یوم شہادت علیؑ کے موقع پر ریسکیو 1122 ہائی الرٹ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
مرکزی جلوس کے روٹ میں 10 ایمبولینس، 3 فائر وہیکلز، 17موٹر بائیک ایمبولینس متعین ہیں۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ عزاداروں کو طبی امداد کی فراہمی کیلئے 25 ایمرجنسی ریسکیو پوسٹیں قائم کی گئی ہیں، کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کیلئے ڈیزاسٹر رسپانس فورس بھی تعینات کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان ریسکیو1122 کے مطابق لاہور میں مختلف مقامات پر ماتمی جلوسوں اور مجالس کو ایمرجنسی کور فراہم کیا جا رہا ہے، لاہور شہر میں 55 ایمبولینسز، 40 ایمرجنسی وہیکلز، 298 ریسکیو موٹر بائیک متعین کی گئی ہیں۔ مرکزی جلوس کے روٹ میں 10 ایمبولینس، 3 فائر وہیکلز، 17موٹر بائیک ایمبولینس متعین ہیں۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ عزاداروں کو طبی امداد کی فراہمی کیلئے 25 ایمرجنسی ریسکیو پوسٹیں قائم کی گئی ہیں، کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کیلئے ڈیزاسٹر رسپانس فورس بھی تعینات کی گئی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں 1350 ریسکیورز ہائی الرٹ ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی گئی
پڑھیں:
ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
عوامی حلقوں اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی ایڈووکیٹ راشد رضوی کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹریفک قوانین کا نفاذ ضرور ہو، مگر ایسا نظام بنایا جائے جو شہریوں پر معاشی ظلم کا سبب نہ بنے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائی کورٹ میں ای چالان سسٹم کے خلاف ایڈووکیٹ سید راشد رضوی کی جانب سے ایک اہم پٹیشن دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ موجودہ ای چالان پالیسی غریب طبقے کے لیے غیر منصفانہ اور غیر آئینی ہے۔ ایڈووکیٹ راشد رضوی نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ایک غریب شخص کی ماہانہ آمدنی اگر چالیس ہزار روپے ہے تو ایک چالان میں اس کی کمائی کا تقریباً 12.5 فیصد اور دو چالانوں میں 25 فیصد حصہ چلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ غریب آدمی اپنی گزر بسر بھی کرے اور ساتھ ساتھ بھاری چالان بھی بھرے؟ اگر وہ چالان نہ بھرے تو نادرا اس کا شناختی کارڈ بلاک کر دیتا ہے، پھر وہ کہاں سے تنخواہ لے گا، کہاں سے اپنا گھر چلائے گا؟
ایڈووکیٹ رضوی کا کہنا تھا کہ پنجاب اور لاہور میں اس طرح کے ای چالان کی شرح بہت کم ہے، جب کہ پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ تمام شہری برابر ہیں۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ جب تک عدالتی فیصلہ نہیں آتا، اس نظام پر فوری طور پر عمل درآمد روکا جائے تاکہ عوام کو مزید مالی دباؤ سے بچایا جا سکے۔ درخواست میں نادرا، سندھ حکومت، ڈی آئی جی ٹریفک، آئی جی سندھ، اور ایکسائز ڈپارٹمنٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ راشد رضوی نے مزید کہا کہ غریب عوام پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ ایسے قوانین کا نفاذ ان کی زندگی مزید مشکل بنا رہا ہے۔ اگر قانون سب کے لیے برابر ہے تو پھر جرمانوں میں اتنا فرق کیوں؟ سندھ ہائیکورٹ کراچی نے کیس سماعت کیلئے منظور کرلیا ہے اور فوری سماعت 4 نومبر 2025ء کو آئینی ڈبل بنچ میں رکھی ہے۔