کراچی: ملیر میں لڑکی کی موت معمہ بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
کراچی کے علاقے ملیر میں لڑکی کی موت معما بن گئی۔
کراچی میں ملیر چمن کالونی لاسی گوٹھ کے قریب گھر سے 15 سال کی لڑکی کی لاش ملی، لاش کی شناخت 15 سال کی نصرت کے نام سے کی گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ خودکشی ہے یا کچھ اور تحقیقات کر رہے ہیں۔
پولیس کے مطابق گھر والوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز افطار کے بعد لڑکی کی طبیعت خراب ہوئی تو اسے اسپتال لے گئے، ڈرپ لگوانے کے بعد گھر واپس لائے، تھوڑی دیر بعد دیکھا تو وہ مردہ حالت میں تھی۔
پولیس کا بتانا ہے کہ واقعے کے حوالے سے مزید معلومات پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد سامنے آسکیں گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لڑکی کی
پڑھیں:
کراچی: اے وی ایل سی کے دفتر سے شہری بازیاب، اغوا میں ملوث 5 پولیس اہلکار گرفتار
کراچی:ملیرکینٹ پولیس نے خواجہ اجمیر نگری میں واقع اے وی ایل سی پولیس کے دفتر پر چھاپہ مارکر مغوی شخص کو بازیاب کرکے اغوا میں ملوث اے وی ایل سی پولیس کے سب انسپکٹر سمیت 5 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق ملیرکینٹ پولیس نے خفیہ اطلاع پرخواجہ اجمیر نگری میں واقع اے وی ایل سی پولیس کے دفتر پر چھاپہ مارکرمغوی شخص کو بازیاب کرکے مغوی کے اغوا میں ملوث اے وی ایل سی پولیس کے سب انسپکٹر سمیت 5 پولیس اہلکاروں کوگرفتارکرلیا۔
ضلع ملیر پولیس کے مطابق بلاول جوکھیو گوٹھ کا رہائشی مغوی مدد علی ولد محمد سومر گھر کے قریب سے لاپتا ہو گیا تھا، تلاش میں ناکامی کے بعد اہلِ خانہ نے فوری طورپر تھانہ ملیرکینٹ سے رجوع کیا، گزشتہ روزملیرکینٹ پولیس نے خفیہ اطلاع پر خواجہ اجمیر نگری میں واقع اے وی ایل سی پولیس کے دفتر پرچھاپہ مارکرمغوی شخص کو بازیاب کرکے اغوا میں ملوث اے وی ایل سی پولیس کے سب انسپکٹرسمیت 5 اہلکاروں کو گرفتار کرلیا۔
گرفتار پولیس اہلکاروں نے تین روز تک مغوی کو اجمیرنگری تھانے کی چھت پررکھا اور اس کے اہلخانہ سے پانچ لاکھ تاوان طلب کیا، ضلع ملیر پولیس کے مطابق گرفتار پولیس اہلکاروں کی شناخت پی سی عبدالغفار، پی سی ریاض، سب انسپکٹر راشد علی، پی سی خالد اور پی سی نعیم کے طور پر ہوئی۔
دوران تفتیش گرفتار پولیس اہلکاروں نے تاوان طلب کرنے اورغیر قانونی حراست میں رکھنے کا اعتراف کیا، کارروائی کے دوران ایک پرائیویٹ شخص کو بھی حراست میں لیا گیا، گرفتاراہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے اورمزید تحقیقات جاری ہیں۔