ٹرمپ،وائس آف امریکااورمیڈیاکی آزادی کابحران
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
وی اواے کی بندش پرعالمی ردعمل اورمستقبل کے امکانات پرایک نئی بحث کاآغازہوگیاہے جس پرمیڈیاماہرین کاکہناہے کہ وی اواے کے متعلق مجوزہ صدارتی حکم پرعالمی طورپر امریکی ثقافتی اثرورسوخ کافی کمزورہوجائے گااوریقینابی بی سی اوردیگر عالمی ادارے اس خلاکوپرکرنے کی کوششیں تیزکردیں گے۔
ایلون مسک،جوٹرمپ کے انتخابی مہم کے اہم عطیہ دہندگان میں شامل ہیں،نے سرکاری اداروں کے حجم کم کرنے کی پالیسی کی حمائت کی ہے۔تاہم ایلون مسک پہلے ہی اپنے ادارے ایکس ٹوئیٹرپروی اواے کابائیکاٹ کرچکے ہیں اورٹرمپ اس آئیڈیاسے پہلے ہی بہت متاثرتھے جس کی بناپریہ حکم نامہ جاری کیاگیا۔ ٹرمپ کی جانب سے کارپوریٹ ٹیکس میں کمی کی بناپرمسک کی کمپنیاں(ٹیسلا،اسپیس ایکس)کوفائدہ پہنچاہے اورمسک کوریگولیٹرریلیف سے خلائی اور خود کار گاڑیوں کے شعبوں میں حکومتی پابندیوں میں بھی نرمی کی توقع ہے۔ٹرمپ کی انتخابی مہم میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری ایلون مسک کے حصے میں آئی اوریقینا دنیا کی امیرترین شخصیت نے بھاری سرمایہ کاری جن مقاصد کے لئے کی ہے،اس کے فوائد سمیٹنے کے لئے بھی اس کی کوئی پلاننگ ضرورہے۔ مسک سمجھتے تھے کہ اگرٹرمپ دوبارہ منتخب ہوتے ہیں،تومسک کوناساکے کنٹریکٹس اورڈیٹاپراجیکٹس میں ترجیح مل سکتی ہے۔
یہ بھی قیاس کیاجارہاہےکہ ایلون مسک اورٹرمپ کے درمیان قریبی تعلقات کی وجہ 2021ء میں ٹرمپ کے ٹویٹراکائونٹ کی بحالی سے شروع ہوئے اوربعدازاں مسک نے ٹرمپ کی انتخابی مہم میں 15 ملین ڈالرکاعطیہ بھی دیا۔ٹرمپ کی ممکنہ انتخابی کامیابی سے مسک کو حکومتی پالیسیوں میں زیادہ اثرورسوخ حاصل ہوگیااورٹرمپ کی کامیابی میں ایلون مسک کے اس تعاون کی بناپراسے کابینہ کابھی حصہ بنالیاگیااوراہم حکومتی ادارہ اس کے سپردکیاگیا۔ ٹرمپ پالیسیوں سےہم آہنگی کی بنیادپرایلون مسک کی کمپنیوں کوکارپوریٹ ٹیکس میں35فیصد کی کمی کی بناپر7سوملین ڈالرتک کی چھوٹ مل گئی ہے اوریہ بھی توقع کی جارہی ہےکہ ناسا کےخلائی پروگرام میں بھی مسک کی کمپنی کو3بلین ڈالرکے قریب کنٹریکٹ مل سکتے ہیں۔ مسک کی طاقت کااندازہ اس بات سے بھی لگایاجاسکتاہے کہ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے لئےسوشل میڈیامہم کی قیادت جس بھرپوراندازمیں مسک نے کی ہے،اس کے پیشِ نظراسپیس ایکس کو2030ء تک ’’مارس مشن‘‘میں مریخ پرکالونی بنانے کاٹاسک بھی ملنے کی توقع ہے۔مسک کی کمپنیوں کوحکومتی معاہدوں اورسبسڈی کے ذریعے زیادہ مزیدمراعات ملنے کابھی امکان ہے۔
ادھرحال ہی میں مسک اپنی کمپنی ٹیسلاکے ملازمین اپنے ایک ای میل پیغام میں لکھاہے کہ’’گزشتہ ہفتےکتناکام کیا؟ہفتےمیں کم ازکم40گھنٹےدفترمیں گزارو،ورنہ استعفٰیٰ سمجھاجائے گا‘‘۔جس پرلیبر یونین نے اسے ملازمین کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدیدتنقیدکانشانہ بنایاہے اورحکومتی ملازمین کے ساتھ ایک کشمکش کادورشروع ہوگیاہے ۔ دوسری طرف ایک رپورٹ کے مطابق ایلون مسک کی تمام سرگرمیوں کی معلومات ٹرمپ کودی جاتی ہیں جس کے بعدتوقع کی جارہی ہے کہ ایلون مسک کے اختیارات میں کمی آسکتی ہے۔
یادرہے کہ آج سے40سال قبل جاپانی مصنوعات بالخصوص آٹوموبیل کاروں (ٹویوٹا،ہنڈا) اور الیکٹرانکس(سونی)نےامریکا کی مارکیٹ پرقبضہ کرلیاتھا جس سے امریکاکو 50 بلین ڈالر کا تجارتی خسارہ ہوتا تھا۔ تجارتی خسارے نےامریکا کومجبور کیا تھاکہ وہ اگریسوٹریڈ پالیسیز اپنائے۔امریکانے جاپان کو غیرمنصفانہ تجارتی شرائط کاذمہ دارٹھہراتے ہوئے 25 %ٹیرف عائد کردیاتھا۔ جس کےجواب میں1980ء کی دہائی میں امریکا نےسٹیل اورایلومینیم پر 25فیصدٹیرف بڑھادیاجس کے جواب میں جاپان نے ڈھائی فیصدٹیرف بڑھایاتاہم اس سے امریکا کو2018بلین ڈالرکے اضافی ٹیکس کافائدہ ہوا۔
اسی طرح ٹرمپ کی طرف سے جاپان کی طرح چینی مصنوعات پرٹیرف بڑھانے کانعرہ لگایاگیا اورحال ہی میں چینی مصنوعات پر10%ٹیرف بڑھانےکااعلان کیاگیاجس کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر10%ٹیرف بڑھادیاہے۔ٹرمپ موجودہ دورمیں چین کو نیاجاپان قراردیتے ہوئےچینی ٹیکنالوجی پرٹیرف میں اضافہ کرکے وہی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن چین نے ردعمل کے طورپرامریکی مصنوعات پربھی اتناہی ٹیرف بڑھانے کا اعلان کیاہے جس قدرامریکاچینی مصنوعات پرٹیرف بڑھائے گا۔
یہ حقیقت بھی سامنے آئی ہے کہ چین اورروس نے عالمی مارکیٹ سے بھاری تعدادمیں سوناخریدکر اپنے ذخائرمیں کافی اضافہ کر لیاہے اورروسی صدرپیوٹن نے2023ء میں سونے کے ذخائرمیں اضافہ کی بنیاد پرمشترکہ کرنسی کااعلان بھی کردیاہے اورماہرین یہ توقع کر رہے ہیں کہ2025ء تک برکس کرنسی کاخاکہ پیش کیاجاسکتاہے،اورڈالرکی بالادستی برقرار رہنےکاامکان متزلزل ہوسکتاہے۔ ڈالرکے متبادل کی حقیقت اس وقت سامنے آئی کہ چین جلد ہی اپنی کرنسی یوآن کوعالمی کرنسی بنانے کی کوشش کرنے والاہے اور چین نے19 ممالک کے ساتھ یوآن میں تجارتی معاہدوں کاآغازکردیاہے۔
2023ء تک یوآن کاعالمی تجارت میں 3 حصہ دیکھنے میں آیاہے لیکن اس کے باوجود ماہرین کاکہناہے کہ فی الحال ڈالرکے متبادل چین اورروس کی طرف سے یوآن کوبطورعالمی کرنسی متعارف کرانے سے معاشی اہداف مکمل طورپرحاصل نہیں ہوسکتے اور یہی وجہ ہے کہ امریکانے سوئفٹ سسٹم کوتبدیل کرنے کی ہرکوشش کواپنے خلاف معاشی جنگ قرار دیا ہے۔ادھرٹرمپ نےڈالرکی بالادستی قائم رکھنے کےلئےبرکس ممالک (برازیل، روس، بھارت چین،جنوبی افریقا)کومتنبہ کیاہےکہ ڈالرکے متبادل کی کوششیں امریکاکے خلاف جنگ تصور کی جائیں گی۔ تاہم امریکاخطے میں بھارت کوچین اورپاکستان کے ساتھ سرحدی اور سیاسی تنازعات کی وجہ سے استعمال کررہاہے اورچین کی تجارتی ناکہ بندی کیلئے’’ کواڈ ‘‘ جیسے اتحادپربھی سرگرم ہے لیکن اب امریکی تجارتی ماہرین بھی سمجھ گئے ہیں کہ انہوں نے بھارت جیسے لنگڑے گھوڑے پربھروسہ کرکے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوالیکن اس کے مقابلے میں بھارت بے شمار فوائدسمیٹ چکا ہے۔
اسوقت عالمی منڈی کےحالیہ اعدادوشمارکے مطابق عالمی ریزرومیں ڈالر کا 59فیصدجبکہ یوآن کا 28فیصدحصہ ہے۔امریکانے اپنے سوفٹ سسٹم کوبہتربنانے کےلئے مزید1.
ٹرمپ کی جانب سے وی اواے کی فنڈنگ روکنے کافیصلہ ایک انتہائی اہم اورمتنازع اقدام ہے،جس کےسیاسی اورسفارتی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔وی اواے کی بندش پرعالمی ردعمل اورمستقبل کے امکانات پرایک نئی بحث کاآغازہوگیاہے جس پرمیڈیا ماہرین کاکہناہے کہ ٹرمپ کے اقدامات نے ایک طرف میڈیاکی آزادی کومجروح کیاہے،تودوسری طرف اس سے نہ صرف امریکی میڈیا کی غیرجانبداری پرسوالات اٹھیں گے بلکہ عالمی سطح پرامریکی اثرورسوخ پربھی گہر ااثر پڑسکتاہے۔یہ معاملہ اس بات کاعکاس ہے کہ امریکامیں میڈیا اورحکومت کے تعلقات کس حدتک سیاسی رنگ اختیارکرچکے ہیں۔مستقبل میں،اس فیصلے کے اثرات دور رس ہوسکتے ہیں،خاص طورپراس حوالے سے کہ کسطرح سرکاری میڈیاکوحکومتی پالیسیوں سے آزادرکھا جائے۔
وی اواے کے متعلق مجوزہ صدارتی حکم پرعالمی طورپرامریکی ثقافتی اثرورسوخ کافی کمزورہوجائے گااور یقینا بی بی سی اوردیگرعالمی ادارے اس خلاکوپرکرنے کی کوششیں تیزکردیں گے۔ٹرمپ کے اقدامات نے نہ صرف میڈیا کی آزادی پرسوالات کھڑے کیے ہیں بلکہ ایلون مسک جیسی شخصیات کوبے پناہ طاقت دی ہے۔ جاپان کے تاریخی تجربات اوربرکس کی کوششیں ظاہر کرتی ہیں کہ معاشی اورثقافتی جنگ کانیادورشروع ہوچکاہے۔ آنے والے سالوں میں یہ تنازعات امریکاکی عالمی قیادت کے لئے فیصلہ کن ثابت ہوں گے اوریہ بھی ممکن ہے کہ جاری امریکی پالیسیاں زوال کے عرصے کو مختصر کر دیں۔ تاریخ سے بھی ثابت ہے کہ ہرعروج کوزوال ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی کوششیں ایلون مسک ٹرمپ کے ٹرمپ کی یہ بھی مسک کی
پڑھیں:
امریکا: ٹیکساس کے گورنر نے مسلمانوں کو گھروں اور مساجد کی تعمیر سے روک دیا
امریکی میڈیا کے مطابق عام حالات میں ٹیکساس کے شہر جوزفین کے باہر 400 ایکڑ زمین پر رہائشی منصوبہ کوئی غیر معمولی بات نہ ہوتی لیکن حالیہ مہینوں میں گورنر گریگ ایبٹ نے اس مجوزہ منصوبے کو روکنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔ گورنر کی جانب سے گھروں کی تعمیر کو روکنے کی وجہ ایک ہزار گھروں پر مشتمل اس منصوبے کو ایک مسجد کے گرد بنایا جانا ہے۔
ٹیکساس کے شہر پلانو میں ایسٹ پلانو اسلامک سینٹر (EPIC) نے 400 ایکڑ پر مشتمل ایک منصوبہ پیش کیا، جس میں مسجد، مکانات، اسکول اور دیگر سہولیات شامل تھیں۔ ریاستی گورنر گریگ ایبٹ اور اٹارنی جنرل کین پیکسن نے اس منصوبے کو روکنے کی کوشش کی، جس پر EPIC نے اسے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے دفاع کے لیے اسلامی سینٹر کے وکیل کا کہنا ہے کہ یہ کوئی جرم نہیں، گورنر کا ردِ عمل دیکھ کر لگتا ہے جیسے یہ نائن الیون ہو۔
مزید پڑھیں: نائیجر: شدت پسندوں کا مسجد پر حملہ، بازار و گھر نذر آتش، درجنوں افراد ہلاک
حالیہ برسوں میں امریکا میں مسلمانوں کو مساجد اور اسلامی مراکز کی تعمیر میں مختلف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں بعض اوقات مقامی حکام کی جانب سے امتیازی سلوک بھی شامل رہا ہے۔ یہ رکاوٹیں اکثر زوننگ قوانین، تکنیکی مسائل یا مقامی آبادی کی مخالفت کی آڑ میں سامنے آئیں، لیکن متعدد معاملات میں عدالتوں نے ان اقدامات کو مذہبی آزادی کے خلاف قرار دیا ہے۔
مساجد کی تعمیر میں رکاوٹیں، چند نمایاں واقعات
1: نیوجرسی: برنارڈز ٹاؤن شپ
برنارڈز ٹاؤن شپ نے 2015 میں اسلامی سوسائٹی آف باسکنگ رج کو مسجد کی تعمیر کی اجازت دینے سے انکار کر دیا، جس کے بعد تنظیم اور امریکی محکمہ انصاف نے ٹاؤن شپ پر مذہبی امتیاز کا مقدمہ دائر کیا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ ٹاؤن شپ نے دیگر مذاہب کے عبادت گاہوں کے مقابلے میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا۔ نتیجتاً، ٹاؤن شپ نے 3.25 ملین ڈالر ہرجانے کی ادائیگی پر اتفاق کیا اور مسجد کی تعمیر کی اجازت دی گئی۔
2: ورجینیا: کلپیپر کاؤنٹی
کلپیپر کاؤنٹی نے 2016 میں اسلامی سینٹر آف کلپیپر کو مسجد کی تعمیر کے لیے ضروری سیوریج پرمٹ دینے سے انکار کر دیا، حالانکہ اس سے قبل 20 برس میں 25 میں سے 24 ایسے پرمٹس منظور کیے جا چکے تھے۔ امریکی محکمہ انصاف نے اس فیصلے کو مذہبی امتیاز قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔ عدالت نے کاؤنٹی کے فیصلے کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں مستحقین کے لیے جامع مسجد کا فری راشن اسٹور
3:مشی گن: اسٹرلنگ ہائٹس
اسٹرلنگ ہائٹس میں 2015 میں ایک مسجد کی تعمیر کی درخواست کو مقامی پلاننگ کمیشن نے مسترد کر دیا۔ سرکاری طور پر ٹریفک اور پارکنگ کے مسائل کو وجہ بتایا گیا، لیکن عوامی اجلاسوں میں مسلمانوں کے خلاف تعصب آمیز بیانات سامنے آئے۔ امریکی محکمہ انصاف نے اس فیصلے کو مذہبی امتیاز قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔
4: مسسیپی: ہورن لیک
2021 میں ہورن لیک شہر نے ابراہیم ہاؤس آف گاڈ مسجد کی تعمیر کی اجازت دینے سے انکار کیا، حالانکہ زمین عبادت گاہوں کے لیے مختص تھی اور درخواست تمام تقاضے پورے کرتی تھی۔ ایک مقامی عہدیدار نے کہا، اگر آپ انہیں تعمیر کی اجازت دیں گے، تو اور لوگ آئیں گے۔ امریکی سول لبرٹیز یونین (ACLU) نے اس فیصلے کو مذہبی امتیاز قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔
5: ٹیکساس: پلانو میں EPIC سٹی منصوبہ
ٹیکساس کے شہر پلانو میں ایسٹ پلانو اسلامک سینٹر (EPIC) نے 400 ایکڑ پر مشتمل ایک منصوبہ پیش کیا، جس میں مسجد، مکانات، اسکول اور دیگر سہولیات شامل تھیں۔ ریاستی گورنر گریگ ایبٹ اور اٹارنی جنرل کین پیکسن نے اس منصوبے کو روکنے کی کوشش کی، جس پر EPIC نے اسے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔
مزید پڑھیں: چترال کے ریاستی دور کی شاہی مسجد جس کے 100 سال مکمل ہوگئے ہیں
قانونی چارہ جوئی اور مذہبی آزادی کا تحفظان واقعات کے بعد، عدالتوں نے اکثر انکار کے فیصلوں کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔ امریکی محکمہ انصاف نے بھی کئی معاملات میں مداخلت کی اور مقامی حکام کے خلاف مقدمات دائر کیے۔ ان فیصلوں نے یہ واضح کیا کہ مذہبی آزادی امریکی آئین کا بنیادی حق ہے، اور کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کو عبادت گاہیں تعمیر کرنے سے روکنا غیر قانونی ہے۔
اگرچہ امریکا میں مذہبی آزادی کا آئینی تحفظ موجود ہے لیکن مسلمانوں کو مساجد اور اسلامی مراکز کی تعمیر میں مختلف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ تاہم، عدالتوں اور وفاقی اداروں کی مداخلت سے ان رکاوٹوں کو دور کیا گیا ہے اور مسلمانوں کو ان کے مذہبی حقوق کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی میڈیا ٹیکساس ٹیکساس ٹیک یونیورسٹی مسجد مسلمان نیوجرسی