مسلح افواج کے 764 جوانوں اور افسران کیلئے فوجی اعزازات کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
صدر مملکت آصف علی زرداری نے مسلح افواج کے 764 جوانوں اور افسران کےلیے فوجی اعزازات کا اعلان کردیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق صدر مملکت نے تینوں مسلح افواج بری، بحری اور فضائیہ کے جوانوں اور افسران کےلیے فوجی اعزازات کا اعلان کیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ افواج پاکستان کے 764 جوانوں اور افسران کے لیے فوجی اعزازات کا اعلان کیا گیا، ان میں سے 2 جوانوں اور افسران کو ستارہ بسالت دینے کا اعلان کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق 227 کےلیے تمغہ بسالت، 82 جوانوں اور افسران کو امتیازی اسناد، 185 افسران اور جوانوں کےلیے چیف آف آرمی اسٹاف کمانڈیشن کارڈز کا اعلان کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق 23 جوانوں کو ہلالِ امتیاز ملٹری، 112 کےلیے ستارہ امتیاز ملٹری اور 133 جوانوں اور افسران کو تمغہ امتیاز ملٹری دیے جائیں گے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ کرنل محمد علی شوکت شہید اور سپاہی صوبان مجید بلوچ شہید کو ستارہ بسالت سے نوازا جائے گا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ کرنل سید کاشف علی شہید، لیفٹیننٹ کرنل محمد حسن حیدر شہید، میجر بابر خان شہید، میجر عامر عزیز شہید، میجر رمیز امتیاز اور میجر سید علی رضا شاہ شہید کو تمغہ بسالت دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ا ئی ایس پی ا ر کے مطابق فوجی اعزازات کا اعلان جوانوں اور افسران کا اعلان کیا گیا
پڑھیں:
مقاومت کو غیر مسلح کرنیکا مطلب لبنان کی نابودی ہے، امیل لحود
العھد نیوز ویب سے اپنی ایک گفتگو میں سابق لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ کیا یہ عاقلانہ اقدام ہے کہ ہم ایسے حالات میں مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی بات کریں جب دشمن نے گزشتہ مہینوں میں طے پانے والے معاہدے کی ایک شرط بھی پوری نہیں کی؟۔ اسلام ٹائمز۔ سابق لبنانی صدر "امیل لحود" نے "العھد" نیوز ویب سے بات چیت میں اسرائیل کے ساتھ 33 روزہ جنگ کی سالگرہ پر اپنی عوام کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مقاومت کی چنگاری اب بھی روشن ہے۔ اس سال مذکورہ جنگ کی سالگرہ ایک نئے پہلو کے ساتھ آئی ہے اور وہ پہلو یہ ہے کہ لبنان و خطے کے حالات نے ثابت کیا کہ صیہونی دشمن کو مقاومت کے بغیر روکنا ناممکن ہے۔ انہوں نے استقامتی محاذ کے ہتھیاروں پر جاری مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیا یہ عاقلانہ اقدام ہے کہ ہم ایسے حالات میں مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی بات کریں جب دشمن نے گزشتہ مہینوں میں طے پانے والے معاہدے کی ایک شرط بھی پوری نہیں کی؟۔ امیل لحود نے خبردار کیا کہ کیا اس بات کا یہ حل ہے کہ ہم تمام دفاعی طاقت دشمن کے حوالے کر دیں تاکہ وہ لبنان کو تباہ کر سکے؟۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم نے 33 روزہ جنگ میں اس لیے فتح حاصل کی کیونکہ ہم نے اس دوران فوج، قوم اور مزاحمت کا سنہری فارمولا بنایا۔ یہ فارمولا آج بھی کارآمد ہے اور کل بھی رہے گا۔
اپنی گفتگو کے اختتام پر سابق صدر نے کہا کہ یہ پہلا سال ہے جب ہم 33 روزہ جنگ کی سالگرہ منا رہے ہیں اور شہید سید حسن نصر الله اپنی روح کے ساتھ ہمارے ساتھ موجود ہیں۔ قبل ازیں امیل لحود نے کہا تھا کہ اسرائیل ایک نئی صورت حال پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور شاید یہ سمجھتا ہے کہ وہ تعلقات کی بحالی کے مرحلے تک پہنچ جائے گا۔ یہی امر لبنان کے اندر کچھ لوگوں کو جھوٹے خواب میں مبتلا کر رہا ہے۔ حالانکہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ قرارداد 425 ناقص طور پر بھی نافذ نہیں ہوئی جس کی وجہ سے مزاحمت کو میدان عمل میں کودنا اور طاقت کا توازن تبدیل کرنا پڑا۔ یہی وجہ ہے کہ مزاحمت کا کردار جاری رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مقاومت نہ ہوتی تو سال 2000ء میں جنوبی علاقوں کی آزادی ممکن نہ ہوتی۔ اب بھی مقبوضہ علاقوں سے دشمن کو مقاومت ہی باہر نکال سکتی ہے۔ امیل لحود نے کہا کہ جو لوگ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا خواب دیکھ رہے ہیں، اُن کا خواب کبھی پورا نہیں۔