طالبان حکومت کو بھی ٹی ٹی پی کی بڑھتی سرگرمیوں پر تشویش
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان اور افغانستان نے کشیدگی میں کمی کیلیے متعدد اقدامات پر اتفاق کر لیا۔ ذرائع کے مطابق یہ کامیابی افغانستان کیلیے خصوصی نمائندے محمد صادق کے 3روزہ دورہ کابل سے ملی جس میں افغان حکام سے اہم ملاقاتیں ہوئیں، صرف افغان وزیر خارجہ و تجارت کیساتھ ملاقاتوں کو منظر عام پر لایا گیا، دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں خفیہ رکھی جا رہی ہیں۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ محمد صادق کے دورہ سے کئی ماہ سے جاری سردمہری ختم ہونے کی امید بنی ہے، فریقین نے ایک میکانزم کے قیام پر اتفاق کیا جس میں اعلیٰ سطح پر بھی باقاعدگی سے رابطے کئے جائینگے۔
مزید پڑھیں: سی ٹی ڈی نے کالعدم ٹی ٹی پی الخوارج کے گرفتارکارکن کی فوٹیجز حاصل کرلیں
انھوں نے کہا کہ اس دورہ سے قبل دوطرفہ روابط مکمل منقطع ہونے کی باتیں ہو رہی تھیں مگر اب ایسا نہیں، مزید دوطرفہ دوروں کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے جس میں وزارتی سطح کے دورے شامل ہیں۔ ایک اور ذرائع نے کہا کہ افغان رہنماؤں نے پاکستانی نمائندے کا گرم جوشی سے استقبال کیا، افغان حکومت پاکستان سے رابطے کا شدت سے منتظر تھی، اسے کشیدہ روابط کے منفی اثرات کی سخت تشویش تھی۔
ذرائع نے کہا کہ ملاقاتوں کے ایجنڈے میں کالعدم ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں کا معاملہ سرفہرست تھا، طالبان حکومت نے بھی ٹی ٹی پی کی بڑھتی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا، اس مسئلے سے نمٹنے کیلیے پاکستان سے وقت اور تعاون مانگا تاہم کالعدم گروپ کی سرحدوں پر نقل وحرکت پر قابو پانے میں بے بسی کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: افغانستان کالعدم ٹی ٹی پی کے حملوں کی سرپرستی کر رہا ہے، منیر اکرم
انھوں نے کہا کہ پاکستان ایک بڑی فوج اور وسائل کے باوجود ٹی ٹی پی کی دراندازی نہیں روک سکا، کابل حکومت یہ سب کیسے کر سکتی ہے تاہم پاکستان نے طالبان رہنماؤں کی اس وضاحت سے اتفاق نہ کیا اور کہا کہ وہ کم ازکم افغان شہریوں کو ٹی ٹی پی میں شامل ہونے سے روک سکتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ بعض امور پر اختلاف کے باوجود بات چیت دوستانہ اور مثبت ماحول میں ہوئی، تجارت اور معاشی تعاون سمیت دیگر امور پر بھی بات چیت کی گئی۔
ادھر کابل کے سفارت خانے میں یوم پاکستان کی تقریب سے خطاب میں نمائندہ خصوصی محمد صادق نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے معاشی مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، علاقائی استحکام کے لیے افغانستان میں امن و ترقی ناگزیر ہے، علاقائی معاشی ترقی کے لیے دونوں ملک اپنے کوششوں میں ہم آہنگی پیدا کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹی ٹی پی کی نے کہا کہ
پڑھیں:
پشاور: افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور، افغان پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ
خیبرپختونخوا اسمبلی نے افغان مہاجرین کی واپسی کی مدت میں توسیع کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے وفاق سے افغانستان سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی نے رائٹ ٹو انفارمیشن( ترمیمی) بل 2025 منظوری دیدی، بل وزیر قانون آفتاب عالم نے پیش کیا تھا۔
اس کے علاوہ کے پی اسمبلی نے افغان مہاجرین کی واپسی کی مدت میں توسیع کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی، قرارداد پی ٹی آئی کے میاں شرافت نے پیش کی۔
قرارداد کے متن کے مطابق واپسی کی مدت میں توسیع سے افغان مہاجرین کے لئے انتظامات میں مدد ملے گی، واپس جانے والے افغان مہاجرین کو اپنا گھریلو سامان ساتھ لے جانے کی اجازت بھی دی جائے، ایوان نے رائے شماری کے دوران قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
کے پی اسمبلی نے متفقہ قرارداد کے ذریعے وفاق سے افغانستان سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ کردیا۔
قرارداد میں کہا گیا کہ عوام دہشتگردی سے نجات چاہتی ہے، افغانستان سے متعلق پاکستان کی پالیسی موثر نہیں۔
متن کے مطابق دونوں بردار ممالک کے مابین اعتماد کی بحالی کے فوری اقدامات ناگزیر ہیں، وفاق افغانستان سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کرے، کے پی حکومت کو افغانستان کے ساتھ براہ راست مزاکرات کی اجازت دی جائے۔
ایوان نے رائے شماری کے دوران قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
خیبر پختونخوا اسمبلی نے فلسطین کے نہتے عوام پر اسرائیلی مظالم کے خلاف قرارداد مشترکہ طور پر منظور کرلی، قرارداد حکومتی رکن عبدالسلام اور اپوزیشن کے عدنان وزیر نے مشترکہ طور پر پیش کی۔
قرارداد کے متن کے مطابق فلسطین کے آزاد ریاست کے قیام کے لیے وفاقی حکومت سفارتی سطح پر اقدامات کرے، او آئی سی اجلاس بلا کر مسئلہ فلسطین پر متفقہ لائحہ عمل اختیار کرے۔
اس میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ اور دیر عالمی ادارے غزہ اور فلسطین میں جنگ بندی یقینی بنائے، غزہ کے مظلوم عوام کو فوری امداد پہنچائی جائے، اسرائیل کے مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔