خاتون ٹک ٹاکر توہین مذہب کے الزام میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
مظفر گڑھ(نیوز ڈیسک)ضلع مظفر گڑھ میں بیت میر ہزار پولیس نے ایک خاتون ٹک ٹاکر کو توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کر لیا۔
نجی چینل کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ 2 دن پہلے پیش آیا تھا، لیکن گرفتاری کی خبر اس وقت منظر عام پر آئی، جب ایک مقامی شخص نے شکایت درج کرائی جس میں خاتون پر سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد پوسٹ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
تحصیل جتوئی کی رہائشی ملزمہ نے اپنے ٹک ٹاک اسٹیٹس پر شیئر کی گئی ویڈیو میں نازیبا زبان کا استعمال کیا، جسے شکایت کنندہ اور 2 دیگر افراد نے پولیس کے علم میں لایا۔
پولیس نے ملزمہ کے خلاف تعزیرات پاکستان (پی پی سی) کی دفعہ 295 اے (مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے کسی بھی طبقے کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی کام) اور 298-اے (مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے ارادے سے جان بوجھ کر الفاظ کہنا) کے تحت مقدمہ درج کیا۔
پولیس کی جانب سے بعد میں ملزمہ کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔
نجی چینل کو دستیاب ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندگان نے ٹک ٹاک کا اسٹیٹس ریکارڈ کیا اور اسے پولیس کے سامنے ثبوت کے طور پر پیش کیا۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ڈاکٹر رضوان احمد خان نے بتایا کہ خاتون کو دو روز قبل گرفتار کیا گیا تھا، اور جمعہ کو اسے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔
اورماڑہ کے جنوب مشرق سمندر میں زلزلے کے جھٹکے
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اینکر اور ٹک ٹاکر سجل ملک کی مبینہ نازیبا ویڈیو کا معاملہ جھوٹا نکلا
معروف اینکر پرسن اور ٹک ٹاکر سجل ملک کی مبینہ نازیبا ویڈیو لیک کا معاملہ جھوٹا نکلا۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ کچھ دنوں سے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھی جس کو ٹک ٹاکر سجل ملک سے جوڑا جارہا تھا تاہم اب انکشاف ہوا ہے کہ وہ ویڈیو کسی مغرب ملک کی ہے اور اسے سجل کو بدنام کرنے کیلئے پھیلایا گیا تھا۔
ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ وہ سجل ہیں تاہم اب واضح ہوچکا ہے کہ سجل ملک کا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں۔ سجل کو مذکورہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ سجل ملک کے ٹک ٹاک پر1 لاکھ 76 ہزار سے زائد فالوورز اور دو ملین سے زیادہ لائکس ہیں۔ نامناسب ویڈیو کو ان سے جوڑے جانے کے اس واقعے نے نہ صرف ان کی ساخت کو متاثر کیا ہے بلکہ ڈیجیٹل پرائیویسی اور سائبر کرائم سے متعلق نئے سوالات کو جنم دیا ہے۔