صفحہ ہستی سے مٹ جانیوالی رومی دور کی قدیم بستی دریافت
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
بلغاریہ میں ٹرانزٹ گیس پائپ لائن کے لیے کام کرنے والے عملے نے غیر متوقع طور پر رومی دور کی بستی دریافت کرلی۔
بلغارین جرنل آف آرکیالوجی میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں ماہرین نے سریڈنا گورا پہاڑیوں کے مغربی حصے میں واقع 4400 مربع میٹر رقبے پر پھیلی بستی کی نشان دہی کی۔
ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے فوری طور پر تحقیقات میں شامل ہوئے اور موقع سے قدیم برتنوں کے ٹکڑے، سکّے اور قدیم رومی دور (1500 سال سے زیادہ پرانے) سے تعلق رکھنے والی دیگر چیزیں دریافت کیں۔
ماہرین نے دو عمارتوں کی کھدائی کی جن کی دیواریں گارے کی اینٹوں سے بنی تھیں۔ اس دوران ان کو چھت پر لگے ٹائل کے ٹکڑے اور ذخیرہ کرنے کے لیے بنائے گئے گڑھے بھی دریافت ہوئے۔
ان دو میں سے ایک ڈھانچہ اندازاً 30 فٹ لمبا تھا اور اس میں تین کمرے تھے جبکہ دوسری عمارت میں صرف دو حصے تھے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے لاہور کا سانس گھونٹ دیا، فضائی معیار انتہائی خطرناک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: بھارت کی جانب سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے صوبائی دارالحکومت لاہور کی فضا کو ایک بار پھر شدید مضرِ صحت بنا دیا ہے، شہر کا مجموعی ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) خطرناک حد 275 تک پہنچ گیا، جس سے شہریوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق لاہور کی فضا میں بڑھتی آلودگی اور سموگ کی شدت کا بنیادی سبب سرحد پار سے آنے والی آلودہ ہوائیں، زرعی فضلے کا جلاؤ اور مقامی سطح پر بڑھتی ٹریفک و صنعتی سرگرمیاں ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سول سیکرٹریٹ کے علاقے میں AQI 449، اقبال ٹاؤن میں 441 ریکارڈ کیا گیا، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک سطح ہے جبکہ دیگر اہم شہروں میں بھی فضا کی آلودگی خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے — فیصل آباد میں انڈیکس 377، گوجرانوالہ میں 220 اور ملتان میں 270 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
محکمہ ماحولیات کے حکام کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کی موجودہ صورتحال بھارت سے داخل ہونے والی ہواؤں کے ساتھ وہاں کی سموگ کے پھیلاؤ سے بھی جڑی ہے جو پنجاب کے میدانی علاقوں میں گھٹن اور دھند میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔
طبی ماہرین نے شہریوں کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی صورتحال میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ماسک کا استعمال لازمی بنائیں، کھڑکیاں بند رکھیں، اور پانی کا زیادہ استعمال کریں تاکہ سانس اور آنکھوں کے امراض سے بچا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق سموگ سے سب سے زیادہ متاثرہ افراد میں بچے، بزرگ، اور دمہ یا سانس کے مریض شامل ہیں، جنہیں گھروں سے باہر نکلنے سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیے۔
صوبائی حکومت نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ماحولیاتی ایپ یا ویب سائٹس کے ذریعے ایئر کوالٹی کی صورتحال سے باخبر رہیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ ممکنہ صحت کے خطرات سے محفوظ رہا جا سکے۔