پاکستان عالمی برادری کیساتھ توانائی کےتحفظ، ماحولیاتی استحکام کی تجدید کرتا ہے:صدر مملکت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
سٹی42:صدر مملکت آصف علی زرداری کا ارتھ آور اور عالمی یوم آب 2025 ءپر پیغام، کہا پاکستان عالمی برادری کے ساتھ توانائی کے تحفظ، ماحولیاتی استحکام اور موسمیاتی اقدامات کے عزم کی تجدید کرتا ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ ارتھ آور پر غیر ضروری لائٹس بند کرنا توانائی کے استعمال اور کاربن فٹ پرنٹ کم کرنے کے عزم کی علامت ہے، ایندھن کی بڑھتی قیمتوں ، توانائی شعبے کے مسائل سے پاکستان کی معیشت اور ماحول کو شدید خطرات لاحق ہیں،توانائی کے محفوظ مستقبل کے لیے بجلی، ایندھن کی بچت اور قابل تجدید توانائی کا فروغ ضروری ہے۔
’زندگی‘ نے تاجروں کی سہولت کےلیے QR ساؤنڈ باکس متعارف کروا دیا
بجلی بچانے، توانائی اور ایندھن بچانے والے آلات کے استعمال ، پبلک ٹرانسپورٹ کے فروغ کی ضرورت ہے،رواں سال ارتھ آور عالمی یوم آب 2025 کے ساتھ منایا جا رہا ہے، پاکستان میں پانی کی قلت ایک سنگین مسئلہ، فوری اقدامات کی ضرورت ہے، صاف اور پینے کیلئے محفوظ پانی کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے اقدامات ضروری ہیں، 2022 کے تباہ کن سیلاب موسمیاتی تبدیلی کے ہمارے ملک پر مہلک اثرات کی واضح مثال ہیں۔
صدر مملکت کاکہنا تھا کہ آبی ذخائر کے تحفظ اور پائیدار زرعی طریقوں کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے،ڈرپ ایریگیشن، بارش کے پانی کو محفوظ کرنا اور پانی کے ضیاع کو روکنا زرعی ترقی کے لیے لازم ہے، صنعتوں اور گھریلو سطح پر پانی کے مؤثر استعمال کو یقینی بنانا ہوگا، پاکستان ماحولیاتی تحفظ، توانائی کے تحفظ اور آبی وسائل کی پائیداری کیلئے پرعزم ہے،توانائی، ایندھن اور پانی کے تحفظ کے لیے ہر پاکستانی کو ذمہ داری لینا ہوگی۔
مالی سال 21-2020 میں 2 ارب 59 کروڑ کی مالی و انتظامی بے قاعدگیوں کا انکشاف
پائیدار طرز زندگی اپنا کر ہم پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے محفوظ بنا سکتے ہیں، آئیے مل کر اپنے ملک اور اس زمین کو ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے سے محفوظ بنانے میں کردار ادا کریں۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: توانائی کے صدر مملکت کے تحفظ
پڑھیں:
سندھ طاس عالمی معاہدہ،بھارت یکطرفہ طورپرختم کرنےکامجازنہیں
اسلام آباد: بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا۔ذرائع وزارت آبی وسائل کے مطابق سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ عالمی معاہدہ ہے،یہ معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایاتھا جسے بھارت یکطرفہ طورپرختم نہیں کرسکتا۔ ذرائع وزارت آبی وسائل کے مطابق معاہدے میں کوئی بھی تبدیلی دونوں ملکی کی رضامندی سے ہی ہوسکتی ہے۔
سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کے لیے ’سندھ طاس‘ معاہدہ طے پایا تھا۔
دونوں ملکوں کے درمیان دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کے لیے ’سندھ طاس‘ معاہدہ طے پایا تھا، اس معاہدے کے ضامن میں عالمی بینک بھی شامل ہے۔
معاہدے کے تحت بھارت کو پنجاب میں بہنے والے تین مشرقی دریاؤں بیاس، راوی اور ستلج کا زیادہ پانی ملے گا یعنی اُس کا ان دریاؤں پر کنٹرول زیادہ ہو گا۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا تھا، اس کے تحت ان دریاؤں کے 80 فیصد پانی پر پاکستان کا حق ہے۔
بھارت کو ان دریاؤں کے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا بہاؤ کو کم کرنے کا حق حاصل نہیں ہے، جبکہ راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول بھات کے ہاتھ میں دیا گیا تھا۔