Express News:
2025-06-09@14:50:21 GMT

طالبان حکومت کو بھی ٹی ٹی پی کی بڑھتی سرگرمیوں پر تشویش

اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT

اسلام آباد:

پاکستان اور افغانستان نے کشیدگی میں کمی کیلیے متعدد اقدامات پر اتفاق کر لیا۔ ذرائع کے مطابق یہ کامیابی افغانستان کیلیے خصوصی نمائندے محمد صادق کے 3روزہ دورہ کابل سے ملی جس میں افغان حکام سے اہم ملاقاتیں ہوئیں، صرف افغان وزیر خارجہ و تجارت کیساتھ ملاقاتوں کو منظر عام پر لایا گیا، دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں خفیہ رکھی جا رہی ہیں۔

ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ محمد صادق کے دورہ سے کئی ماہ سے جاری سردمہری ختم ہونے کی امید بنی ہے، فریقین نے ایک میکانزم کے قیام پر اتفاق کیا جس میں اعلیٰ سطح پر بھی باقاعدگی سے رابطے کئے جائینگے۔

مزید پڑھیں: سی ٹی ڈی نے کالعدم ٹی ٹی پی الخوارج کے گرفتارکارکن کی فوٹیجز حاصل کرلیں

انھوں نے کہا کہ اس دورہ سے قبل دوطرفہ روابط مکمل منقطع ہونے کی باتیں ہو رہی تھیں مگر اب ایسا نہیں، مزید دوطرفہ دوروں کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے جس میں وزارتی سطح کے دورے شامل ہیں۔ ایک اور ذرائع نے کہا کہ افغان رہنماؤں نے پاکستانی نمائندے کا گرم جوشی سے استقبال کیا، افغان حکومت پاکستان سے رابطے کا شدت سے منتظر تھی، اسے کشیدہ روابط کے منفی اثرات کی سخت تشویش تھی۔

ذرائع نے کہا کہ ملاقاتوں کے ایجنڈے میں کالعدم ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں کا معاملہ سرفہرست تھا، طالبان حکومت نے بھی ٹی ٹی پی کی بڑھتی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا، اس مسئلے سے نمٹنے کیلیے پاکستان سے وقت اور تعاون مانگا تاہم کالعدم گروپ کی سرحدوں پر نقل وحرکت پر قابو پانے میں بے بسی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: افغانستان کالعدم ٹی ٹی پی کے حملوں کی سرپرستی کر رہا ہے، منیر اکرم

انھوں نے کہا کہ پاکستان ایک بڑی فوج اور وسائل کے باوجود ٹی ٹی پی کی دراندازی نہیں روک سکا، کابل حکومت یہ سب کیسے کر سکتی ہے تاہم پاکستان نے طالبان رہنماؤں کی اس وضاحت سے اتفاق نہ کیا اور کہا کہ وہ کم ازکم افغان شہریوں کو ٹی ٹی پی میں شامل ہونے سے روک سکتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ بعض امور پر اختلاف کے باوجود بات چیت دوستانہ اور مثبت ماحول میں ہوئی، تجارت اور معاشی تعاون سمیت دیگر امور پر بھی بات چیت کی گئی۔

ادھر کابل کے سفارت خانے میں یوم پاکستان کی تقریب سے خطاب میں نمائندہ خصوصی محمد صادق نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے معاشی مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، علاقائی استحکام کے لیے افغانستان میں امن و ترقی ناگزیر ہے، علاقائی معاشی ترقی کے لیے دونوں ملک اپنے کوششوں میں ہم آہنگی پیدا کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ٹی ٹی پی کی نے کہا کہ

پڑھیں:

جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ

ایران نے یورپی طاقتوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ اجلاس میں ایران کے خلاف مجوزہ قرارداد کی حمایت نہ کریں، ورنہ اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر پیغام میں کہا: "یاد رکھیں! یورپ ایک اور اسٹریٹیجک غلطی کرنے جا رہا ہے، ایران اپنے حقوق کی خلاف ورزی پر شدید ردعمل دے گا۔"

یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی (E3) آئندہ ہفتے واشنگٹن کے ساتھ مل کر ایک ایسی قرارداد کی حمایت کرنے والے ہیں جس میں ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، یہ قرارداد ایران کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جانے کی راہ بھی ہموار کر سکتی ہے اگر ایران نے "نیک نیتی" نہ دکھائی۔

عباس عراقچی نے کہا کہ ایران نے IAEA کے ساتھ برسوں تعاون کیا اور اپنی پرامن جوہری سرگرمیوں پر عائد الزامات کو ختم کروایا۔ انہوں نے موجودہ الزامات کو "سیاست زدہ اور جعلی رپورٹس" قرار دیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے آئی اے ای اے کی رپورٹ میں ایران پر غیر اعلانیہ جوہری مواد چھپانے اور تعاون نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جسے ایران نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معلومات اسرائیل نے فراہم کی ہیں اور یہ "جعلی دستاویزات" پر مبنی ہیں۔

اس وقت ایران اور امریکہ کے درمیان عمان کی ثالثی میں نیا جوہری معاہدہ طے پانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں، مگر یورینیم کی افزودگی پر سخت اختلافات موجود ہیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ امریکہ ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

واضح رہے کہ ایران اس وقت 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا ہے، جو کہ 2015 کے معاہدے میں طے شدہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے، مگر اب بھی 90 فیصد کے اس حد سے کم ہے جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار ہوتی ہے۔

برطانیہ، فرانس اور جرمنی اس وقت معاہدے کے "ڈسپیوٹ ریزولوشن میکنزم" کے تحت اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کے آپشن پر بھی غور کر رہے ہیں، جس کی مدت اکتوبر 2025 میں ختم ہو جائے گی۔

 

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
  • پاک افغان تعلقات میں بہتری: کیا طورخم بارڈر سے تجارت پر اثر پڑے گا؟
  • طالبان حکومت کا عیدالاضحیٰ پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز افغانوں کیلئے عام معافی کا اعلان
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا کشمیری قیادت کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر اظہار تشویش
  • طالبان کا مغرب نواز شہریوں کیلیے عام معافی کا اعلان؛ افغانستان واپس آنے کی دعوت
  • پاکستان کے بھارت کو 4 خط ؟ ؟؟؟؟بھارتی میڈیا پھر بے بنیاد دعوے کرنے لگا
  • جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ
  • غیرقانونی غیر ملکیوں اورافغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی باعزت وطن واپسی کا عمل جاری
  • افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک
  • پشاور میں جانوروں کی بڑھتی قیمتوں نے شہریوں کو چکرا کر رکھ دیا