معاشی استحکام حاصل کرلیا، ادارہ جاتی اصلاحات اور نظام کی درستی کا عمل جاری ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت نے شبانہ روز محنت سے معاشی استحکام حاصل کرلیا، پارلیمان، عدلیہ، انتظامیہ اپنے آئینی امور کی انجام دہی میں مصروف عمل ہیں، ادارہ جاتی اصلاحات اور نظام کی درستگی کا عمل جاری ہے۔
یوم پاکستان کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ یوم پاکستان کےموقع پر اپنے اسلاف اور مشاہیر کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں، قائداعظم اور شاعرمشرق کی ولولہ انگیزقیادت میں الگ وطن کے واضح نصب العین کاتعین ہوا۔
انہوں نے کہا کہ قرار داد پاکستان اس لازوال عہد کی تابندہ دستاویز ہے جو آج بھی ہمیں اپنا مقصد یاد دلارہی ہے، ہمارے سروں پر لہراتا سبز ہلالی پرچم ہمارے اسلاف کے غیر متزلزل یقین اورعزم وہمت کی بے مثال گواہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان ایک خودمختار مملکت اور اہم ایک آزاد قوم ہیں، جس پر رب ذوالجلال کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے، پیشہ ورانہ لیاقت کی حامل اور شوق شہادت کے جذبے سے سرشار بہادر افواج، صنعت، علم و ہنر اور کھیلوں سے لے کر ہر شوبہ ہائے زندگی میں پاکستان کے قابل شہری اپنی محنت سے نئے جہان آباد کررہے ہیں اور پاکستان کی شان بڑھا رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پارلیمان، عدلیہ، انتظامیہ اپنے آئینی امور کی انجام دہی میں مصروف عمل ہیں،حکومت نے شبانہ روز محنت سے معاشی استحکام حاصل کرلیا اور ادارہ جاتی اصلاحات اور نظام کی درستی کا عمل جاری ہے۔
انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری مسلح افواج، پولیس، ایف سی اور رینجرز سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے بے مثال ہمت، جرات اور بہادری کا مظاہرہ کررہے ہیں، جنہیں میں دل کی اتاہ گہرائیوں سے سلام پیش کرتا ہوں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔