ا مریکا کادنیا کے پہلے اور جدید ترین ’’سکستھ جنریشن ایف47‘‘ جنگی طیارے تیار کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
واشنگٹن: امریکا نے دنیا کے پہلے اور جدید ترین ’’سکستھ جنریشن ایف47‘‘ جنگی طیارے تیار کرنے کا اعلان کردیا، یہ لڑاکا طیارہ تمام تر جدید سہولیات سے آراستہ ہوگا۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جدید ترین طیارے بنانے کا اعلان کیا اور کہا کہ اس طیارے کا نام ’’ایف-47‘‘ ہوگا، ’نیکسٹ جنریشن ایئر ڈومیننس‘ طیارے تیار کرنے کا بوئنگ کمپنی سے معاہدہ کرلیا گیا ہے۔
امریکی صدر اور سیکریٹری دفاع نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایف47 کی خصوصیات اور صلاحیتیں بے مثال ہوں گی، دنیا نے ایسا طیارہ پہلے کبھی نہیں دیکھا ہوگا، یہ طیارہ امریکا کی فضائی برتری کو قائم رکھنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس طیارے کی رفتار، گولہ بارود لے جانے کی صلاحیت اور دیگر خصوصیات کا دنیا میں کوئی مقابلہ نہیں، ایف 47 طیارہ امریکی فضائیہ کو مستحکم کرے گا۔
امریکی صدر نے کہا کہ ایف-47 کا تجرباتی ماڈل پچھلے 5 سال سے خفیہ پروازیں کررہا ہے، اس طیارے کی تیاری کا مقصد دنیا میں امریکا کے فضائی غلبے کو برقرار رکھنا اور عالمی طاقت کے طور پر اپنی حیثیت کو مزید مستحکم کرنا ہے۔
امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق یہ جنگی طیارہ تاریخ کا سب سے مہنگا طیارہ ہوگا تاہم بوئنگ کمپنی سے معاہدے کے حوالے سے اس پروگرام کی مکمل لاگت کا اعلان نہیں کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ طیارے کے اس نام کی وجہ ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکا کا 47واں صدر ہونا بھی ہوسکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کا اعلان
پڑھیں:
فلسطین کو رکنیت کیوں دی؟ امریکا نے تیسری بار یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کر دیا
امریکا نے اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) سے ایک بار پھر علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ 31 دسمبر 2026 سے مؤثر ہوگا، اور اس کی وجہ فلسطین کی یونیسکو میں رکنیت اور امریکی خارجہ پالیسی کے ساتھ تنازعات کو قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان، ٹیمی بروس نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ یونیسکو کی پالیسیز اور سرگرمیاں امریکا کے قومی مفاد میں نہیں ہیں۔ اُنہوں نے الزام لگایا کہ یونیسکو تقسیم پیدا کرنے والے سماجی اور ثقافتی ایجنڈے کو فروغ دے رہا ہے اور اس کا جھکاؤ اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف کی جانب ہے، جنہیں انہوں نے ’عالمی ایجنڈا‘ اور ’سب سے پہلے امریکا پالیسی سے متصادم‘ قرار دیا۔
فلسطین کی رکنیت پر اعتراضٹیمی بروس نے 2011 میں یونیسکو کی جانب سے فلسطین کو مکمل رکنیت دیے جانے کو ’انتہائی مسئلہ انگیز‘ اور امریکی پالیسی کے خلاف قرار دیا، اور کہا کہ یہ اقدام تنظیم میں ’اسرائیل مخالف بیانیے‘ کو تقویت دیتا ہے۔
پہلے بھی 2 بار علیحدگی
یہ تیسری مرتبہ ہے جب امریکا نے یونیسکو سے علیحدگی اختیار کی ہے۔ اس سے پہلے 1984 میں صدر رونالڈ ریگن کے دور میں یونیسکو پر سیاسی رنگ غالب ہونے اور دیگر وجوہات کی بنا پر علیحدگی اختیار کی گئی۔
2018 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تنظیم پر ’اسرائیل مخالف تعصب’ اور ناقص انتظام کا الزام لگا کر علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔
2023 میں صدر جو بائیڈن کے دور حکومت میں امریکا دوبارہ رکن بنا، مگر اب موجودہ حکومت نے ایک بار پھر علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے۔
یونیسکو کی سربراہ کا ردعملیونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے نے امریکی فیصلے پر ’ شدید افسوس‘ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ’ کثیرالجہتی کے اصولوں کے منافی‘ ہے۔ انہوں نے امریکا کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے یونیسکو کی جانب سے ہولوکاسٹ کی تعلیم اور یہود دشمنی کے خلاف اقدامات کا حوالہ دیا۔
ازولے نے واضح کیا کہ تنظیم نے 2018 کے بعد اصلاحات کی ہیں، مالیاتی نظام کو متنوع بنایا ہے اور اب امریکی تعاون یونیسکو کے کل بجٹ کا صرف 8 فیصد ہے، جب کہ تنظیم کی رضاکارانہ مالی امداد دوگنی ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیے اقوام متحدہ کی ماہر فرانچیسکا البانیز کو امریکی پابندیوں کا سامنا، اسرائیلی مظالم کی نشاندہی ’جرم‘ ٹھہری
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی ملازمتیں ختم نہیں کی جائیں گی اور یونیسکو امریکی نجی شعبے، تعلیمی اداروں اور غیر منافع بخش تنظیموں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا فلسطین یونیسکو