئر صحافی کے جاں بحق ہونے کا معاملہ‘اہلیہ متعلقہ اتھارٹی اوروفاق پرہرجانے کادعویٰ
  • نایاب وولف اسپائیڈر 40 سال بعد دوبارہ برطانیہ میں دریافت