افغان مہاجرین کو واپسی کی مہلت میں 9 روز باقی، اس کے بعد کیا ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
پاکستان میں مقیم قانونی اور غیرقانونی افغان شہریوں کو واپس بھیجنے کے لیے تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔
حکومت پاکستان نے افغان مہاجرین کو پیشکش کی ہے کہ وہ 31 مارچ تک رضاکارانہ طور پر واپس چلے جائیں، اس صورت میں افغان مہاجرین کے پاس صرف 9 روز باقی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ایران کی جانب سے 11 لاکھ افغان مہاجرین کو بے دخل کردیا گیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق سندھ حکومت نے افغان مہاجرین کے واپس نہ جانے کی صورت میں انہیں بے دخل کرنے کا پلان تیار کرلیا ہے۔
سندھ حکومت نے وفاق کی ہدایت پر افغان باشندوں کی ملک بدری کا پلان تیار کیا ہے، جس کے مطابق ڈویژن اور ضلع کی سطح پر کمیٹیوں کو فعال کردیا گیا ہے اور ہولڈنگ پوائنٹس بھی بنائے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جو افغان شہری مختلف جرائم میں قید ہیں اور اپنی سزائیں پوری کرچکے ہیں انہیں بھی ہولڈنگ پوائنٹ لایا جائےگا۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان کا مؤقف ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث عناصر افغان مہاجرین کے پاس پناہ لے لیتے ہیں، جس کی وجہ سے ضروری ہے کہ مہاجرین کو اب واپس بھیج دیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں افغان مہاجرین کے حقوق اپنے ملک میں کتنے محفوظ ہیں؟ پاکستان کا ناظم الامور کے بیان پر ردعمل
گزشتہ روز وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ افغان شہریوں کی پاکستان میں دہشتگردی کا نزلہ مہاجرین پر گرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افغان مہاجرین جرائم دہشتگردی سندھ حکومت ملک بدری مہلت وفاقی حکومت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان مہاجرین دہشتگردی سندھ حکومت ملک بدری مہلت وفاقی حکومت وی نیوز افغان مہاجرین کے مہاجرین کو
پڑھیں:
سی سی ڈی کے قیام کیخلاف درخواست، لاہورہائیکورٹ نے وکیل کو پٹیشن میں ترمیم کی مہلت دیدی
پنجاب میں کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ کے قیام کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے 700 مبینہ پولیس مقابلوں کا ذکر کیا ہے، یہ تفصیلات کہاں سے حاصل کی گئیں۔
جس پر وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معلومات سوشل میڈیا سے لی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ’نیفے میں پستول چلنے‘ کے بڑھتے واقعات، عوام اور ماہرین قانون کیا کہتے ہیں؟
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ آپ قانونی نکات کو چیلنج کر رہے ہیں لیکن پٹیشن میں خود پڑھیں، پیرا نمبر 25 کیا کہتا ہے۔
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ یہ تمام مبینہ پولیس مقابلے سی سی ڈی نے کیے ہیں مگر محکمہ ان کی تفصیلات فراہم نہیں کر رہا۔
وکیل نے مزید کہا کہ سی سی ڈی کا قیام پولیس آرڈر کے بنیادی اسٹرکچر کے خلاف ہے، اگر عدالت چاہے تو جو ترمیم یا ڈیٹا مطلوب ہے وہ فراہم کرنے کو تیار ہیں۔
مزید پڑھیں: برطانیہ کی معاونت سے پاکستان میں ڈیجیٹل کیس مینجمنٹ سسٹم کا آغاز
تاہم چیف جسٹس نے واضح کیا کہ پٹیشن میں ترمیم آپ خود کریں، عدالت اس بارے میں کوئی ڈائریکشن نہیں دے رہی۔
بعد ازاں وکیل نے پٹیشن میں ترمیم کے لیے مہلت مانگی جس پر عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب پولیس آرڈر چیف جسٹس عالیہ نیلم ڈیٹا سوشل میڈیا سی سی ڈی لاہور ہائیکورٹ