آبی وسائل، توانائی کا تحفظ ضروری: صدر، وزیراعظم، ارتھ آور، ورلڈ واٹر ڈے پر پیغامات
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) صدر مملکت آصف علی زرداری نے ارتھ آور اور عالمی یوم آب پر پیغام میں کہا کہ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ توانائی کے تحفظ، ماحولیاتی استحکام اور موسمیاتی اقدامات کے عزم کی تجدید کرتا ہے۔ ارتھ آور پر غیر ضروری لائٹس بند کرنا توانائی کے استعمال اور کاربن فٹ پرنٹ کم کرنے کے عزم کی علامت ہے۔ ایندھن کی بڑھتی قیمتوں، توانائی شعبے کے مسائل سے پاکستان کی معیشت اور ماحول کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ بجلی، ایندھن کی بچت اور قابل تجدید توانائی کا فروغ ضروری ہے۔ بجلی بچانے، توانائی اور ایندھن بچانے والے آلات کے استعمال، پبلک ٹرانسپورٹ کے فروغ کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں پانی کی قلت ایک سنگین مسئلہ، فوری اقدامات کی ضرورت ہے، اس لئے سب کو مل کر کام کردار ادا کرنا ہوگا۔ آبی وسائل اور توانائی کا تحفظ ضروری ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کا شمار موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ممالک میں ہوتا ہے۔ ہم نے تباہ کن سیلابوں، شدید گرمی کی لہروں اور طویل خشک سالی کا سامنا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت فعال طور پر ایسی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے جو تمام شعبوں میں موسمیاتی عمل کو مربوط کرتی ہیں، ریچارج پاکستان جیسے پروگرام ماحولیاتی نظام کو بحال کر رہے ہیں، حقیقی تبدیلی گھر سے شروع ہوتی ہے، ہر عمل خواہ کتنا ہی چھوٹا ہو، ایک پائیدار کل کی جانب اجتماعی رفتار کو مضبوط کرتا ہے، اس ارتھ آور جو کہ آج رات 8:30 پر شروع ہو گا، آئیے ایک روشن اور زیادہ پائیدار کل کے لیے مل کر کام کریں۔ چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی نے کہا کہ نہ صرف واٹر سکیورٹی کو خطرات لاحق ہیں بلکہ زراعت، توانائی اور معمولات زندگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں آبی وسائل کے حوالے سے اہم ترین ادارہ ہونے کے ناطے واپڈا ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں گلیشیئرز جیسے اہم قدرتی ذخائر کے تحفظ اور پاکستان کے استحکام اور خوشحالی کیلئے پانی کے پائیدار انتظام و انصرام کی اہمیت سے آگاہ ہے۔ آج کے دن ہمیں کرہ ارض اور اس کے بیش بہا وسائل کو محفوظ بنانے کیلئے تجدید عہد کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔